عید کے دنوں میں ویکسی نیشن سینٹرز بند رہنے کا امکان
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) عید کی پہلی تین چھٹیوں کے لیے زائد عمر کے افراد کے ویکسی نیشن سینٹرز (اے وی سیز) بند رکھنے پر غور کر رہا ہے جس کے باعث تقریباً ساڑھے 4 لاکھ افراد ویکسین کی پہلی یا دوسری خوراک حاصل نہیں کر سکیں گے۔
تاہم کورونا کے متعلق سائنسی ٹاسک فورسز کے رکن پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ان تعطیلات سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ لوگ اپنی دوسری خوراک چند دن قبل لے سکتے ہیں یا اس میں چند روز کی تاخیر کر سکتے ہیں۔
ملک بھر میں 10 سے 15 مئی تک عید کی تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے۔
این سی او سی کے مطابق چھ روز کی تعطیلات کا اعلان لوگوں کی نقل و حمل کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے، اس نے 'گھر پر رہیں، محفوظ رہیں' گائیڈلائن بھی جاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عید کے بعد تمام شہریوں کیلئے ویکسین کی رجسٹریشن ہوگی، اسد عمر
ملک میں اب یومیہ ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو ویکسین کی پہلی یا دوسری خوراک لگائی جارہی ہے اس لیے عید کے دنوں میں ویکسی نیشن سینٹرز بند رہنے سے ساڑھے 4 لاکھ افراد متاثر ہوں گے۔
وزارت قومی صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ اس حوالے سے نوٹی فکیشن جاری ہونا باقی ہے لیکن این سی او سی کے مطابق عید کے دنوں میں ویکسی نیشن سینٹرز بند رہیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ 'لوگ عید کے چوتھے دن ویکسی نیشن سینٹرز جاسکتے ہیں، وہاں عملہ موجود ہوگا اور معمول کے مطابق ویکسین لگائی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عید کی تعطیلات کے بعد ویکسی نیشن سینٹرز کا ایک ہی وقت ہوجائے گا، سینٹرز صبح کھل کر دوپہر میں بند ہوں گے تاہم صوبے اپنی مرضی سے وقت مقرر کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: طبی ماہرین نے پاکستان میں دستیاب ویکسین کے غیر مؤثر ہونے کا تاثر مسترد کیا
رمضان سے قبل ویکسی نیشن سینٹرز دوپہر تک کھلے رہتے تھے تاہم رمضان کے دوران یہ سینٹرز پہلے صبح اور پھر افطار کے بعد کھلتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے ڈان کو بتایا کہ لوگوں کے ویکسین کچھ دن پہلے یا بعد میں لینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ 'اس وقت پاکستان میں ایک اور دو خوراکوں والی ویکسین لگائی جارہی ہے، کین سینو بائیولوجکس جیسی ایک خوراک والی ویکسین لگوانے والوں کو دوسری خوراک کی ضرورت نہیں ہے، جنہیں سائینوفارم یا سینوویک ویکسین لگائی جارہی ہیں وہ عید سے قبل یا اس کے بعد دوسری خوراک لگوا سکتے ہیں'۔
یہ خبر 5 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔