اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ کم کرنے سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر
سپریم کورٹ نے ایک سابق وزیر کی جانب سے حکومت کو مرکزی بینک کے پالیسی ریٹ اور مالی خسارے کے لیے عوامی رقم سے سود کی ادائیگیوں کو کم کرنے کا حکم دینے سے متعلق دائر پٹیشن سماعت کے لیے مقرر کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست کو سماعت کے لیے قبول کرنے کے حوالے سے جاری 2 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ 'یہ درخواست سنجیدہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے اور ایک تجزیہ پیش کرتی ہے جو ریاست کے مالیاتی امور اور ذمہ داری سے متعلق قانونی معاملات پر عدالتی غور کی دعوت دیتا ہے'۔
عدالت نے ڈاکٹر محمد زبیر کی دائر کردہ درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کر کے اسے سماعت کے لیے مقرر کردیا، ڈاکٹر زبیر وفاقی وزیر تجارت کے عہدے پر فائز رہے ہیں اور جان ہاپکنز یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 7 فیصد پر برقرار
اس سے قبل 16 مارچ کو چیمبر میں سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ پٹیشن کا موضوع ریاست کی مانیٹری پالیسی سے متعلق ہے جس کے قومی معیشت اور عوام پر وسیع اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کے لیے آئین کے تحت ریاست پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
اپنے حکم میں جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ درخواست گزار نے قومی معیشت کو پاکستان میں جمع کروائی گئی رقوم پر دی جانے والی بلند شرح سود کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے فوری طور پر فسکل ریسپانسیبیلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ 2005 کے مینڈیٹ کے علاوہ اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956 کی شرائط، بینکنگ کمپنیز آرڈیننس 1962 اور اس کے قواعد و ضوابط نافذ کرنے کی استدعا کی ہے۔
پٹیشن میں جن باتوں پر فوکس کیا گیا ان میں قانونی اور نجی مالیاتی اداروں، دونوں کے قانونی مینڈیٹ کے نفاذ، ریاست کے غیر ملکی قرضوں کے سلسلے میں خود مختار کاموں کا انعقاد، ریاست کے تیزی سے بڑھتے ہوئے قرضوں کے اثرات اور منفی ردِ عمل شامل ہیں جس کا نتیجہ متعلقہ قوانین اور آئین کے ذریعے وضع کردہ قانونی مینڈیٹ کی خلاف ورزی کی صورت میں نکل رہا ہے۔
درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ خسارے میں کمی کے بہت سے مثبت اثرات ہوں گے اور یہ بیرونی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے میں کردار ادا کرے گا اور زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی پر مشتمل ہے۔
مزید پڑھیں: نئی زری پالیسی کا اعلان، پالیسی ریٹ 7 فیصد پر برقرار
پٹیشن میں کہا گیا کہ کم خسارہ مالیاتی دباؤ کو کم اور قرض جمع کرنے کو کنٹرول کرے گا۔
اس میں مزید استدعا کی گئی کہ کم شرح سود کی ادائیگی کے ذریعے پیدا ہونے والی مالی گنجائش کو مشینری، خام مال پر سے کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے اور معیشت کی حوصلہ افزائی، برآمدات میں اضافے اور روزگار بڑھانے، اور آمدن میں اضافے کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔