اب تک تیار کیا گیا سب سے بڑا طیارہ بہت جلد آسمانوں پر اکثر پرواز کرتا نظر آئے گا۔
سٹراٹولانچ نامی اس طیارے نے دوسری آزمائشی پرواز کامیابی سے مکمل کی۔
یہ طیارہ بالائی خلا میں سیٹلائیٹ لانچ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جسے سب سے پہلے جون 2017 میں متعارف کرایا گیا تھا۔
اس وقت سے طیارے کے مختلف شعبوں میں کام ہورہا ہے اور اس نے 2019 میں پہلی آزمائشی پرواز کی تھی۔
یہ طیارہ سٹراٹولانچ سسٹم نامی کمپنی نے تیار کیا ہے جس کی ملکیت پہلے مائیکرو سافٹ کے شریک بانی پال ایلن کے پاس تھی، جن کا اکتوبر 2018 میں انتقال ہوا۔
پال ایلن کا اس کمپنی کی تشکیل کا مقصد ایسے طیارے کو بناتا تھا جو زمین کے نچلے مدار تک آسان، قابل بھروسا رسائی فراہم کرسکے۔
تاہم ان کے انتقال کے بعد کمپنی کی ملکیت بدل گئی اور اب یہ طیارہ ہائپر سونک گاڑیوں کے موبائل لانچ پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔
اس کے 385 فٹ کے پر یا بازو کسی فٹ بال فیلڈ سے زیادہ چوڑے ہیں اور اس طرح اسے دنیا کا سب سے بڑا طیارہ بناتے ہیں۔
اس طیارے کو جنوبی کیلیفورنیا کی موجیو ایئر اینڈ اسپیس پورٹ سے 29 اپریل کو اڑایا گیا اور یہ 3 گھنٹے 14 منٹ تک فضا میں رہا۔
پرواز کے دوران یہ طیارہ 14 ہزار فٹ کی بلندی تک گیا اور 199 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کی جسے کمپنی نے کامیابی قرار دیا ہے۔
کمپنی کے مطابق سٹراؤلانچ طیارے کی کارکردگی پر ہمیں اطمینان ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ ہم دنیا کے پہلے ہائپر سونک طیارے کو متعارف کرانے کے قریب ہیں۔
اس طیارے کے نوز سے دم تک لمبائی 238 فٹ ہے جبکہ یہ 50 فٹ لمبا ہے اور اس میں 6 انجن نصب کیے گئے ہیں۔
اس کا وزن پانچ لاکھ پونڈ ہے اور اس کے دونوں کیبن کے لیے 28 پہیے لگے ہوئے ہیں۔