سام سنگ نے ایک مرتبہ پھر ایپل کو پیچھے چھوڑ دیا
سام سنگ الیکٹرانکس کارپوریشن لیمیٹڈ نے دنیا کی سب سے بڑی اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی کی دوڑ میں ایک مرتبہ پھر ایپل کو پیچھے چھوڑ دیا۔
برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں سام سنگ کی فروخت، عالمی سطح پر کی جانے والی موبائل فونز کی مجموعی فروخت کا پانچواں حصہ ہے۔
مارکیٹ ریسرچ فرم کینالس نے کہا کہ چین کی شیاؤمی کارپوریشن بھی فروخت کے حوالے سے موبائل کمپنیوں کی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر آگئی ہے۔
سال کی پہلی سہ ماہی میں شیاؤمی کے فونز کی فروخت 62 فیصد اضافے کے بعد بڑھ کر 4 کروڑ 90 لاکھ ہوگئی جبکہ اس کی حصص میں بھی 14 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مزید پڑھیں: سام سنگ نے پہلی بار ایپل کو پیچھے چھوڑ دیا
سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت مکمل طور پر بحال ہونے اور امریکا میں کورونا ویکسین کی مہم شروع ہونے کے بعد دنیا بھر میں موبائل فونز کی فروخت 27 فیصد اضافے کے بعد 34 کروڑ 70 یونٹس تک یونٹس تک پہنچ گئی۔
جنوبی کوریا کی موبائل کمپنی سام سنگ نے اس سہ ماہی میں 7 کروڑ 65 لاکھ اسمارٹ فونز فروخت کیے اور مارکیٹ میں اس کے حصص میں 22 فیصد اضافہ ہوا۔
کمپنی کے مطابق گلیکسی ایس 21 اسمارٹ فون سیریز کی زیادہ فروخت کی وجہ سے سام سنگ کے منافع میں 66 فیصد اضافہ ہوا۔
کینالس نے کہا کہ ایپل نے جنوری سے مارچ کے دوران 5 کروڑ 24 لاکھ آئی فونز فروخت کیے، جس کے بعد کمپنی مارکیٹ میں 15 فیصد حصص کے ساتھ دوسرے نمبر پر آگئی۔
تاہم تجزیہ کار ورن مشرا نے کہا کہ اب بھی امریکا، چین بھارت اور جاپان میں ایپل ریکارڈ مارکیٹ شیئر حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سام سنگ کی آئی فون 12 میں چارجر نہ دینے پر دلچسپ پوسٹ
انہوں نے کہا کہ امریکا میں آئی فون پرو میکس سب سے زیادہ فروخت ہوا ہے۔
گزشتہ برس سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث جب لاک ڈاؤن گھر پر رہنے اور گھر سے کام کرنے پر مجبور ہوئے تو اسمارٹ فونز کی فروخت میں اضافہ ہوا۔
تاہم اس اضافے کی وجہ سے عالمی سطح پر سیمی کنڈکٹر چپس کی قلت میں بھی اضافہ ہوا۔
کینالیس کے تجزیہ کار بین اسٹینٹون نے کہا کہ 'اہم سامان جیسا کہ چپ سیٹس کی سپلائی ایک بڑی تشویش کا باعث بن رہی ہے جس کی وجہ سے آئندہ سہ ماہیوں میں اسمارٹ فون کی فروخت میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
اس سہ ماہی میں چین کے اوپو اور ویوو برانڈز کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا لیکن امریکا کی پابندیوں کا سامنا کرنے سابقہ نمبر ون موبائل کمپنی اپنا برانڈ اونر فروخت کرنے کے بعد ساتویں نمبر پر رہی۔