• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ملک میں کیمبرج سمیت تمام امتحانات 15 جون تک منسوخ

شائع April 27, 2021
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

وزارت تعلیم نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر کیمبرج سسٹم سمیت تمام امتحانات 15 جون تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ 18 اپریل کو ہم نے این سی او سی کے آخری اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ امتحانات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا لیکن اس کے بعد سے 27 اپریل تک بیماری میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مناسب آکسیجن و اسٹاک موجود نہیں، شبلی فراز

ان کا کہنا تھا کہ ہم شاید ایک ایسی صورتحال کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں ہمیں زیادہ انفیکشن کے حامل علاقوں کا لاک ڈاؤن کرنا پڑے لہٰذا اسد عمر کی زیر صدارت ہونے والے این سی او سی کے اجلاس میں یہ متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ 15 جون تک کوئی امتحان نہیں ہوں گے۔

شفقت محمود نے کہا کہ آج سے لے کر 15 جون تک کوئی امتحان نہیں ہو گا اور نویں سے 12ویں جماعت کے جن امتحانات کو مئی کے آخر میں شروع ہونا تھا، انہیں مزید ملتوی کردیا گیا ہے اور 15 جون تک کوئی امتحان نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم حالات کا جائزہ لیتے رہیں گے اور مئی کے وسط یا تیسرے ہفتے میں بیماری کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا کہ ان امتحانات کو اور آگے لے کر جانا ہے یا ان کا آغاز کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر 15 جون کے بعد امتحانات ہوتے ہیں تو یہ جولائی سے اگست تک طوالت اختیار کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں موجود وائرس کی قسم کا پاکستان میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، وزارت صحت

انہوں نے کہا کہ او لیول کے امتحان بھی کینسل کر دیے گئے ہیں جو اب اکتوبر نومبر کی سائیکل میں ہوں گے اور اسی طرح اے ایس کے امتحان بھی اب اکتوبر نومبر میں ہوں گے۔

وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ جو بچے پاکستان کی جامعات میں جانا چاہتے ہیں ان کے لیے ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جنوری تک ایڈمیشن ہوتے رہیں تاکہ بچوں کو ایڈمیشن اور یونیورسٹی جانے میں کوئی مسئلہ نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب کرنے کے باوجود بچوں کا ایک ایسا طبقہ رہ جاتا ہے جو مختلف مجبوریوں کی وجہ سے اگر ابھی امتحان نہیں دیتے تو پھر ان کا سال ضائع ہو جائے گا تو اس پر بہت غوروفکر کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اے-ٹو کے وہ چند بچے جن کی کوئی مجبوری ہے اور وہ ستمبر سے آگے امتحان نہیں دے سکتے، تو ان کی سہولت کے لیے متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ان کو جو ڈیٹ شیٹ جاری ہوئی ہے اسی کے مطابق امتحان دینے کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ ان کا سال ضائع نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پیر کے بعد کسی بھی جگہ پر 50 سے زائد لوگ نہیں ہوں گے، اس کے لیے ہم نے درخواست کی ہے کہ اسکول کو وینیو بنایا جائے یا موجودہ وینیو میں تعداد کم کر کے 50 تک لائی جائے۔

مزید پڑھیں: کورونا کی تیسری لہر: عید کی تعطیلات میں پبلک پارکس، ریسٹورنٹس بند رکھنے کا اعلان

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ جہاں بھی امتحان ہوں گے وہاں 50 سے زائد بچے نہیں ہوں گے اور اس کے باہر قانون نافذ کرنے والے ادارے تعینات کیے جائیں گے تاکہ مجمع اکٹھا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے اور مشکل وقت میں کوئی بھی فیصلہ آسان نہیں ہوتا اس لیے یقیناً بہت سارے والدین کو تسلی ہو گی کہ بچے کووڈ-19 کے ان دنوں میں امتحانات کے لیے نہیں جائیں گے جبکہ جن بچوں کی مجبوری ہے، ہم نے ان کے مستقبل کی خاطر بھی بندوبست کیا ہے۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ امتحانات بچوں کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں کیونکہ پڑھائی اور محنت کا آخری نتیجہ امتحان ہوتا ہے اور تمام وزرا نے فیصلہ کیا کہ امتحان کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔

اس سے قبل وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ اے او لیول کے 85 ہزار بچوں کو مختلف دنوں میں امتحانات دینے تھے، اس میں سے اب یہ 21 ہزار رہ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں کووڈ-19 کے مزید 4 ہزار 487 کیسز، پنجاب میں سب سے زیادہ 107 اموات رپورٹ

انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ہفتوں سے تشویشناک حالت کا شکار مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ آج ان کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کر گئی جن میں سے اکثر وینٹی لیٹر پر ہیں اور یہ وبا کے آغاز سے اب تک اس طرح کے مریضوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وبا کی یہ تیسری لہر شدت سے موجود ہے اور اس کے نتیجے میں پابندیوں پر موثر طریقے سے عملدرآمد کے سلسلے میں بہت سارے اقدامات کیے گئے ہیں بلکہ گزشتہ روز مردان میں لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا کیونکہ وہاں مثبت کیس کی شرح بہت زیادہ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بیماری کی شدت ناصرف زیادہ ہے بلکہ پچھلے کچھ عرصے میں اس میں اضافہ ہوا ہے اور اس کا نظام صحت پر دباؤ زیادہ ہے لہٰذا اس پس منظر میں کچھ فیصلے کیے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024