کورونا کیسز میں اضافہ: سندھ میں تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ
سندھ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کے پیش نظر تمام تعلیمی اداروں اور انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کورونا وائرس ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ، محکمہ صحت، تعلیم اور خزانہ کے سیکریٹریز، کمشنر کراچی، رینجرز، ڈبلیوہ ایچ او کے نمائندے اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے صوبائی حکومت کے تمام دفاتر صرف 20 فیصد کے ضروری عملے کے ساتھ کام کریں گے اور تمام اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں بند رہیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں 29 اپریل سے انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ پر بھی پابندی عائد ہوگی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں ریسٹورنٹس میں ڈائننگ اندر اور باہر دونوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ٹیک اوے اور ڈلیوری کھلی رہے گی۔
شاپنگ سینٹرز شام 6 بجے بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 'اگر کیسز مزید بڑھے تو بازار مکمل طور پر بند کردیے جائیں گے'۔
ٹاسک فورس نے جیلوں میں ملاقاتیں بھی بند کرنے، دفاتر میں عوام کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 29 اپریل سے انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بند کردی جائے گی تاہم گڈز ٹرانسپورٹ اور انڈسٹریز کھلی رہیں گی، لیکن ایس او پیز کی پیروی کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے دفاتر کے اوقات کم کرتے ہوئے اسے صبح 9 سے 2 بجے تک کردیے اور کہا کہ ہسپتال ان تمام پابندیوں سے مستثنیٰ ہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد کے شہریوں نے کورونا ایس او پیز نظر انداز کردیے
اجلاس میں محکمہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ سندھ میں 664 آئی سی یو بستر وینٹ کے ساتھ ہیں۔
اجلاس میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے 47 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں اور اس وقت بھی سندھ میں 453 بستر وینٹ کے ساتھ خالی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاؤ ہسپتال اوجھا کیمپس، ٹراما سینٹر اور گمبٹ ہسپتال کے اپنے آکسیجن پلانٹس بھی ہیں۔
مریضوں کی تعداد 3 سے 4 گنا بڑھ گئی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ
بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے آج اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان کیا اور کہا کہ سندھ میں مثبت کیسز کی شرح تمام صوبوں سے کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'این سی او سی اجلاس میں ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کی جائے'۔
انہوں نے کہا کہ 'سندھ میں کورونا کی صورتحال بہتر رہی ہے اور یہاں صحتیاب ہونے والوں کی شرح بھی دیگر صوبوں سے زیادہ ہے جبکہ شرح اموات بھی دیگر صوبوں سے بہتر ہے'۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 'سندھ میں سہولیات بھی دیگر صوبوں سے زیادہ ہے تاہم ہم گھبرائے ہوئے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ 7 روز میں 3 سے 4 گنا مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے علاوہ گزشتہ 7 روز میں اموات میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے اس وجہ سے ہم نے خود چند اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے'۔
اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے بڑے شہروں میں مثبت کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور اس میں مزید اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ نشانیاں جو آپ کے کووڈ 19 کا شکار ہونے کا عندیہ دیں
ان کا کہنا تھا کہ 'پورے ملک سے ہماری صورتحال بہتر ہے تاہم ہم صورتحال کے بگڑنے کا انتظار نہیں کرسکتے'۔
ویکسین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'چین اور روس کے علاوہ کہیں سے ویکسین مل نہیں رہی تاہم اس کے باوجود سندھ حکومت اس کی درآمد کے طریقہ کار پر غور کر رہی ہے۔
آکسیجن پلانٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم 2 آکسیجن پلانٹس مزید خریدنے کے حوالے سے غور کر رہے ہیں، 2015 سے بند اسٹیل ملز کے آکسیجن پلانٹ کو کھولنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے بات چیت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کے سلسلے میں دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ عید کے بعد ٹرین اور ڈومیسٹک فلائیٹس بند کریں گے، جبکہ انٹرنیشنل فلائٹس تو پہلے ہی بند کی جانی چاہئیں'۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 'ہمارا داخلہ کئی ممالک میں بند ہوگئی ہے، وفاقی حکومت سے اپیل ہے کہ وہ غیر ملکی فلائٹس بند کریں'۔
واضح رہے کہ کووِڈ-19 کے اعداد و شمار کے لیے بنائی گئی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں پاکستان میں مزید 4 ہزار 825 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 70 مریض انتقال کر گئے۔
ملک میں مجموعی طور پر اب تک کورونا وائرس سے 8 لاکھ 452 افراد متاثر ہو چکے ہیں جن میں سے 17 ہزار 187 زندگی کی بازی ہار گئے۔
سندھ کی بات کی جائے تو ملک کے دوسرے بڑے صوبے میں بھی کیسز میں واضح اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور یہاں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 952 کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 78 ہزار 545 ہو گئی ہے۔
صوبے میں کورونا وائرس سے مزید 6 مریضوں کا انتقال ہوا، مجموعی طور پر یہاں اب تک 4 ہزار 599 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔