• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

بھارت میں کورونا سے صورتحال سنگین: یومیہ کیسز کا نیا عالمی ریکارڈ

شائع April 22, 2021
حکام نے بتایا کہ خاص طور پر آکسیجن کی شدید قلت ہے—فوٹو: رائٹرز
حکام نے بتایا کہ خاص طور پر آکسیجن کی شدید قلت ہے—فوٹو: رائٹرز

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہے جہاں ایک دن میں ریکارڈ 3 لاکھ 14 ہزار سے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ اس سے پہلے دنیا کے کسی بھی ملک میں رپورٹ ہونے والے یومیہ کیسز کی تعداد اتنی نہیں رہی۔

واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں پہلی مرتبہ امریکا میں ایک دن میں 2 لاکھ 97 ہزار 430 کورونا سے متاثرہ مریضوں کا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی سمیت شمالی اور مغربی ریاستوں کے ہسپتالوں نے نوٹس جاری کردیے کہ کووڈ 19 مریضوں کو زندہ رکھنے کے لیے صرف چند گھنٹوں کی آکسیجن موجود ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کورونا کیسز میں ریکارڈ اضافے پر نریندر مودی کو اپوزیشن کی تنقید کا سامنا

دہلی حکومت کے آن لائن ڈیٹا بیس کے مطابق دو تہائی سے زیادہ ہسپتالوں میں خالی بستر نہیں ہیں اور ڈاکٹروں نے مریضوں کو گھر پر ہی رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

مغربی شہر احمد آباد میں میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر کرت گڈھوی نے بتایا کہ صورتحال انتہائی نازک ہے۔

کورونا کے مریض ہسپتالوں میں بستر کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ خاص طور پر آکسیجن کی شدید قلت ہے۔

بھارت کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے امریکا میں جنوبی کیرولائنا کی میڈیکل یونیورسٹی اسسٹنٹ پروفیسر کرتیکا کپپلی نے ٹوئٹر پر کہا کہ یہ بحران صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے خاتمے کا باعث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کورونا سے ہلاکتوں میں اضافہ، شمشان گھاٹ میں گنجائش ختم

وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں اب مجموعی طور پر ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔

حکام کے مطابق کورونا سے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 2 ہزار 104 افراد ہلاک ہوگئے ہیں اس طرح ہلاک شدگان کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 84 ہزار 657 ہوگئی۔

ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انتہائی آبادی والی ریاست اتر پردیش میں خالی آکسیجن سلنڈر ریفل کروانے کے لیے لوگوں مراکز پر جمع ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں بھارتی مسافروں کی آمد پر پابندی

اکنامک ٹائمز کی رپورٹ میں ایک بھارتی ہیلتھ کیئر فرم بائیوکون اور بائیوکون بائیوالکس کے ایگزیکٹو چیئرمین کرن نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ دوسری لہر ہمیں اتنی سخت لپیٹ میں لے گی۔

انہوں نے بتایا کہ عدم استحکام کی وجہ سے ادویات، طبی سامان اور ہسپتالوں کے بستروں میں غیر متوقع قلت پیدا ہوگئی۔

دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے کہا کہ انتہائی نگہداشت یونٹ کے بستروں کی کمی کی وجہ سے ایک بحران پیدا ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کو 5 ہزار بیڈز کی ضرورت ہے جبکہ بعض ہسپتالوں میں 10 اور متعدد میں صرف 6 گھنٹوں تک کی آکسیجن موجود ہے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم اسے آرام دہ صورتحال نہیں کہہ سکتے۔

بھارت میں ویکسینیشن کا سلسلہ جاری ہے لیکن آبادی کے انتہائی مختصر حصے کو خوراکیں ملی ہیں۔

ماہرین کے مطابق حکام نے اعلان کیا ہے کہ یکم مئی سے 18 سال سے زیادہ عمر کے کسی بھی فرد کے لیے ویکسینیں دستیاب ہوں گی لیکن بھارت میں 60 کروڑ افراد کے لیے ویکسین دستیاب نہیں ہوں گی جو اس کے اہل ہوجائیں گے۔

خیال رہے کہ بھارت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کورونا وائرس کی بگڑتی صورتحال کے باعث بھارتی وزیر اعظم نریندر کو مغربی بنگال میں انتخابی ریلیوں کے انعقاد پر کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔

کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اتوار کو مغربی بنگال میں انتخابات کے دوران ریلیاں منعقد کرنے پر نریندر مودی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں پر تنقید کی تھی۔

راہول گاندھی نے نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹ کی تھی کہ 'یہ پہلی مرتبہ ہے جب اتنی بڑی تعداد میں لوگ بیمار ہوئے ہیں اور ریکارڈ ہلاکتیں ہوئی ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024