• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بعض لیگی ارکان نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کی تجویز دی

شائع April 22, 2021
فرانسیسی سیفر کی بے دخلی سے متعلق قرارداد پیش کرنے کے لیے بدھ کو قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہوا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
فرانسیسی سیفر کی بے دخلی سے متعلق قرارداد پیش کرنے کے لیے بدھ کو قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہوا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

لاہور: قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کی تجویز مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی بڑی تعداد کی جانب سے رد کردی گئی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے ان کے لیے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے فرانسیسی سفیر کی بے دخلی سے متعلق قرارداد پیش کرنے کے لیے بلائے گئے پارلیمانی اجلاس کے بائیکاٹ کے بعد مسلم لیگ (ن) کے بھی کچھ رہنماؤں نے اس اجلاس سے دور رہنے اور پی ٹی آئی کو خود ہی اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے چھوڑنے کی تجویز دی تھی۔

تاہم جب یہ معاملہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں زیر غور آیا تو اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی جن کا کہنا تھا کہ ان کے حلقوں میں اس قسم کے فیصلے کے سنگین نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاملہ، قومی اسمبلی میں قرارداد پیش

حتیٰ کہ زیادہ تر ارکان اس معاملے پر دورانِ اجلاس بات کرنے کے خواہشمند تھے اور انہوں نے اس سلسلے میں اپنے نام دینے کے لیے قیادت پر دباؤ ڈالا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے لیے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا آسان تھا کیوں کہ اس کا پنجاب میں زیادہ سیاسی حصہ نہیں لیکن صوبے میں بڑا ووٹ بینک جو اس معاملے پر جذباتی بھی تھا، کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کے لیے ایسا ممکن نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کو جذباتی دیکھ کر اجلاس میں موجود سینئر رہنماؤں نے ان کے جذبات یہاں اور بیرونِ ملک پارٹی قیادت کو بھجوائے جنہوں نے اجلاس میں شرکت کی منظوری دی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید بتایا کہ پارٹی میں ایک نقطہ نظر یہ بھی تھا کہ اگر پیپلز پارٹی کے بعد مسلم لیگ (ن) بھی اجلاس کا بائیکاٹ کردے تو وزیراعظم عمران خان کے لیے اس معاملے پر پارلیمنٹ کی آڑ لینا مشکل ہوجائے گا۔

اس طرح اپوزیشن کی غیر موجودگی میں حکومتی اراکین جو بھی فیصلہ کرتے اس کی ذمہ داری پی ٹی آئی پر ہی عائد ہوتی۔

مزید پڑھیں: کالعدم ٹی ایل پی کے احتجاج سے نمٹنے میں 'ناکامی'، اپوزیشن کی حکومت پر سخت تنقید

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اجلاس میں شرکت کے فیصلے پر سوشل میڈیا پر بھی سخت تنقید ہوئی اور کچھ نے اسے حکومت کے ٹی ایل پی کے ساتھ معاملے میں غلطیاں کرنے کے بعد 'عمران خان کو بچانے' کی کوشش قرار دیا گیا۔

جب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب سے فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کی قرارداد سے متعلق قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے فیصلے پر بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ 'ناموس رسالت' ہر مسلمان اور پاکستانی کے دل کے بہت قریب ہے اور یہ معاملہ سیاست اور پوائنٹ اسکورنگ سے ماورا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم پاکستانی عوام کے نمائندے ہیں اور پارلیمان میں ان کے احساسات اور جذبات پہنچاتے ہیں'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی منافقت کے باوجود مسلم لیگ (ن) نے محسوس کیا کہ جب ایوان میں تحفظ ناموس رسالت کا معاملہ زیر بحث ہو تو ایسے میں اجلاس میں شرکت نہ کرنا غلط ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024