• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کورونا کی برطانوی قسم کتنی تیزی سے پھیل سکتی ہے؟

شائع April 21, 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

برطانیہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی قسم بی 117 اصل قسم کے مقابلے مین 45 فیصد زیادہ متعدی ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں 3 لاکھ پی سی آر ٹیسٹوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

طبی جریدے جرنل سیل رپورٹس میڈیسینن میں شائع تحقیق کے دوران محققین نے ایک کٹ کو استعمال کرکے 3 مختلف اقسام کے وائرل جینز کا جائزہ لیا۔

کورونا کی برطانوی قسم یا بی 117 بھی ان 3 جینز میں ایک ایس جینز میں موجود پائی گئی اور اس کے بعد جیناتی سیکونسنگ کے بغیر اس کے پھیلاؤ کو ٹریک کیا گیا۔

مزید پڑھیں : کراچی کے 50 فیصد کیسز میں کووڈ کی برطانوی قسم پائی گئی، صوبائی وزیر صحت

لیبارٹری ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ بی 117 قسم بہت تیزی سے پھیلتی ہے۔

تحقیق کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ 24 دسمبر کو تل ابیب میں محض 5 فیصد مثبت نتائج میں یہ قسم دریافت ہوئی مگر صرف 6 ہفتے بعد یعنی جنوری 2021 میں یہ قسم 90 فیصد کیسز کا باعث بن چکی تھی جبکہ موجود اعدادومشار 99.5 فیصد ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں بھی بی 117 نامی قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور 21 اپریل کو وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا تھا کہ کراچی میں 50 فیصد کیسز میں برطانوی قسم کو دریافت کیا گیا۔

قبل ازیں حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں کووڈ 19 کی موجودہ تیسری لہر میں برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل وائرس کی مختلف اقسام کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 3 ہزار 501 مثبت نمونوں کے تجزیے پر مشتمل تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی میں دسمبر 2020 سے فروری 2021 تک کی رپورٹ کیے گئے کووڈ 19 کے کیسز میں سے 54 فیصد انفیکشنز کی وجہ نئی اقسام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی میں کووڈ 19 کی متعدد اقسام کی موجودگی کا انکشاف

اس نئی تحقیق کے نتائج بھی اس سے مطابقت رکھتے ہیں اور محققین نے بتایا کہ ہم نے کورونا وائرس کے آر نمبر کا موازنہ برطانوی قسم کے آر نمبر سے کیا۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوا کہ یہ نئی قسم 45 فیصد زیادہ یعنی لگ بھگ ڈیڑھ گنا زیادہ متعدی ہے۔

تحقیق کے دوسرے مرحلے میں محققین نے مختلف عمروں کے گروپس کا جائزہ لیا اور نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ برطانوی قسم ہر عمر کے افراد کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ خطرے سے دوار آبادی کی مانیٹرنگ بہت ضروری ہے تاکہ اس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے، خاص طور پر معمر افراد کو اس سے خطرہ ہوتا ہے۔

محققین نے کہا کہ زیادہ پرہجوم علاقے اس قسم کے پھیلاؤ کے لیے موزوں ماحول کا باعث بنتے ہیں اور ہمارا دنیا کو پیغام ہے کہ ویکسینیشن سے اس خطرے کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024