کن افراد کو میڈیکل اور کن کو کپڑے کے فیس ماسک پہننے چاہیئں؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے فیس ماسک کے استعمال کے لیے حوالے سے نئی سفارشات جاری کی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ کن افراد کو میڈیکل اور کنہیں کپڑے سے بنے فیس ماسکس کا استعمال کرنا چاہیے۔
عالمی ادارے کی جانب سے ٹوئٹر میں ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں بتایا گیا کہ کن افراد کو کس قسم کے ماسک کو پہننا چاہیے۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ میڈیکل ماسک یا سرجیکل ماسک کو طبی ورکرز، کووڈ 19 کی علامات کا سامنا کرنے والے افراد، کووڈ کے مشتبہ یا مصدقہ کیسز کی دیکھ بھال کرنے والے افراد کو اس طرح کے ماسک پہننے چاہیے۔
اسی طرح عالمی ادارے نے یہ بھی بتایا کہ ایسے علاقے جہاں وائرس بڑے یمانے پر پھیل چکا ہو اور سماجی دوری کو برقرار رکھنا مشکل ہو تو وہاں 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد اور پہلے سے مختلف امراض کا سامنا کرنے والے افراد کو میڈیکل ماسک کا استعمال کرنا چاہیے۔
جہاں تک کپڑے سے بنے ماسکس کی بات ہے تو ان کے لیے بھی ڈبلیو ایچ او نے بھی ہدایات جاری کی ہیں۔
خیال رہے کہ کپڑے سے بنے ماسک بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مؤثر سمجھ جاتے ہیں۔
عالمی ادارے نے ہدایت کی ہے کہ کپڑے کے ماسکس ایسے افراد کو استعمال کرنا چاہیے جن میں کووڈ 19 کی علامات موجود نہ ہوں۔
اسی طرح سماجی ورکرز، کیشیئرز اور خدمات فراہم کرنے والے افراد بھی کووڈ سے تحفظ کے لیے اس طرح کے ماسک کا استعمال کریں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق مصروف عوامی مقامات جیسے دفاتر، دکانیں، پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر جگہوں پر بھی لوگوں کو کپڑے سے بنے فیس ماسک کا استعمال کرنا چاہیے۔
اس سے قبل عالمی ادارے نے جون 2020 میں فیس ماسک کے حوالے سے سفارشات جاری کرتے ہوئے حکومتوں پر زور دیا تھا کہ عوامی مقامات کے اندر اور باہر ہر ایک کو فیس ماسک استعمال کرایا جائے، بالخصوص ان حصوں میں جہاں وائرس کا خطرہ زیادہ ہے۔
بعد ازاں دسمبر 2020 میں کورونا کی دوسری لہر میں تیزی کو دیکھتے ہوئے زیادہ تفصیلی سفارشات جاری کی گئیں۔
ڈبلیو ایچ او نے ان سفارشات میں کہا کہ جن علاقوں میں یہ وائرس پھیل رہا ہے، وہاں 12 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام افراد فیس ماسک کو دکانوں، دفاتر اور تعلیمی اداروں میں ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہونے کی صورت میں لازمی استعمال کریں۔
سفارشات کے مطابق ایسے مقامات جہاں ہوا کی نکاسی کا نظام اچھا نہیں وہاں گھروں کے اندر بھی مہمانوں کے آنے پر فیس ماسک کا استعمال کیا جائے۔
سفارشات میں کہا گیا کہ باہر اور ہوا کی اچھی نکاسی والے مقامات کے اندر بھی فیس ماسک کو اس وقت لازمی استعمال کیا جائے گا جب کم از کم ایک میٹر تک جسمانی دوری کو برقرار رکھنا ممکن نہ ہو۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ فیس ماسک بیماری کی بجائے وائرس کے پھیلاؤ سے تحفظ فراہم کرتے ہیں اور ان کے ساتھ دیگر احتیاطی تدابیر جیسے ہاتھ دھونے پر بھی عمل کیا جانا چاہیے۔
عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ وہ علاقے جہاں کووڈ 19 پھیل رہا ہے، وہاں طبی مراکز میں ہر ایک کو میڈیکل ماسکس کا استعمال کرنا چاہیے۔
اس پابندی کا اطلاق ان مراکز میں آنے والے افراد، معمولی حد تک بیمار، کیفے ٹیریا اور عملے کے کمروں میں بھی ہونا چاہیے۔
عالمی ادارے نے کہا کہ طبی عملے کو کووڈ 19 کے مریضوں کی دیکھ بھال کے دوران ممکن ہو تو این 95 ماسک کا استعمال کرنا چاہیے۔
سفارشات میں مزید کہا گیا کہ سخت جسمانی مشقت کرنے والوں کو فیس ماسک پہننے سے گریز کرنا چاہیے بالخصوص دمہ کے مریضوں کو، کیونکہ ان کو چند خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
فیس ماسک کیوں ضروری ہے؟
اگر آپ کو معلوم نہ ہو تو جان لیں کہ کورونا وائرس کے بیشتر کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں متاثرہ افراد میں علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں یا کئی دن بعد نظر آتی ہیں۔
مگر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے مریض علامات ظاہر ہونے سے پہلے بھی اس بیماری کو دیگر صحت مند افراد میں منتقل کرسکتے ہیں، اب وہ کھانسی، چھینک کے ذرات سے براہ راست ہو یا ان ذرات سے آلودہ کسی ٹھوس چیز کو چھونے کے بعد ہاتھ کو ناک، منہ یا آنکھوں پر لگانے سے۔
ماہرین کے مطابق یہ واضح ہوچکا ہے کہ گھر سے باہر نکلنے پر فیس ماسک کے استعمال سے چین، جنوبی کوریا، جاپان اور دیگر ممالک میں کیسز کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملی۔
درحقیقت فیس ماسک سے صرف آپ کو نہیں بلکہ دوسروں کو بھی تحفظ ملتا ہے۔
منہ کو ڈھانپنا ایسی رکاوٹ کا کام کرتا ہے جو آپ کو اور دیگر کو وائرل اور بیکٹریل ذرات سے تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ بیشتر افراد لاعلمی میں دیگر افراد کو بیمار کردیتے ہیں یا کھانسی یا چیزوں کو چھو کر جراثیم پھیلا دیتے ہیں۔
امریکی ادارے سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ ریڈفیلڈ کے مطابق ہوسکتا ہے کہ آپ کورونا وائرس سے متاثر ہوں اور علامات محسوس نہ ہوں مگر پھر بھی آپ وائرس کی منتقلی میں کردار ادا کرسکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ فیس ماسک کا استعمال ایک اچھا خیال ہے۔