الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی مالی دستاویزات کے مطالعے کی اجازت دے دی
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اپنی کمیٹی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی غیر ملکی فنڈنگ کی اسکروٹنی مئی کے اختتام تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی نے یہ حکم پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر کی جانب سے اسکروٹنی کمیٹی کے حکمراں جماعت کی مالی دستاویزات خفیہ رکھنے کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سنایا۔
اپنے حکم نامے میں ای سی پی نے کہا کہ 'ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ فور اپیل پر اس مرحلے پر ہم کوئی ریمارکس نہیں دے سکتے کیوں یہ معاملہ اسکروٹنی کمیٹی کے پاس زیر التوا ہے اور کمیشن اس معاملے کا فیصلہ دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد دستیاب ریکارڈ کی روشنی میں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کا فارن فنڈنگ کیس میں رازداری ختم کرنے کی وزیراعظم کی پیشکش سے لاتعلقی کا اظہار
ای سی پی نے اپنے حکم میں پی ٹی آئی کے تمام اکاؤنٹس تک رسائی کے درخواست گزار کا دعویٰ دہراتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے 30 مئی 2016 کو سنائے گئے ایک حکم کے تحت فریق (پی ٹی آئی) کی جانب سے ان کے فنڈز سے متعلق کارروائی خفیہ رکھنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔
کمیشن نے کہا تھا کہ جس ریکارڈ کی اسکروٹنی کی جارہی ہے وہ عوامی دستاویزات ہیں جس کی نقل ہر کوئی حاصل کرسکتا ہے۔
ای سی پی کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'ہم نے درخواست گزار کو آگاہ کیا تھا کہ آخر کار اسکروٹنی کمیٹی اپنی رپورٹ تمام ریکارڈز کے ساتھ کمیشن کو بھجوائے گی اور پھر ہمیں فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کرنا ہوگا'۔
کمیشن نے کہا کہ جب معاملہ ہمارے پاس آئے گا اس وقت تمام فریقین دستاویزات کا مطالعہ یا اس کی نقول حاصل کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے فنڈز کی تحقیقات جاری
حکم نامے میں کہا گیا کہ اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے زیر التوا معاملے میں مزید تاخیر سے بچنے اور درخواست گزار کو ریکارڈ کی نقل فراہم کرنے کا معاملہ حل کرنے کے لیے کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ:
1) اسکروٹنی کمیٹی کو دونوں فریقین کو صبح 10 سے دوپہر 3 بجے تک جمع کروائے گئی دستاویزات کا معائنہ/مطالعہ کرنے کے لیے تک 8 روز کی مہلت دینے کی ہدایت دی جاتی ہے۔
2) دونوں فریقین کو 2 دستاویزات کے مطالعے کے لیے 2 تکنیکی ماہرین مثلاً چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ/ مالیاتی ماہر کی مدد حاصل کرنے کی اجازت ہے۔
3) دونوں فریقین کو اپنی تکنیکی ماہرین کے نام 5 روز میں کمیشن کے پاس جمع کروانے کی ہدایت کی گئی جو مذکورہ بالا عرصے میں ان کے وکیل کے ہمراہ کمیٹی کی کارروائی میں شامل ہوں گے۔
4) ریکارڈ کی سیکیورٹی، نگرانی اور معاونت کے لیے ڈی ڈی (قانون) اور ڈی ڈی (خفیہ) تعینات کیے جائیں اور انہیں مذکورہ بالا وقت پر موجود رہنے کی ہدایت کی جائے۔
5) اسکروٹنی کمیٹی کو تمام ریکارڈ یعنی درخواست گزار، فریقین کے جمع کروائے گئی دستاویزات اور دیگر ذرائع سے حاصل کردہ تمام دستاویزات کی اسکروٹنی کرنے، شواہد کا جائزہ لے کر ایک حتمی رائے قائم کرنے اور اس کے بعد تفصیلی فیکٹ فائنڈنگ، جامع رپورٹ مئی 2021 کے اختتام تک الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
الیکشن کیمشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ پروفیشنل آڈیٹرز کے ذریعے پی ٹی آئی کی دستاویزات کے مطالعے کی اجازت سے اسکروٹنی کا عمل تیز کرنے اور اسے معتبر بنانے میں مدد ملے گی۔
یہ خبر 15 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔