ٹی ایل پی کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں شروع ہونے والا احتجاج تیسرے روز بھی جاری ہے جبکہ کراچی سمیت سندھ بھر میں راستوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
ملک کے مختلف مقامات پر مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں اہلکاروں سمیت سیکڑوں افراد زخمی اور متعدد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
سندھ
پولیس عہدیدار کے مطابق منگل کی رات کو سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دھرنے کے خلاف کارروائی کے بعد تمام راستوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا تھا۔
پولیس ذرائع اور ڈان کی جانب سے دیکھی گئی سرکاری دستاویزات کے مطابق کراچی میں ‘فائرنگ’ سے 5 مظاہرین جاں بحق ہوئے جبکہ کراچی سمیت صوبے کے دیگر حصوں میں سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد 12 سے 14 اپریل کے دوران ٹی ایل پی کے 18 مظاہرین زخمی ہوئے۔
ذرائع کے مطابق پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں، مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں 13 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
احتجاج و مظاہرے کے 3 دنوں میں 2 بکتر بند گاڑیاں، 2 پولیس موبائل اور لگ بھگ 5 موٹر سائیکلز کو نذرِ آتش کیا گیا۔
پولیس نے سندھ بھر میں 263 مظاہرین کو گرفتار کیا اور قوانین کی متعلقہ شقوں کے تحت ان کے خلاف 15 مقدمات درج کیے گئے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں 26 مظاہرے اور دھرنے ہوئے جن میں سے 9 کراچی، 6 حیدرآباد، 6 میرپورخاص، 2 شہید بینظیرآباد، 2 سکھر اور ایک لاڑکانہ ڈویژن میں ہوا۔
کراچی
شہرِ قائد کے ضلع جنوبی اور کیماڑی میں کھارادر اور حب ریور روڈ کے مقامات پر دھرنے ہوئے، اس دوران لگ بھگ 200 سے 250 مظاہرین نے ٹاور تک راستے کو ٹریفک کے لیے بلاک کردیا تھا تاہم پولیس کی جانب سے 9 مظاہرین کی گرفتاری کے بعد دھرنا ختم ہوا۔
اسی طرح ایک ہزار سے 1200 مظاہرین نے حب ریور روڈ پر کو بلاک کیا تھا اور یہ دھرنا بھی پولیس کی جانب سے کارروائی کرنے اور 3 افراد کی گرفتاری پر اختتام پذیر ہوا۔
مظاہروں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شہر کے ویسٹ زون میں 600 سے 700 مظاہرین نے اورنگی ٹاؤن نمبر 5 کا روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا تھا جبکہ 40 سے 50 مظاہرین نے خواجہ امیر نگری میں پاور ہاؤس چورنگی پر احتجاج کیا اور 200 سے 250 مظاہرین نے کلثوم ہوٹل کے قریب گودھراں اسٹاپ پر دھرنا دیا۔
ویسٹ زون میں مظاہرین نے 3 روز بعد پُرامن طریقے سے دھرنا ختم کیا۔
پولیس کی حدود کے ایسٹ زون میں 200 سے 400 مظاہرین نے کورنگی ڈھائی میں اسٹاپ، شاہراہ فیصل پر اسٹار گیٹ (دونوں ٹریکس)، ایدھی سینٹر کے قریب یونیورسٹی روڈ (دونوں ٹریکس) اور بلوچ کالونی میں فرنیچر مارکیٹ پر احتجاج کیا۔
حیدرآباد
حیدرآباد ڈویژن میں، لگ بھگ 15 سے 40 مظاہرین نے حیدرآباد سے میرپورخاص کے درمیان ٹریفک متاثر کرنے کے لیے حیدر چوک کو ٹریفک کے لیے بند کیا۔
علاوہ ازیں مظاہرین نے بالترتیب ٹنڈو الہ یار میں لیاقت گیٹ سٹی، ٹھٹہ کے علاقے گھارو میں نیشنل ہائی وے روڈ، دادو میں ایس پی مور سٹی اور بدین میں پریس کلب پر دھرنا دیا۔
شہید بینظیرآباد ڈویژن
شہید بینظیرآباد ڈویژن میں 40 سے 50 مظاہرین نے نواب شاہ اور نوشہروفیرزو میں 2 مقامات پر دھرنے دیے۔
میرپور خاص
میرپورخاص ڈویژن میں ٹی ایل پی مظاہرین نے 6 مقامات کو ٹریفک کے لیے بند کیا 20 سے 250 تک مظاہرین نے پریس کلب میرپورخاص، کنری میں امریکن چوک، عمر کوٹ میں پریس کلب نصیرآباد، عمر کوت میں جامع مسجد طلحی اور راہو آباد سماراؤ میں دھرنے دیے۔
سکھر
50 سے 150 سے مظاہرین کی مختلفت تعداد میں خیرپور میں سٹی چوک، گھوٹکی میں ڈہرکی کے انگری بائی پاس اور خیرپور کے علاقے فیض گنج میں لاشاری اسٹاپ پر دھرنا دیا۔
لاڑکانہ
تحریک لبیک پاکستان کے لگ بھگ 150 مظاہرین نے ٹگر بائی پاس روڈ پر سڑک کی دونوں اطراف کو ٹریفک کے لیے بلاک کردیا تھا۔
پنجاب
لاہور میں چونگی امر سدھو ، بھٹہ چوک ، نیا شادباغ چوک، دروغا والا، یتیم خانہ چوک، کرول گھاٹی رنگ روڈ، اسکیم موڑ، سمن آباد موڑ، بابو صابو چوک اور ڈیوس روڈ سے مال روڈ جانے والی روڈ بند ہے۔
ٹی ایل پی کے مشتعل مظاہرین کے ایک گروہ، جو بظاہر ایک پولیس اہلکار کا پیچھا کر رہے تھے، نے لاہور جنرل ہسپتال کی ایمرجنسی پر دھاوا بول دیا۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق لاٹھیاں اور ڈنڈے لے کر مظاہرین نے ایمرجنسی کے دروازے کو توڑنے کی کوشش کی۔
لاہور پولیس کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ٹی ایل پی کے 100 ورکرز کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
جہلم میں پولیس نے مشترکہ آپریشن کے بعد جی ٹی دینا روڈ کو کلیئر کردیا اور ٹی ایل پی ورکرز کو گرفتار کرلیا۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ آنے جانے والی دونوں سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے اور حکام نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔
کھاریاں میں پولیس نے ٹی ایل پی ورکرز کے خلاف سڑکیں بند کرنے اور ریاستی امور میں مداخلت کرنے کے پر دو الگ الگ مقدمات درج کیے۔
چونیاں میں پولیس عہدیداروں اور ٹی ایل پی ورکرز کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک ڈی ایس پی اور ایک ایس ایچ او زخمی ہوگیا۔
ٹی ایل پی کے متعدد زخمی ورکرز کو بھی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ساہیوال میں نیشنل ہائی کو خالی کرانے کے لیے پولیس کے آپریشن میں 50 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
ڈی ایس پی سلیم راتھ کا کہنا تھا کہ 300 پولیس اہلکاروں نے آپریشن میں حصہ لیا۔
ریسکیو 1122 ذرائع کے مطابق 16 پولیس اہلکاروں کو ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ باقی دیگر کو جائے وقوع پر ہی ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔
اوکاڑہ: پاک پتن اور ساہیوال ضلع سے ٹی ایل پی کے تقریباً 120 مقامی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
ایڈیشنل ڈی آئی جی ساہیوال نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولس نے اب تک گرفتار ٹی ایل پی کارکنوں کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔
گجرات: گزشتہ روز ہونے والے احتجاج کے دوران پتھراؤ اور تشدد سے ڈی پی او عمر سلامت اور ڈی ایس پی خاریاں افتخار تارڑ کے ہمراہ 22 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
علاقے سے 130 ٹی ایل پی اہلکاروں کو پاکستان پینل کوڈ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔
رحیم یار خان: نیشنل ہائی وے پر چوک بہادرپور کے مقام پر ٹی ایل پی کے کیمپ میں بھگدڑ سے ایک راہگیر ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔
پولیس کے موقع پر پہنچتے ہی ٹی ایل پی ورکرز مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
فیصل آباد: مظاہرے کے دوران ایک شخص کے جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت 9 کے زخمی ہونے پر پولیس 200 ٹی ایل پی ورکرز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ٹی ایل پی کے درجنوں ورکرز لاٹھیوں کے ساتھ شہر کے مختلف علاقوں کا چکر لگاتے رہے اور بازار بند کرائے۔
گوجرانوالہ: چندا دا قلعہ بائی پاس کے مقام پر ٹی ایل پی کارکنوں نے چار پولیس اہلکار اور ایک ریسکیو اہلکار کو شدید زخمی کردیا۔
ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور ان میں سے چند کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔
ڈیرہ غازی خان: غازی گھاٹ پل پر ٹی ایل پی کے دھرنے کے خلاف پولیس آپریشن کے دوران درجنوں پولیس اہلکار اور مظاہرین زخمی ہوگئے۔
پولیس نے 80 مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
###مزید 4 افراد جاں بحق
ایک روز قبل چار افراد ہلاک سینکڑوں مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے اور ٹی ایل پی کے ہزاروں ورکرز کو گرفتار کرکے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کرنے اور مرکزی شاہراہوں اور سڑکوں کو بند کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا۔
منگل کو وفاقی کابینہ نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران ملک کے تمام بڑے شہروں میں پاکستان رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ کیا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ موجودہ حکومت ٹی ایل پی کے کسی بھی قسم کے دباؤ میں نہیں آئے گی۔
کابینہ کے بعد اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ‘ہر تنظیم کا احتجاج کا حق ہے اور ہم ٹی ایل پی سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں’۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ حکومت ٹی ایل پی کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہے تاہم وہ کسی بھی تنظیم سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کسی بھی گروپ کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی۔
###سڑکوں کی بندش
نیشنل ہائی ویز موٹر وے پولیس نے شہریوں کو تلقین کی کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور سفر سے قبل راستوں کے حوالے سے معلومات ضرور حاصل کرلیں۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے ہائی ویز کی بندش کے حوالے سے معلومات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ای ایم ای کالونی، چونگ، ماراکا، موہلنوال، موہلنوال بائی پاس اور خانیوال ٹول پلازہ کے مقام پر ہائی ویز احتجاج کی وجہ سے بند ہیں۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقت نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کی تمام سڑکیں بشمول خارجی راستوں اور داخلی راستوں پر ٹریفک کھول دیا گیا ہے۔
بہارہ کہو اور فیض آباد میں پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی گئی تھی جبکہ فرانسیسی سفارتخانے جانے والی تمام سڑکیں بند کردی گئیں۔
لاہور کی مرکزی شاہراہیں اور راستے بدستور بند ہیں جبکہ کراچی اور اسلام آباد میں بھی ٹریفک معمول سے کم ہے۔
سٹی ٹریفک پولیس لاہور کے مطابق شہر کے مضافاتی علاقے آریان پنڈ رائیونڈ روڈ کو صبح سویرے مظاہرین نے بند کردیا تھا تاہم مظاہرین کو منتشر کرنے کے بعد اس سڑک کو کھول دیا گیا ہے اور اب وہاں ٹریفک معمول کے مطابق ہے۔
دوسری جانب کراچی میں ٹریفک کی صورتحال گزشتہ روز کے مقابلے میں کافی بہتر نظر آرہی ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ حب ریور روڈ اور ناردرن بائی پاس پر احتجاجی مظاہرہ ختم ہوگیا ہے اور اسے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
ننکانہ صاحب میں لاہور-جڑانوالہ روڈ پر ٹریفک بحال کردی گئی۔
اطلاعات کے مطابق ٹی ایل پی کے حامیوں نے ملتان روڈ اور ملانوالہ بائی پاس کو بلاک کردیا ہے جس کے نتیجے میں میلوں تک گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
###احتجاج کیوں؟
ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔
حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔
جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں گزشتہ روز گرفتار کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ سعد رضوی ٹی ایل پی کے مرحوم قائد خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔
ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی جس کے بعد ٹی ایل پی نے فیصل آباد اور کراچی میں ایک ایک کارکن کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔