ٹی ایل پی دھرنا: وزارت داخلہ کا قانون توڑنے والوں سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ
وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ملک بھر میں جاری احتجاج اور دھرنوں کے سلسلے میں قانون توڑنے والوں سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت اسلام آباد میں ملک میں جاری امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی سربراہ گرفتار، مختلف شہروں میں احتجاج اور دھرنوں سے ٹریفک جام
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری، چیف کمشنر اور آئی جی نے شرکت کی جبکہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں ٹی ایل پی کی جانب سے احتجاج اور دھرنوں کے نتیجے میں ملک بھر میں پیدا ہونے والی صورتحال کا بغور جائزہ لیا گیا۔
دوران اجلاس فیصلہ کیا گیا کہ قانون توڑنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا اور بند راستوں کو کھلوانے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔
اجلاس میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جس شہر میں حالات خراب ہوں گے وہاں 24 گھنٹے کے لیے موبائل انٹرنیٹ سروس بند کردی جائے گی۔
پنجاب میں صوبائی وزیر قانون کی زیر صدارت اجلاس
دوسری جانب لاہور میں صوبائی وزیر قانون راجا بشارت کی زیر صدارت بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اجلاس منعقد ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کا فرانس کے سفیر کی ملک بدری تک دھرنے جاری رکھنے کا اعلان
اجلاس میں احتجاج کی وجہ سے بند کیے گئے راستے کھولنے کے لیے حکمت عملی وضع کی گئی اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایات نچلی سطح تک تمام متعلقہ حکام تک پہنچائی گئیں۔
اجلاس میں صوبے بھر کی ضلعی انتظامیہ کو اپنے اپنے علاقے میں بند سڑکیں کھلوانے کی ہدایت کی گئی۔
پنجاب کے وزیر قانون راجا بشارت نے کہا کہ ذرائع آمد و رفت بحال کرکے عوام کی مشکلات دور کی جائیں گی جبکہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر تشدد کرنے والوں پر فوری مقدمات کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں نے اپیل کی کہ مظاہرین احترامِ رمضان کے پیش نظر پرتشدد احتجاج فوری روک دیں اور ماہ مقدس میں مظاہروں کی بجائے خود اور دوسروں کو آزادانہ عبادت کرنے دیں۔
صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ تشدد اور توڑ پھوڑ دینِ اسلام کی پر امن تعلیمات کے برعکس ہے لہٰذا مظاہرین رمضان کی حرمت کے پیش نظر عوام کے لیے شدید مشکلات کے باعث مظاہرے ختم کردیں۔
اس کے علاوہ وزیر قانون راجا بشارت کی زیر سربراہی صوبائی کابینہ کمیٹی برائے داخلہ کا بھی اہم اجلاس ہوا۔
مزید پڑھیں: تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کو لاہور میں گرفتار کر لیا گیا
اجلاس میں لاہور کے 16 اہم مقامات پر پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز بھی تعینات کرنے کا حکم دیا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ، جی او آر ون، سول سیکریٹریٹ، گورنر ہاؤس، پنجاب اسمبلی، آئی جی آفس کے باہر بھی رینجرز اور پولیس تعینات کرنے کا حکم دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاہور مال روڈ، کینال روڈ پر پولیس اور رینجرز مشترکہ گشت کریں گے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کو فوری گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔
اجلاس میں اس بات کی بھی منظوری دی گئی کہ حالات زیادہ خراب ہونے پر پاک فوج کی خدمات لی جاسکتی ہیں لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اجلاس میں بند راستے فوری کلیئر کرانے کی ہدایت دہتے ہوئے کہا گیا کہ بہت برداشت کر لیا، راستے بند نہیں ہونے دیں گے۔
صورتحال کے پیش نظر پنجاب بھر میں پولیس ملازمین اور افسران کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک نے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہ کرنے پر دوبارہ احتجاج سے خبردار کردیا
واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں ٹی ایل پی کے کارکنان اور حامیوں نے احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دے دیا تھا جس کی وجہ سے متعدد اہم شہروں میں ٹریفک جام ہو گیا تھا۔
احتجاج کے دوران 2 افراد ہلاک جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ ٹریفک جام کی وجہ سے دفاتر سے تھکے ہارے عوام رات گئے گھروں کو پہنچے۔
تحریک لبیک کے کارکنان کی جانب سے آج بھی ملک کے اہم شہروں میں دھرنے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
ٹی ایل پی ترجمان طیب رضوی کا کہنا تھا کہ جب تک علامہ سعد حسین رضوی خود حکم نہ دیں گے ہمارے کارکنان دھرنوں پر موجود رہیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جن مقامات سے انتظامیہ نے دھرنا ختم کرایا ہے وہاں کارکنان احتجاج کے لیے دوبارہ پہنچیں گے، ساتھ ہی ترجمان ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا کہ ملک بھر میں تحریک لبیک کے 12 کارکنان کو مارا جاچکا ہے۔
احتجاج کیوں؟
ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔
مزید پڑھیں: حکومت اور تحریک لبیک میں ضمنی معاہدہ، 20 اپریل تک مطالبات پارلیمنٹ میں رکھنے پر اتفاق
جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں گزشتہ روز گرفتار کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ سعد رضوی ٹی ایل پی کے مرحوم قائد خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔