وزیر اعظم نے ڈریپ عہدیدار کو ایک سال بعد بحال کردیا
وزیر اعظم عمران خان نے وزارت قومی صحت (این ایچ ایس) کے ایک سال قبل برطرف کیے گئے عہدیدار کو بحال کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کے ڈپٹی ڈائریکٹر (گریڈ 18) ڈاکٹر عبید علی کئی مرتبہ میڈیا پر آئے تھے اور وزارت میں مبینہ کرپشن کا الزام لگایا تھا۔
انہوں نے ڈریپ کے سابق چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کے تقرر کے خلاف اسلام ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔
وزارت قومی صحت سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیر اعظم کی بطور اپیل اتھارٹی منظوری کے بعد ڈریپ کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر عبید علی پر 10 جنوری 2020 کو عائد کی گئی برطرفی کی سزا واپس لے لی گئی ہے اور انہیں فوری طور پر بحال کردیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان متعدد مرتبہ وِسل بلوورز کی بات کر چکے ہیں اور کئی مرتبہ انہوں نے شناخت سامنے نہ لانے اور تحفظ کی یقین دہانی کے ساتھ سول سرونٹس پر زور دیا ہے کہ وہ قواعد و ضوابط کی خلاف اور کرپشن کی نشاندہی کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈریپ کے سابق سی ای او کی عہدے پر بحالی کی درخواست مسترد
افسر نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں قواعد کے برخلاف اور ان کے الزامات پر وضاحت کا موقع دیے بغیر عہدے سے ہٹایا گیا، تاہم وزارت قومی صحت کا ماننا ہے کہ افسر کی برطرفی کے لیے قانونی طریقہ اختیار کیا گیا۔
برطرفی خط کے مطابق ڈاکٹر عبید علی 26 ستمبر 2018 سے 20 روز کی چھٹی پر گئے، اس دوران انہیں ڈریپ کی فارمیسی سروس ڈویژن میں تعینات کیا گیا لیکن انہوں نے برطرفی کی تاریخ تک ڈویژن میں رپورٹ نہیں کیا، ڈاکٹر عبید علی کو وضاحت طلب کرنے کے لیے خط بھی لکھا گیا لیکن انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا۔
تاہم افسر کا کہنا تھا کہ انہیں وزارت نے برطرف کیا تھا اور کسی دفتر کو جوائن کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا تھا کہ وزارت نے معطلی کا خط اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرایا تھا اور ڈیوٹی پر واپس آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
کیس کا جائزہ لینے کے بعد وزیر اعظم آفس نے فیصلہ کیا کہ ڈاکٹر عبید علی کو بحال کیا جانا چاہیے۔