کورونا وائرس: بھارت سے ارجنٹائن تک کروڑوں لوگوں کو لاک ڈاؤن، کرفیو کا سامنا
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز میں بتدریج اضافے کے پیش نظر بھارت سے ارجنٹائن تک کروڑوں لوگوں کو ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن اور کرفیو کا سامنا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
مزید پڑھیں: کووڈ سے معمولی حد تک بیمار افراد کو بھی طویل المعیاد اثرات کا سامنا
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کورونا ویکسین کی عدم دستیابی بھی وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 2 کروڑ 52 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ 29 لاکھ 31 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
پڑوسی ملک بھارت ایک مرتبہ پھر بری طرح وائرس کی لپیٹ میں ہے جہاں ریاست مہاراشٹر سب سے زیادہ متاثر ہے کیونکہ ویکسین کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہاں حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔
بھارت میں مذہبی تہوار منانے، سیاسی ریلیوں اور تماشائیوں کے ساتھ میچز کے انعقاد کے نتیجے میں وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور مارچ کے اوائل سے اب تک 10 لاکھ افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔
مہاراشٹر میں رواں ماہ کے دوران ہفتے اور اتوار کو شہریوں کے گھر سے نکلنے پر پابندی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: گووندا اور کارتک آریان کورونا سے صحت یاب
بھارت میں لگاتار چوتھے دن ایک لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 794 اموات بھی ہوئی جس کے نتیجے میں اب تک ملک میں مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 436 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب کولمبیا کے دارالحکومت بگوٹا میں ’گھر پر رہنے کے آرڈرز‘ جاری کردیے گئے جس کے بعد 80 لاکھ شہری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ کولمبیا کے 8 بڑے شہروں میں وسیع پیمانے پر کرفیو بھی نافذ ہے کیونکہ کورونا کی تیسری لہر نے حالات کو ابتر بنا دیا ہے۔
ارجنٹائن میں بھی صورتحال کے پیش نظر نئے احکامات نافذ کردیے گئے ہیں اور ملک میں 30 اپریل تک شام 6 بجے سے صبح 5 بجے تک کرفیو نافذ رہے گا۔
اس ضمن میں واضح کیا گیاکہ کرفیو ملک کے سب سے زیادہ خطرے والے شہری علاقوں میں ہوگا۔
ارجنٹائن اور کولمبیا میں مجموعی طور پر 25 لاکھ کورونا کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ دونوں ممالک میں تقریباً سوا لاکھ افراد لقمہ اجل بھی بن چکے ہیں۔
یورپی ممالک کی بات کی جائے تو فرانس میں بھی نئی پابندیوں کے نفاذ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
جرمنی کی ریاستوں نے ماہرین صحت کے انتباہ کے باوجود نقل و حرکت اور تجارت کو روکنے سے متعلق مرکزی حکومت کی تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔
ریاستوں کے انکار کے بعد جرمن حکومت نے قواعد میں ردوبدل کے بارے میں سوچ و بچار کر دی ہے جس میں رات کے اوقات میں کرفیو اور زیادہ متاثرہ علاقوں میں اسکول کی بندش شامل ہے۔
مزیدپڑھیں: ویکسین کی خریداری کا معاملہ، حکومت کی اے ڈی بی، عالمی بینک سے بات چیت
گزشتہ لہر میں یورپ کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک اٹلی میں اگلے ہفتے سے لاکبرڈی سمیت کئی دوسرے شہروں سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اٹلی میں بھی اب تک ایک لاکھ 13 ہزار افراد ہلاک اور 37 لاکھ سے زائد کووڈ-19 سے متاثر ہو چکے ہیں۔
ان ممالک کے برعکس سلووینیا نے حالات بہتر ہونے پر 6 ماہ طویل کرفیو کے بعد پیر سے پابندیوں میں نرمی پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں جرمنی میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران بڑھتے کیسز کے پیش نظر ماہرین صحت نے دو سے چار ہفتوں کے لاک ڈاؤن کا مطالبہ کردیا۔
کورونا وائرس کی تیسری لہر کے اثر کو توڑنے کے لیے دو سے چار ہفتوں کے لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔
روبرٹ کوچ انسٹیٹیوٹ کے صدر لوتھر ویلر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتے ہوئے انفیکشنز کو روکنے کے لیے لوگوں کی نقل و حرکت کو روکنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی اقدامات نہ اٹھانے کی وجہ سے ہم روزانہ کی بنیاد پر قیمتی جانوں سے محروم ہو رہے ہیں۔