• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ریلوے کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے نجی شعبے کی مدد لینے کا فیصلہ

شائع April 10, 2021
پاکستان ریلوے کو مستحکم سرکاری ادارہ بنانے کے لیے وزارت ریلوے نے چار بزنس ماڈل پیش کردیے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی
پاکستان ریلوے کو مستحکم سرکاری ادارہ بنانے کے لیے وزارت ریلوے نے چار بزنس ماڈل پیش کردیے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور: پاکستان ریلوے کو جاری مالی بحران سے نکالنے اور اس ادارے کو مستحکم سرکاری ادارہ بنانے کے لیے وزارت ریلوے نے چار بزنس ماڈل پیش کیے ہیں جس کے تحت اہم امور کو حل کرنے میں نجی شعبے کی شمولیت کو ترجیح دی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پہلے بزنس ماڈل کے تحت ریلوے اپنی بیشتر مسافر ٹرینوں، خصوصاً خسارے میں جانے والی ٹرینوں کو آؤٹ سورس کرے گی۔

پاکستان ریلوے کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ '4 ٹرینوں کو پہلے ہی آؤٹ سورس کیا جاچکا ہے اور 8 مزید پائپ لائن میں ہیں اور اس کے لیے متعلقہ محکمے کو تکنیکی اور مالی بولیاں موصول ہوئی ہیں'۔

مزید پڑھیں: ریلوے کے ملازمین کو مستقل کرنے کی پالیسی ختم کر دوں گا، اعظم خان

ان کا کہنا تھا کہ 'مسافر ٹرینوں کو آؤٹ سورس کرنے سے ہم نہ صرف بغیر ٹکٹ کے سفر کیے جانے کی عوام کی عادتوں کا خاتمہ ہوگا بلکہ اپنی آمدنی میں بھی اضافہ کریں گے'۔

دوسرے ماڈل کے تحت پاکستان ریلویز نے اپنی ٹریک تک رسائی کی پالیسی متعارف کروائی ہے جس کے تحت نجی شعبے کو محکمے کے ساتھ مل کر ملک بھر میں ریل نیٹ ورک پر اپنے اپنے انجن، مسافر خانے اور سامان / مال بردار ٹرینوں کو لانے اور چلانے کی دعوت دی گئی ہے۔

تیسرے ماڈل کے تحت عہدیدار نے بتایا کہ فری ویگنز کی شدید قلت اور موجودہ ویگنز کی بحالی کی لاگت میں اضافے کے پیش نظر پاکستان ریلویز نے ’پروکیور، لیز اور ٹرانسفر‘ اور ’تعمیر، آپریٹ اور ٹرانسفر‘ طریقوں کو متعارف کرایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں ریلوے کی 10 ارب روپے کی اراضی واگزار کروائی گئی، وفاقی وزیر

چوتھے ماڈل میں پاکستان ریلویز ورکشاپس پر توجہ دی گئی ہے جو بین الاقوامی کمپنیوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

اس انتظام کے تحت اداروں کو کوچز اور ویگنز کی تیاری، انجنوں کی مرمت / بحالی اور ریلوے کو سپلائی میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'وہ پاکستانی انجینئرز / کارکنوں کو ٹیکنالوجی کی منتقلی کے بھی ذمہ دار ہوں گے'۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024