• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ڈنمارک کے دادا اور یونانی والد کے بیٹے شہزادہ فلپ برطانوی کیسے بنے؟

شہزادہ فلپس نے ایلزبتھ دوئم سے ملکہ بننے سے 5 سال قبل جنگ عظیم دوئم کے اختتام کے بعد شادی کی تھی۔
شائع April 9, 2021

ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے شوہر 99 سالہ شہزادہ فلپس 9 اپریل 2021 کو اپنی 100ویں سالگرہ سے ایک سال قبل فانی دنیا سے رخصت ہوئے۔

شہزادہ فلپس کو دنیا بھر میں ایک ایسے شوہر کے طور پر پہچانا جاتا ہے جو 70 سال تک اپنی اہلیہ کے آگے، پیچھے، دائیں اور بائیں دکھائی دیے۔

شہزادہ فلپس نے ملکہ برطانیہ سے 1947 میں اس وقت شادی کی تھی جب وہ ملکہ نہیں بنی تھیں۔

اس وقت شہزادہ فلپس برطانیہ کی شاہی نیوی میں خدمات سر انجام دے رہے تھے اور ان کی بہادری، سچائی اور خوبصورتی سے متاثر ہوکر ملکہ برطانیہ کے والدین نے اپنی بیٹی کا ہاتھ انہیں دیا تھا۔

دنیا کے بہت سارے لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ شہزادہ فلپس، جو برطانوی شاہی خاندان کے سب سے اہم والی وارث بنے، دراصل وہ پیدائشی برطانوی نہیں تھے۔

برطانوی نشریاتی ’اسکائے نیوز‘ میں شائع ان کی سوانح عمری کے مضمون کے مطابق شہزادہ فلپس دراصل یورپی ملک یونان کے قصبے ’کرفیو آئی لینڈ‘ میں یونانی شاہی خاندان میں 1920 میں جنگ عظیم اول کے اختتام کے فوری بعد پیدا ہوئے۔

یہ وہ زمانہ تھا جب یورپ میں ہر طرف جنگ کی تباہ کاریاں مچی ہوئی تھی اور یورپی ممالک دشمنوں کے حملے کے وقت ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے معاہدے کرنے میں مصروف تھے۔

ملکہ برطانیہ سے شادی سے قبل شہزادہ فلپس کا نام شہزادہ یونان و ڈنمارک تھا—فائل فوٹو: اے پی
ملکہ برطانیہ سے شادی سے قبل شہزادہ فلپس کا نام شہزادہ یونان و ڈنمارک تھا—فائل فوٹو: اے پی

شہزادہ فلپس جب ڈیڑھ سال کے ہوئے تو اس وقت کی یونانی بادشاہت کا تختہ الٹ دیا گیا اور شاہی خاندان بڑی مشکلوں سے جان بچا کر فرانس پہنچا۔

چھوٹے سے شہزادہ فلپس کو ابتدائی تعلیم کے لیے پیرس کے اسکول میں داخل کروادیا گیا اور کم عمری میں جنگ عظیم دوئم کے آغاز سے قبل وہ برطانیہ سے فرانس منتقل ہوئے اور شاہی بحری فوج میں شمولیت اختیار کی اور بعد ازاں برطانوی شاہی خاندان کے فرد بنے مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ پیدائشی برطانوی نہیں تھے۔

یونانی شاہی خاندان کے گھر میں پیدا ہونے والے شہزادہ فلپس کے دادا یورپی ملک ڈنمارک کے شاہی خاندان کے فرد تھے، یہی نہیں بلکہ شہزادہ فلپس کے خاندان کے دیگر یورپی ممالک کے شاہی خاندان سے بھی قریبی رشتے تھے، کیوں کہ دو صدیاں قبل تک کئی یورپی ممالک کے شاہی خاندانوں کی آپس میں شادیاں اور رشتہ داریاں ہوتی رہتی تھیں۔

ڈنمارک کے شاہی خاندان کے دادا اور یونانی شہزادے کے بیٹے شہزادہ فلپس کم عمری میں ہی جب برطانوی شاہی بحری فوج میں تھے، تب ہی الزبتھ دوم کے دیوانے ہوگئے۔

’ہیلو میگزین‘ میں شائع مضمون کے مطابق جب شہزادہ فلپس نوجوان تھے اور شاہی بحریہ میں خدمات سر انجام دیتے تھے تب انہوں نے پہلی مرتبہ اپنی اہلیہ ایلزبتھ کو دیکھا تھا، جو اس وقت 13 برس کی تھیں۔

ملکہ برطانیہ سے شادی کے بعد ان کے نام کے آخر میں ڈیوک آف ایڈنبرگ لگایا گیا—فائل فوٹو: اے پی
ملکہ برطانیہ سے شادی کے بعد ان کے نام کے آخر میں ڈیوک آف ایڈنبرگ لگایا گیا—فائل فوٹو: اے پی

دونوں ایک دوسرے کو دیکھنے کے بعد محبت میں گرفتار ہوئے، اس وقت شہزادہ فلپس کو نیوی میں ہونے کی وجہ سے انگلستان سے باہر بھی خدمات کے لیے سفر کرنا پڑتا تھا اور انہوں نے جنگ عظیم دوئم کے دوران برطانوی اتحاد کی جانب سے مختلف ممالک میں جنگی خدمات بھی سرانجام دیں۔

دی گارجین‘ میں شائع شہزادہ فلپس کی زندگی سے متعلق مضمون کے مطابق ان کی ملکہ برطانیہ سے شادی کے 5 سال بعد ان کی اہلیہ ملکہ بنیں، جس کے بعد شہزادہ فلپس کی زندگی ہی تبدیل ہوگئی۔

ایک طرح سے شہزادہ فلپس برطانوی شاہی خاندان کے گھر داماد بنے اور پھر ایک صدی کے اندر وہ شاہی محل کے مالک بن گئے اور اب ان کے بیٹے اور پوتے ہی شاہی خاندان کے سلسلے کو آگے بڑھائیں گے۔

شہزادہ فلپس کو چار بچے تھے اور شادی کے ایک سال بعد ہی ان کے ہاں پہلے بیٹے شہزادہ چارلس کی پیدائش ہوئی جو اس وقت 72 سال کے ہو چکے ہیں اور وہ بھی تاحال بادشاہ نہیں بن پائے۔

ملکہ برطانیہ کے شوہر ہونے کی وجہ سے شہزادہ فلپس کو شاہی خاندان میں انتہائی اہمیت حاصل رہی اور وہ زندگی کے آخری ایام تک 800 فلاحی اداروں کے اعزازی سربراہان میں شامل رہے۔

شہزادہ فلپس اور ملکہ برطانیہ کو چار بچے ہوئے، جن میں سب سے بڑے شہزادہ چارلس، دوسری بیٹی شہزادہ اینی، تیسرا بیٹا شہزادہ اینڈریو اور سب سے کم عمر 57 سالہ شہزادہ ایڈورڈ ہیں۔

شہزادہ فلپس اور ملکہ برطانیہ شادی کی پہلی سالگرہ سے قبل ہی بچے کے والد بن گئے تھے، ان کے ہاں دوسرا بچہ 1950 میں ہوا—فائل فوٹو: اے پی
شہزادہ فلپس اور ملکہ برطانیہ شادی کی پہلی سالگرہ سے قبل ہی بچے کے والد بن گئے تھے، ان کے ہاں دوسرا بچہ 1950 میں ہوا—فائل فوٹو: اے پی

ملکہ برطانیہ سے شہزادہ فلپس کی شادی مرتے دم تک برقرار رہی مگر حیران کن طور پر ان کے چار بچوں میں سے تین کی پہلی شادیاں ناکام ہوئیں مگر ان کے سب سے چھوٹے بیٹے شہزادہ ایڈورڈ کی تاحال ایک ہی شادی ہے۔

شہزادہ فلپس کے بڑے بیٹے شہزادہ چارلس کی پہلی شادی لیڈی ڈیانا سے ہوئی تھی جو طلاق پر ختم ہوئی جب کہ ان کے دوسرے بیٹے شہزادہ اینڈریو کی پہلی شادی بھی طلاق پر جب کہ بیٹی شہزادہ اینی کی پہلی شادی بھی طلاق پر ختم ہوئی۔

شہزادہ فلپس اگرچہ خود بادشاہ نہیں بن پائے مگر ان کے 72 سالہ بیٹے اس وقت ولی عہد ہیں اور وہ 94 سالہ والدہ ملکہ برطانیہ کے بعد تخت پر بیٹھ سکیں گے۔

شہزادہ فلپس کی وفات سے قبل شاہی خاندان میں 2002 میں ملکہ برطانیہ کی والدہ کا 101 سال کی عمر میں انتقال ہوا تھا جب کہ اسی سال محض چند ہفتوں کے فرق سے ملکہ برطانیہ کی بہن بھی چل بسی تھیں۔

شادی کے 5 سال بعد ایلزبتھ دوئم ملکہ برطانیہ بنی تھیں—فائل فوٹو: اے پی
شادی کے 5 سال بعد ایلزبتھ دوئم ملکہ برطانیہ بنی تھیں—فائل فوٹو: اے پی

ملکہ برطانیہ کی بہن اور والدہ سے قبل 1997 میں شاہی خاندان سے طلاق کے بعد الگ ہونے والی شہزادہ ڈیانی کی ایک ٹریفک حادثے میں ہلاکت ہوئی تھی۔

شہزادہ فلپس اگرچہ بظاہر صحت مند تھے مگر 95 سال کی عمر کے بعد ان میں صحت کی بعض پیچیدگیاں دیکھی گئیں اور انہیں وقتا بوقتا ہسپتال داخل کرایا جاتا رہا۔

شہزادہ فلپس کو طبیعت میں خرابی کے باعث ہی رواں برس فروری میں لندن کے دو مختلف ہسپتالوں میں تقریبا ایک ماہ تک زیر علاج رکھا گیا تھا۔

ہسپتالوں سے مارچ کے وسط میں ڈسچارج ہونے کے دو ہفتوں بعد شہزادہ فلپس 9 اپریل کو 99 سال کی عمر میں چل بسے اور بظاہر ان کی موت مختلف طبی وجوہات کی وجہ سے ہوئی۔

شہزادہ فلپس 73 سال سے ملکہ برطانیہ کے ساتھ مرتے دم تک رہے—فائل فوٹو: اے پی
شہزادہ فلپس 73 سال سے ملکہ برطانیہ کے ساتھ مرتے دم تک رہے—فائل فوٹو: اے پی