• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

وزیراعظم کے عریانیت اور ریپ کے بیان پر جمائما کا رد عمل

شائع April 8, 2021
جمائما نے خیال ظاہر کیا کہ عمران خان کے بیان کو غلط سمجھا گیا ہے—اسکرین شاٹ
جمائما نے خیال ظاہر کیا کہ عمران خان کے بیان کو غلط سمجھا گیا ہے—اسکرین شاٹ

وزیر اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے حال ہی میں اپنے سابق شوہر کی جانب سے دیے گئے خواتین کے لباس اور ’ریپ‘ سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ عمران خان کے بیان کا مقصد غلط نکالا گیا ہوگا۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 4 اپریل کو ٹیلی فون پر براہ راست عوام کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ملک میں بڑھتے ہوئے ریپ واقعات سے متعلق ایک خاتون کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عریانیت یا خواتین کے بولڈ لباس کو ’ریپ‘ واقعات سے جوڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فحاشی جتنی پھیلتی جاتی ہے اس کا معاشرے پر اثر پڑتا ہے، وزیر اعظم

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ کئی سال قبل برطانیہ بھی ایسا نہیں تھا مگر جب وہاں بھی خواتین نے عریانیت کو فروغ دیا اور مختصر لباس پہننے لگیں تو ’ریپ‘ واقعات بڑھنے لگے اور پھر فحش فلموں نے باقی کسر بھی پوری کی۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ’معاشرے میں جتنی فحاشی بڑھے گی، اس کے اتنے ہی اثرات ہوں گے اور یہ کہ ہر انسان میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ خود کو روک سکے‘۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

وزیر اعظم کے مذکورہ بیان پر کئی سیاسی، سماجی شخصیات اور تنظیموں نے بھی مذمت کی تھی جب کہ اب ان کی سابق اہلیہ نے بھی ان کے بیان پر خاموشی توڑ دی۔

جمائما گولڈ اسمتھ نے متعدد ٹوئٹس میں عمران خان کے بیان سے اگرچہ اختلاف نہیں کیا مگر انہوں نے ان کی واضح طور پر حمایت بھی نہیں کی اور خیال ظاہر کیا کہ وزیر اعظم پاکستان کے بیان کا مطلب غلط لیا گیا ہوگا۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

جمائما گولڈ اسمتھ نے ایک ٹوئٹ میں برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کے مضمون کا لنک شیئر کیا، جس میں وزیر اعظم کے بیان پر بات کی گئی تھی۔

جمائما گولڈ اسمتھ نے مذکورہ ٹوئٹ میں قرآن پاک کی ایک آیت کا ترجمہ لکھا جس میں مرد حضرات کو اپنی آنکھیں جھکائے رکھنے اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا۔

ساتھ ہی جمائما گولڈ اسمتھ نے لکھا کہ قصور مرد حضرات کا ہی ہے۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں خیال ظاہر کیا کہ ممکنہ طور پر وزیر اعظم عمران خان کے بیان کو غلط سمجھا گیا یا اس کی وضاحت غلط کی گئی، کیوں کہ وہ جس عمران خان کو جانتی ہیں وہ ایسے نہیں۔

جمائما گولڈ اسمتھ نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں اسلامی ملک سعودی عرب کا ایک واقعہ بھی سنایا اور ساتھ ہی واضح کیا کہ مسئلہ خواتین کے لباس کا نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: کیا جمائما اب بھی عمران خان سے محبت کرتی ہیں؟

جمائما گولڈ اسمتھ نے واقعہ بیان کیا کہ سعودی عرب میں ایک عمر رسیدہ باپردہ خاتون کو نوجوان مرد حضرات نے ہراساں کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ایسے واقعات سے بچنے کا واحد رستہ مرد حضرات کے چہرے ڈھانپنا ہے، انہیں پردہ کروانا ہے۔

اسی ٹوئٹ میں جمائما گولڈ اسمتھ نے واضح کیا کہ مسئلہ یا خرابی خواتین کے لباس میں نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جمائما کی عمران خان سے متعلق ٹوئٹ ’تونے کیسا جادو کیا‘؟ ٹاپ ٹرینڈ

خیال رہے کہ جمائما گولڈ اسمتھ اور عمران خان کی شادی 1995 میں ہوئی تھی اور ان کے 2 بیٹے سلیمان اور قاسم ہیں، جو زیادہ تر برطانیہ میں والدہ کے پاس رہتے ہیں۔

جمائما گولڈ اسمتھ اور عمران خان کے درمیان 2004 میں طلاق ہوگئی تھی تاہم تاحال بچوں کی وجہ سے دونوں کے درمیان اچھے تعلقات ہیں۔

عمران خان اور جمائما کی شادی 1995 میں ہوئی اور 2004 میں طلاق ہوگئی— فائل فوٹو:رائٹرز
عمران خان اور جمائما کی شادی 1995 میں ہوئی اور 2004 میں طلاق ہوگئی— فائل فوٹو:رائٹرز

تبصرے (1) بند ہیں

Ansari Apr 08, 2021 11:25am
Prime Minister has not blamed the victim - He has just said that a vulgar environment in the society trigger rape cases - It can be safely interpreted that when men are openly engaged in disgusting sexual humour, men and women are appreciated for seducing poses, romantic rather sex oriented movies and plays are common then the sentiments for having sex can be triggered and accelerated which everyone cannot control and end up in raping someone- For instance, one may not feel aroused while seeing women in hospital but he may while in a dance party - so the environment contributes. Obviously, one may agree or disagree but this is logical argument and has nothing to do with victim blaming. Rather it relates to the environment which is prevalent in the society which is attributed to the acts of men and women both equally.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024