روس سے دفاع اور انسداد دہشت گردی میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ روس سے گہرے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں اور دفاع اور انسداد دہشت گردی میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد میں روسی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'روس سے اعتماد اور دوستی کا رشتہ قائم کرنا چاہتے ہیں، روس سے گہرے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں جبکہ ماسکو میں ہونے والا اجلاس روس سے معاشی تعلقات بڑھانے کا ذریعہ بنے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں، روس سے دفاع اور انسداد دہشت گردی میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، جبکہ روسی ہم منصب کے دورے سے باہمی تعلقات میں اضافہ ہوگا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان خطے میں قیام امن کے لیے مصالحتی کردار ادا کر رہا ہے، افغانستان میں امن کے لیے روس کا کردار خوش آئند ہے، روسی ہم منصب کے ساتھ افغان معاملے پر بھی کئی موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور انہیں جنوبی ایشیا میں امن و استحکام سے متعلق پاکستانی موقف سے آگاہ کیا'۔
اس موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ پاکستان سے اقتصادی تعلقات مزید بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہم منصب سے توانائی، فلیگ شپ منصوبے نارتھ ساؤتھ گیس لائن پر بھی بات ہوئی، جبکہ پاکستان سے عالمی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا'۔
یہ بھی پڑھیں: روسی وزیرخارجہ دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے
وفود کی سطح پر مذاکرات
قبل ازیں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے جہاں وزیر خارجہ اہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔
وزارت خارجہ میں پاکستان اور روس کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد ہوا، جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ روسی وفد کی قیادت روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'میں آپ کو اور آپ کے وفد کو وزارت خارجہ آمد پر دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں، کورونا عالمی وبا کے دوران روس میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس ہے تاہم جس جواں مردی کے ساتھ روس نے اس عالمی وبائی چیلنج کا سامنا کیا وہ قابل تحسین ہے'۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے مابین متواتر رابطہ، دوطرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے جبکہ پاکستان نے اپنی جغرافیائی سیاسی ترجیحات کو جغرافیائی معاشی ترجیحات میں تبدیل کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے ماسکو شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر روسی وزیر خارجہ سے ہونے والی ملاقات اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، روس کے ساتھ کثیرالجہتی شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے 'ای ویزا' سمیت کئی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
دوران مذاکرات اقتصادی، تجارتی و دفاعی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا جبکہ دونوں ممالک نے اقتصادی تعاون کے فروغ کے حوالے سے 'بین الحکومتی کمیشن' کے اگلے اجلاس کے جلد انعقاد پر اتفاق کیا۔
مزید پڑھیں: روس کا پاکستان سے مسئلہ کشمیر کے دو طرفہ حل پر زور
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، روس کے اشتراک ساتھ 'اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے' کے جلد آغاز کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے روس کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے گزشتہ ماہ ماسکو میں وسیع سہ رکنی اجلاس کا انعقاد قابل تحسین ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوشنبے میں 'ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس' اجلاس کے موقع پر میری سفیر ضمیر کابلوف کے ساتھ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیر خارجہ نے روسی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور علاقائی امن کو درپیش خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کا حامی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سمیت اہم علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان اور روس کے مابین تعاون، دوطرفہ تعلقات کے فروغ کا باعث ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے پرتپاک خیر مقدم پر شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دوطرفہ اقتصادی، تجارتی و دفاعی تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
واضح رہے کہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف وفد کے ہمراہ پاکستان کے دو روزہ دورے پر گزشتہ روز اسلام آباد پہنچے تھے۔
اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ائیرپورٹ پر روسی ہم منصب کا پرتپاک استقبال کیا، جہاں روس میں تعینات پاکستانی سفیر شفقت علی خان اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران بھی وزیر خارجہ کے ہمراہ تھے۔
روسی وزیر خارجہ دو روزہ دورہ پاکستان کے دوران وزیر اعظم عمران خان اور دیگر اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ روسی وزیر خارجہ کا دو روزہ دورہ پاکستان اور روس کے مابین دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے اور مزید مستحکم بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔