رمضان المبارک میں مساجد میں نماز و اعتکاف کے حوالے سے ایس او پیز کا اعلان
ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر صدر مملکت اور علما کے درمیان مشاورت کے بعد رمضان المبارک کے حوالے سے خصوصی ایس او پیز کا اعلان کردیا گیا۔
صدر مملکت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے رمضان المبارک میں ایس او پیز کے حوالے سے علما سے مشاورت کی جس کے بعد متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
مزید پڑھیں: رمضان المبارک کی آمد: مساجد اور امام بارگاہوں کیلئے کورونا گائیڈ لائنز جاری
رمضان المبارک میں مساجد اور امام بارگاہوں میں نماز، تراویح اور اعتکاف سے متعلق ایس او پیز جاری کیے گئے، جن کی تفصیل کچھ یوں ہے:
مساجد اور امام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی اور نماز صاف فرش پر پڑھی جائے گی، اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائی جا سکتی ہے۔
جو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لا کر اْس پر نماز پڑھنا چاہیں، وہ ایسا ضرور کریں۔
نماز سے پہلے اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے۔
جن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہیں، وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز پڑھائی جائے۔
60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ، نابالغ بچے اور کھانسی نزلہ زکام وغیرہ کے مریض مساجد اور امام بارگاہوں میں نہ آئیں۔
مسجد اور امام بارگاہ کے احاطے کے اندر نماز اور تراویح کا اہتمام کیا جائے اور سڑک یا فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے۔
مسجد اور امام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنے کے لیے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر اس کا فرش دھویا جائے۔
اسی محلول کو استعمال کر کے چٹائی کے اوپر نماز سے پہلے چھڑکاؤ بھی کر لیا جائے۔
مسجد اور امام بارگاہ میں صف بندی کا اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ نمازیوں کے درمیان 3 فٹ کا فاصلہ رہے۔
مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائے جو احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو یقینی بنا سکیں۔
مسجد اور امام بارگاہ کے منتظمین اگر فرش پر نمازیوں کے کھڑے ہونے کے لیے صحیح فاصلوں کے مطابق نشان لگا دیں تو نمازیوں کی اقامت میں آسانی ہو گی۔
وضو گھر سے کر کے مسجد اور امام بارگاہ تشریف لائیں اور ہاتھوں کو صابن سے 20 سیکنڈ تک دھو لیں۔
مساجد اور امام بارگاہ میں داخلے کے لیے ماسک پہننا لازمی ہے اور کسی سے ہاتھ نہیں ملائیں اور نہ ہی بغل گیر ہوں۔
اپنے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں، گھر واپسی پر ہاتھ دھو کر یہ کر سکتے ہیں۔
موجودہ صورتحال میں اعتکاف کے لیے ہر دو معتکفین کے درمیان فاصلہ 6 فٹ ہوگا اور تمام ایس او پیز کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔
مسجد اور امام بارگاہ میں افطار اور سحر کا اجتماعی انتظام نہ کیا جائے۔
مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ، آئمہ اور خطیب ضلعی وصوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطہ اور تعاون رکھیں گے۔
مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط اجازت دی جا رہی ہے۔
اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے گی کہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا ہے یا متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے بارے میں بھی پالیسی پر نظر ثانی کرے گی، حکومت کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ شدید متاثرہ مخصوص علاقوں کے لیے احکامات اور پالیسی بدل دی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی رمضان المبارک کے دوران کورونا وائرس کی وجہ سے پابندیوں کا اطلاق کیا گیا تھا تاہم گزشتہ سال کی نسبت اس سال ان پابندیوں میں کچھ نرمی کی گئی ہے۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں جن پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے ان میں علما کی آرا کی روشنی میں مساجد میں آنے کے لیے عمر کی اوپری حد کو 50 سے 60 سال کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ نمازیوں کے مابین فاصلہ 6 فٹ کی بجائے 3 فٹ کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گزشتہ سال کی نسبت جنوری تا مارچ پنجاب میں کورونا وائرس سے زیادہ تباہی مچی
مساجد میں معتکفین کو 6 فٹ فاصلہ برقرار رکھنے کی صورت میں اعتکاف کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد سے ملک میں وبا کے پھیلاؤ میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اب تک بیماری کی 2 لہریں دیکھی جاچکی ہیں۔
تیسری لہر کے پیشِ نظر کئی علاقوں میں دوبارہ لاک ڈاؤن اور اسمارٹ لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کے اوقات کار بھی محدود کردیے گئے ہیں اس کے علاوہ زیادہ متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔
ملک بھر میں مجموعی طور پر اب تک کورونا وائرس سے 6 لاکھ 96 ہزار 184 افراد متاثر ہو چکے ہیں جن میں سے 14 ہزار 924 زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
وائرس کی تیسری لہر کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3 ہزار 953 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 103 مریض انتقال کر گئے۔