• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سستے چینی ٹائرز کی مقامی مارکیٹوں میں بھرمار

شائع April 6, 2021
ٹائر کی مارکیٹ میں بھی چین کا چھا جانا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے — فوٹو: شازیہ حسن
ٹائر کی مارکیٹ میں بھی چین کا چھا جانا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے — فوٹو: شازیہ حسن

درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چین کے ٹائرز کے مارکیٹ شیئر میں دو سال کے دوران 45 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ 85 فیصد مارکیٹ حاصل کر چکے ہیں۔

جس طرح مقامی مارکیٹوں میں چین کی بنی دیگر اشیا کی بھرمار نظر آتی ہے، ٹائر کی مارکیٹ میں بھی چین کا چھا جانا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔

سال 2018 میں گاڑیوں کے چینی ٹائرز کا 40 فیصد مارکیٹ شیئر تھا جو اب بڑھ کر 85 فیصد ہو چکا ہے۔

ہلکے ٹرک کیٹیگری ٹائرز میں چین کا دو سال قبل شیئر 30 سے 40 فیصد تھا جو اب 65 سے 70 فیصد ہو چکا ہے۔

اسی طرح چین ٹرک/بسوں کے ٹائرز میں بھی چھا چکا ہے جہاں اس کا شیئر 75 فیصد سے زائد ہے جو دو سال قبل 40 فیصد تھا۔

پاکستان ٹائر امپورٹرز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن (پی ٹی آئی ڈی اے) کے سابق چیئرمین عظیم کے یوسف زئی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ایسے کئی ڈیلرز کے کاروبار میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جو مستقل طور پر مارکیٹ میں چینی ٹائرز کی بھرمار کر رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: 'اسمگل' ہونے والی 6 اشیا کی باضابطہ درآمدت میں 55 فیصد اضافہ

انہوں نے کہا کہ چینی ٹائرز کے مارکیٹ شیئر بڑھنے کی ایک بڑی وجہ یورپی، کورین، تھائی اور امریکی ٹائرز کے مقابلے میں کم قیمت ہونا ہے۔

ٹائرز کی اسمگلنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ لنڈی کوتل بارڈر پر سخت نگرانی کے باعث مختلف اقسام کے ٹائرز کی آمد بڑے پیمانے پر کم ہوئی ہے۔

تاہم چمن بارڈر کے ذریعے اسمگل شدہ ٹرک ٹائرز اب بھی مقامی مارکیٹ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہیں۔

عظیم کے یوسف زئی نے دعویٰ کیا کہ سرحدوں پر سخت نگرانی کے باعث ٹائرز کی اسمگلنگ 60 فیصد سے کم ہو کر 20 فیصد پر آگئی ہے۔

شماریات بیورو کے اعداد و شمار میں انکشاف ہوا کہ بارڈر سیکیورٹی سخت کرنے کے باعث جولائی سے فروری 21-2020 میں پاکستان کی ربر ٹائرز اور ٹیوبز کی قانونی درآمد تعداد کے حساب سے 145 فیصد اضافے سے 48 کروڑ 70 لاکھ کرنے اور حجم کے حساب سے 253 فیصد اضافے سے 26 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کرنے میں مدد ملی۔

تاہم عظیم کے یوسف زئی نے کہا کہ اسمگلنگ کی لعنت سے ٹائر کی قانونی تجارت کو نقصان پہنچ رہا ہے اور حکومت ریونیو سے محروم ہو رہی ہے۔

یہ بھی دیکھیں: گاڑی کے ٹائر کو پنکچر ہونے سے بچانے کا حیرت انگیز طریقہ

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر عام گاڑی کے ٹائر کی طلب کا اندازہ سالانہ 42 لاکھ 50 ہزار ٹائرز ہے تو قانونی درآمد سے 17 لاکھ ٹائرز آتے ہیں جبکہ مقامی صنعت 11 لاکھ 90 ہزار ٹائرز بناتی ہے جس سے تقریباً 5 لاکھ ٹائرز کمی کا سامنا ہوتا ہے اور یہ کمی اسمگلنگ سے پوری ہوتی ہے'۔

اسی طرح ہلکے ٹرک کے سالانہ 26 لاکھ 60 ہزار جبکہ ٹرک/بسوں کے 25 لاکھ ٹائرز غیر قانونی طریقے سے ملک میں آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مختلف اقسام کے ٹائرز کی ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرکے 10 سے 20 فیصد کردی ہے، جس سے قانونی درآمد کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔


یہ خبر 6 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024