• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

دنیا بھر میں 8 فیصد اموات کی وجہ بننے والی ایک عام عادت

شائع April 4, 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزرتا ہے تو جان لیں کہ بظاہر یہ بے ضرر عادت درمیانی عمر میں موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

درحقیقت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا ہر سال دنیا بھر میں 8 فیصد عالمی اموات کا باعث بنتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

جسمانی طور پر زیادہ متحرک نہ رہنا متعدد امراض بشمول امراض قلب، فالج، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس ٹائپ 2 اور متعدد اقسام کے کینسر اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ثابت ہوچکا ہے۔

اس نئی تحقیق میں 168 ممالک کا 2016 کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا اور محققین نے دریافت کیا کہ سست طرز زندگی غیر متعدی امراض کا باعث بنتے ہیں۔

ہر ہفتے ڈیڑھ سو منٹ سے بھی کم معتدل یا 75 منٹ کی سخت جسمانی سرگرمیوںن کو سست طرز زندگی قرار دیا جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ امیر ممالک کے رہائشیوں میں سست طرز زندگی سے جڑے امراض کا خطرہ غریب ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے مقابلے میں 2 گنا سے زیادہ خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔

2016 میں امیر ممالک میں جسمانی سرگرمیوں کی سطح متوسط ممالک کے مابلے میں دوگنا کم تھی۔

تاہم متوسط ممالک میں سست طرز زندگی سے لوگوں کو زیادہ خطرے کا سامنا ہوتا ہے جس کی وجہ وہاں کی آبادی زیادہ ہونا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں سست طرز زندگی کے نتیتجے میں ہونے والی مجموعی اموات میں سے 69 فیصد متوسط ممالک میں ہوئیں۔

اسی طرح غیرمتعدی امراض سے ہونے والی 80 فیصد اموات متوسط اور غریب ممالک میں ہوئیں۔

اس طرز زندگی کے نتیجے میں سب سے زیادہ اموات لاطینی امریکا، کیرئیبین ممالک، ایشیا پیسیفک اور مغربی ممالک میں ہوئیں۔

اس کے مقابلے میں سب سے کم شرح سب صحارا افریقہ، اوشیانا، مشرقی اور جنوبی مشرقی ایشیا میں دیکھنے میں آئی۔

تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین کے 29 مارچ کے آن لائن ایڈیشن میں شائع ہوئے۔

یہ ایک مشاہداتی تحقیق تھی تو اس میں وجوہات اور اثرات کا تعین نہیں کیا گیا مگر محققین کا کہنا تھا کہ سست طرز زندگی ایک حقیقی عالمی مسئلہ ہے جس کی روک تھام کے لیے عالمی اشتراک کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024