6 ماہ میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں جمع کروائی گئی رقم 80 کروڑ ڈالر سے متجاوز
کراچی: روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے) نے رفتار پکڑنی شروع کردی ہے اور 6 ماہ کے عرصے میں یہ 80 کروڑ ڈالر کی سطح عبور کرگیا ہے جس میں سب سے زیادہ مارچ میں 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں جمع کروائی گئی رقم 80 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچنے پر اسٹیٹ بینک نے ایک ٹوئٹ کی۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 'سمندر پار پاکستانیوں کا بہت شکریہ! روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں جمع کروائی جانے والی رقم مارچ میں 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر وصول ہونے کے بعد 80 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں:روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے حامل افراد کیلئے ٹیکسیشن نظام آسان کردیا گیا، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ ستمبر 2020 میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس متعارف ہونے کے بعد سے ہر ماہ رقوم کی آمد میں تیزی آرہی ہے۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی ایک مشترکہ کاوش ہے جس کا افتتاح وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ برس ستمبر میں کیا تھا، اب تک 20 سے زیادہ کمرشل بینک اس میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔
بینکرز کے مطابق روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کا مرکزی مقصد بیرون ملک مقیم لاکھوں پاکستانیوں کو ان کی جمع کروائی گئی رقوم پر ترقی یافتہ ممالک سے زیادہ ریٹرن دے کر راغب کرنا تھا۔
مزید پڑھیں: روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 6 ماہ میں 67 کروڑ ڈالر اکٹھے کیے گئے
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مارچ میں آر ڈی اے میں 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم موصول ہوئی جو اس کے آغاز سے اب تک کی سب سے بڑی رقم ہے جبکہ فروری میں جمع کروائی گئی رقوم کا حجم 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر دہا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ 100 زائد ممالک میں موجود ایک لاکھ 10 ہزار اکاؤنٹس میں 80 کروڑ 60 لاکھ ڈالر موصول ہوچکے ہیں۔
حکومت اور اسٹیٹ بینک کا ماننا ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں کہیں زیادہ صلاحیت ہے کیوں کہ یہ سمندر پار پاکستانیوں کو متعدد سہولیات فراہم کرتی ہے جو اس سے قبل دستیاب نہیں تھیں، ساتھ ہی پاکستان میں تارکین وطن کے لیے بینکنگ کو آسان اور محفوظ بنایا گیا ہے۔
مزید سرمایہ کاری راغب کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے نیا پاکستان نامی سیونگ اسکیم بھی جاری کی ہے جو زیادہ تر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ شرح سود فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سمندرپار پاکستانیوں کے لیے اسکیمیں: ماضی اور آج میں کیا فرق ہے؟
خریدار افراد امریکی ڈالر میں 7 فیصد شرح سود کے ساتھ سرٹیفکیٹس حاصل کرسکتے ہیں جبکہ مقامی کرنسی میں 5 سال کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری پر 11 فیصد سالانہ منافع حاصل ہوگا۔
کچھ بینکرز کا کہنا تھا کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں زیادہ تر سرمایہ کاری آرہی ہے لیکن اسٹیٹ بینک اب تک اس کے اعداد و شمار جاری نہیں کررہا۔