• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سندھ میں این سی او سی کے فیصلوں کے مطابق بندشوں میں سختی کے احکامات

شائع March 31, 2021 اپ ڈیٹ April 1, 2021
ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر شدت اختیار کرگئی ہے— فائل/فوٹو: اے ایف پی
ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر شدت اختیار کرگئی ہے— فائل/فوٹو: اے ایف پی

حکومت سندھ نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے فیصلوں کی روشنی میں صوبے میں کورونا سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں 11 اپریل تک لاک ڈاؤن سمیت مختلف پابندیاں سخت کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سندھ کی جانب سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ این سی او سی کے فیصلوں کی روشنی میں حکومت سندھ نے 11 اپریل 2021 تک بندشوں کے حوالے سے احکامات جاری کیے ہیں جس کا اطلاق فوری ہوگا۔

مزید پڑھیں: اسمارٹ، مائیکرو کچھ نہیں ہوتا، صرف لاک ڈاؤن ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، مراد علی شاہ

محکمہ داخلہ کی جانب سے کہا گیا کہ 8 فیصد سے زائد شرح کے علاقوں میں براڈر لاک ڈاؤن (بی ایل ڈی) کا نفاذ ہوگا جہاں متعلقہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز قانون کے مطابق عمل درآمد کروائیں گے۔

این سی او سی کے فیصلوں کے مطابق سندھ میں ریسٹورنٹس میں انڈور کھانے پر پابندی ہوگی تاہم رات 10 بجے تک آؤٹ ڈور کھانے کی اجازت ہوگی اور اس کے بعد صرف ہوم ڈلیوری کی اجازت ہوگی۔

صوبائی حکومت نے کہا کہ مارکیٹوں، شاپنگ مالز، شادی ہال اور دیگر مقامات میں تمام تجارتی سرگرمیاں صبح 6 بجے سے رات 8 بجے تک ہوں گی اور ہفتے میں دو دن حفاظتی طور پر منائے جائیں گے تاہم میڈیکل اسٹورز، کلینکس، ہسپتال، پیٹرول پمپس، بیکری، دودھ کی دکانیں اور ریسٹورنس کھولنے کی اجازت ہوگی۔

صوبے بھر میں انڈور اور آؤٹ ڈور ہر قسم کے اجتماعات سماجی، ثقافتی، سیاسی، کھیلوں، موسیقی، مذہبی، میلے سمیت دیگر پر مکمل پابندی ہوگی۔

محکمہ داخلہ کے احکامات کے مطابق 11 اپریل تک صوبے میں سنیما اور مزارات مکمل بند ہوں گے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شادی کی تقریبات آؤٹ ڈور رکھنے کی اجازت ہوگی تاہم اس میں مخصوص تعداد شامل ہوگی جس میں خاندان کے افراد ہوں گے، جبکہ شادی کی تمام ان ڈور اور آؤٹ ڈور تقریبات پر 6 اپریل 2021 سے مکمل پابندی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم یا وفاق کے کسی عہدیدار کو جواب دہ نہیں ہوں، مراد علی شاہ

صوبے بھر میں پارکس بھی بند رہیں گے تاہم کووڈ-19 ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کے ساتھ جاگنگ اور واکنگ ٹریکس بدستور کھلے ہوں گی۔

این سی او سی کے فیصلوں کے مطابق صوبے میں عدالتوں، تمام سرکاری اور نجی دفاتر میں 50 فیصد عملے کو گھر سے کام کرنا ہوگا، عدالتوں (سٹی، ضلعی، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ) میں لوگوں کی تعداد کم ہوگی۔

صوبائی حکومت نے کہا کہ انٹرسٹی عوامی ٹرانسپورٹ کو ایس او پیز کی مکمل پابندی اور 50 فیصد تعداد کے ساتھ اجازت ہوگی۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری، نجی دفاتر اور عوامی مقامات پر ماسک پہننا اور سماجی فاصلہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے 7 اپریل 2021 کو این سی او سی میں دوبارہ جائزہ لیا جائے گا تاکہ مزید کارروائی کے حوالے سے فیصلے کیے جائیں۔

ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز، لیبر افسران اور پولیس کے انسپکٹر کے عہدے کے برابر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو عوام کی جانب سے ان احکامات کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی اجازت ہوگی۔

مزید پڑھیں: کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنائیں، وزیر اعظم کی عوام سے اپیل

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کورونا کے حوالے سے کہا تھا کہ کہ ہم بہت بڑے بحران میں جاسکتے ہیں جبکہ دنیا اس سے نکل رہی ہے، شہروں کے درمیان ٹرانسپورٹ پر پابندی لگائی جائے، اسمارٹ لاک ڈاؤن، مائیکرو لاک ڈاؤن کچھ نہیں ہوتا، صرف لاک ڈاؤن ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بہت خطرات کی زد میں ہیں، باقی دنیا نسبتاً کم خطرے میں ہے وہاں ویکسین لگانے کے ساتھ معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں جبکہ ہم ویکسین نہ بروقت لا سکے نہ لگا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ جو اقدامات حکومت سندھ سے وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ابتدا میں اٹھائے ان کی وجہ سے یہ وبا ہمارے ملک میں بہت شدت کے ساتھ نہیں پھیلی، ہم نے اس وقت وفاق کی مخالفت کے باوجود لاک ڈاؤن کیا، شہروں کے درمیان نقل و حمل کے علاوہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بھی بند کی۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ وبا بہت خطرناک ہے، میں اسلام آباد آنے سے ابھی بھی ڈرا ہوا ہوں کیوں کہ میں نے اپنا ٹیسٹ کروایا تو اس میں اینٹی باڈیز کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی لیکن معلوم نہیں کہ وہ وائرس کی مختلف اقسام سے تحفظ فراہم کریں گی یا نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024