• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پاکستان فٹبال فیڈریشن پر پھر معطلی کا خطرہ منڈلانے لگا

شائع March 30, 2021
فیفا نے پی ایف ایف ہیڈکوارٹرز پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے نارملائزیشن کمیٹی بحال نہ کرنے پر رکنیت کی معطلی کا عندیہ دے دیا— فائل فوٹو: سارہ فاروقی
فیفا نے پی ایف ایف ہیڈکوارٹرز پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے نارملائزیشن کمیٹی بحال نہ کرنے پر رکنیت کی معطلی کا عندیہ دے دیا— فائل فوٹو: سارہ فاروقی

پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) پر ایک مرتبہ پھر معطلی کا خطرہ منڈلانے لگا ہے اور فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی 'فیفا' نے پی ایف ایف کی تسلیم شدہ باڈی کو بحال نہ کرنے کی صورت میں فیڈریشن کی معطلی کا عندیہ دیا ہے۔

ہفتے کی رات سید اشفاق حسین گروپ نے پی ایف ایف لاہور کے ہیڈکوارٹرز پر قبضہ کر لیا تھا جس کے نتیجے میں عہدیداران، ملازمین اور عملے نے دفاتر خالی کر دیے تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان فٹبال کو ایک اور دھچکا، فیفا اور اے ایف سی مشن کا دورہ پاکستان ملتوی

اس کارروائی کے نتیجے میں فیفا کی جانب سے مقرر کردہ نارملائزیشن کمیٹی نے قومی ویمنز فٹبال چیمپیئن شپ 2021 فوری طور پر منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی نے اس غیر قانونی کارروائی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت معطل کرنے کا انتباہ دیا ہے۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن کے مطابق فیفا نے خبردار کیا ہے کہ اگر 31 مارچ 2021 بروز بدھ کو رات 8 بجے تک پاکستان فٹبال فیڈریشن کے ہیڈکوارٹرز پر غیر قانونی قبضہ ختم اور فیفا کے تسلیم شدہ پی ایف ایف اراکین کو عمارت تک رسائی دے کر فیفا کے مینڈیٹ کے تحت امور کی انجام دہی کی اجازت نہ دی گئی تو پاکستان فٹبال فیڈریشن کو معطل کردیا جائے گا۔

فیفا نے پی ایف ایف کی نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کو لکھے گئے اپنے خط میں واضح الفاظ میں کہا کہ اگر غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے والوں نے ان ہدایات پر عمل نہ کیا تو معاملہ فوری طور پر فیصلہ سازی کی بیورو آف کونسل کو بھیجا جائے گا جو فیفا کے تحریر شدہ قانون کے آرٹیکل 16 کے پیرا 1 کی روشنی میں پی ایف ایف کی رکنیت معطل کر سکتی ہے۔

فیفا نے کہا کہ انہیں پی ایف ایف ہیڈکوارٹرز لاہور میں پیش آنے والی ناخوشگوار واقعے کے بارے میں پتہ چلا جہاں اس واقعے میں سید اشفاق حسین گروپ کی حمایت کرنے والے مظاہرین نے ہیڈکوارٹرز پر دھاوا بول دیا جس کے بعد فیڈریشن کے عہدیداران اور ملازمین کو دفاتر خالی کرنے پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کو فنڈز کی فراہمی روک دی

فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی نے واقعے کی مذمت کی اور اسے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقہ فریقین خصوصاً پی ایف ایف کی عمارت پر دھاوا بولنے والوں کو یاد دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ پی ایف ایف کی نارملازیشن کمیٹی کو بیورو آف کونسل کے فیصلے کے بعد قیام عمل میں لایا گیا تھا اور اس کی بعد میں فیفا نے منظوری دی تھی، اس کی سربراہی آپ کے لوگ کر رہے ہیں اور یہ فیفا کی جانب سے پی ایف ایف کی واحد تسلیم شدہ ایگزیکٹو باڈی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم فیفا کو آج موصول ہونے والے 28مارچ 2021 کے خط کے بارے میں بھی بتانا چاہتے ہیں جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پی ایف ایف کے کچھ مخصوص اراکین کی جانب سے ایک غیر معمولی کانگریس کا انعقاد کیا گیا تھا اور اس دوران بظاہر پاکستان فٹبال فیڈریشن کی قیادت سید اشفاق حسین کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیفا کا یہ ماننا ہے کہ پی ایف ایف ہیڈکوارٹرز پر غیر قانونی قبضے کے ساتھ ساتھ فیفا کی جانب سے مقرر کردہ نارملائزیشن کمیٹی سے قیادت لینے کے فیصلے کو فیڈریشن کے امور میں مداخلت کے مترادف تصور کیا جائے گا اور یہ فیفا قوانین کے آرٹیکل 14 کے پیرا 1 اور آرٹیکل 19 کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔

فیفا نے کہا کہ فیڈریشن کی معطلی کے نتیجے میں پاکستان فٹبال فیڈریشن، فیفا قوانین کے آرٹیکل 13 میں درج رکنیت کے تمام حقوق سے فوری طور پر محروم ہو جائے گی اور تاحکم ثانی معطل رہے گی لیکن اس کے ساتھ ساتھ پی ایف ایف کی قومی ٹیم یا کوئی بھی کلب کی ٹیم کسی بھی انٹرنیشنل مقابلے میں شرکت کے حق سے بھی محروم ہو جائے گی جبکہ پی ایف ایف اور اس کے اراکین فیفا کے مالیاتی/ترقیاتی پروگراموں سے فائدہ اٹھانے کے حق سے محروم ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل کردی

یاد رہے کہ پاکستان فٹبال میں کئی سالوں سے جاری بحران کے پیش نظر ستمبر 2019 میں فیفا نے پاکستان میں نارملائزیشن کمیٹی کا تقرر کردیا تھا۔

اس تقرری کے نتیجے میں 2003 سے پی ایف ایف کے صدر کے منصب پر فائز فیصل صالح حیات کے دور کا خاتمہ ہوگیا تھا اور اشفاق گروپ نے فیڈریشن کے اختیارات حمزہ خان کی زیر سربراہی باڈی کو سپرد کر دیے تھے۔

گزشتہ سال دسمبر میں حمزہ خان عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے جس کے بعد ہارون ملک نے نارملائزیشن کمیشن کی باگ ڈور سنبھالی تھی، لیکن جلد الیکشن کے انعقاد کا مطالبہ کرنے والے اشفاق گروپ نے یہ کہہ کر ہیڈکوارٹرز پر قبضہ کر لیا کہ نارملائزیشن کمیٹی اپنے مینڈیٹ کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ہیڈکوارٹرز کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اشفاق حسین نے کہا تھا کہ وہ فیفا سے نہیں ڈرتے اور پاکستان فٹبال فیڈریشن پر عالمی پابندی کا خطرہ بھی ان کے غیر متزلزل عزم کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتا۔

پنجاب فٹبال ایسوسی ایشن کی جانب سے اپریل 2015 میں متنازع الیکشن منعقد کرانے کے بعد پاکستان فٹبال فیڈریشن ادارے کے صدارتی الیکشن سے قبل ہی دو دھڑوں میں بٹ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن پر عائد پابندی اٹھا لی

دونوں دھڑے اپنی نگرانی میں الیکشن کرانا چاہتے تھے تاہم لاہور ہائی کورٹ نے مداخلت کرتے ہوئے الیکشن پر حکم امتناع جاری کردیا لیکن پھر بھی فیصل صالح حیات کے حامی گروپ نے اے ایف سی کے حکام کی نگرانی میں الیکشن منعقد کرائے اور اسی دوران لاہور ہائی کورٹ نے پی ایف ایف امور چلانے کے لیے ایک منتظم کا تقرر کردیا۔

اکتوبر 2017 میں پاکستان فٹبال فیڈریشن کے امور کو چلانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ایڈمنسٹریٹر کے تقرر پر فیفا نے اسے سیاسی مداخلت قرار دیتے چھ ماہ کے لیے فیڈریشن کی رکنیت معطل کردی تھی۔

فیڈریشن کے اختیارات دوبارہ فیصل صالح حیات کو منتقل کیے جانے کے بعد پی ایف ایف کی رکنیت بحال کردی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024