• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسلام آباد: کمرہ عدالت میں کورونا مریض کی موجودگی نے ہلچل مچادی

شائع March 27, 2021
اچانک انکشاف سے عدالت میں ایک دم ہلچل مچ گئی اور ہر کوئی کمرہ عدالت سے باہر نکلنے کے لیے دوازے کی جانب دوڑا—فائل فوٹو: رائتڑز
اچانک انکشاف سے عدالت میں ایک دم ہلچل مچ گئی اور ہر کوئی کمرہ عدالت سے باہر نکلنے کے لیے دوازے کی جانب دوڑا—فائل فوٹو: رائتڑز

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اس وقت ہلچل مچ گئی جب قومی احتساب بیورو (نیب) ریفرنس کی سماعت کے دوران ایک کورونا وائرس سے متاثرہ مریض بیان ریکارڈ کروانے کے لیے پہنچ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب پراسیکیوٹر نے جج اعظم خان کی عدالت میں مضاربہ کیس میں گواہ کے طور پر کورونا مریض امیر حیدر ملک کو پیش کیا گیا۔

استغاثہ نے کراچی سے تعلق رکھنے والے حیدر ملک کو گواہ قرار دیا اور عدالت نے درخواست کی انہیں مضاربہ کیس میں گواہ کے طور پر طلب کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے متاثرہ وکیل چیف جسٹس کی عدالت میں پیش

دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ شخص نے کراچی سے اسلام آباد کے سیکٹر جی-11 میں قائم عدالت تک پہنچنے کے لیے متعدد گاڑیوں میں سفر کیا۔

عدالت کی کارروائی اس وقت تک معمول کے مطابق جاری تھی جب امیر حیدر ملک نے روسٹرم پر آکر جج سے کہا کہ اس کا بیان جتنی جلد ممکن ہو ریکارڈ کیا جائے کیوں کہ وہ کورونا وائرس کا مریض ہونے کی وجہ سے زیادہ دیر اس بند کمرے میں نہیں رہ سکتا۔

اس اچانک انکشاف سے عدالت میں ایک دم ہلچل مچ گئی اور ہر کوئی کمرہ عدالت سے باہر نکلنے کے لیے دوازے کی جانب دوڑا۔

احتساب عدالت کے جج اعظم خان، ان کا عملہ، پراسیکیوٹر اور وکلا بھی تیزی سے کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے جبکہ گواہ کو بھی عدالت کے احاطے سے نکل جانے کا کہا گیا اور اس کے بعد کمرہ عدالت میں جراثم کش ادویات کا اسپرے کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس نے لوگوں کو راتوں رات ارب پتی بنا دیا، چیف جسٹس

قبل ازیں اسی عدالت میں ایل این جی ٹرمینل ریفرنس کی سماعت ہوئی تھی جس میں وکلا نے گواہان کے کیلینڈر سے ہٹ کر گواہان کو بلانے پر اعتراض کیا تھا۔

'جج اعظم خان نے وکیل دفاع کی جانب سے گواہ پر اعتراض پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کچھ ایسے گواہ بھی ہیں جو متعدد مرتبہ طلب کیے جانے کے باوجود عدالت میں نہیں آتے۔

انہوں نے کہا تھا کہ عدالت کو ٹرائل مکمل کرنا ہے جو صرف گواہان کے بیانات ریکارڈ ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024