پیٹرولیم ریفائننگ کیلئے نئی پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی
اسلام آباد: حکومت نے پیٹرولیم ریفائننگ کے لیے نئی پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق پالیسی کے تحت ڈیپ کنورژن کی ریفائنریز کے قیام کے لیے مراعاتی پیکیج میں توسیع دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کو پیٹرول بحران کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم
پیکیج 20 سالہ ٹیکس کی چھوٹ فراہم کرے گا اور قیمتوں میں 9 تک کاسکیڈنگ کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی جائے گی بشرطیکہ سرمایہ کار 31 دسمبر 2021 سے قبل معاہدوں پر دستخط کریں۔
مقامی صنعت سے مشاورت کے بعد پالیسی کے فریم ورک کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
نئی پالیسی جلد ہی منظوری کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے سامنے پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں گیس اور تیل کے نئے ذخائر دریافت
روزانہ کم سے کم ایک لاکھ بیرل (بی پی ڈی) ریفائننگ کی گنجائش کے تمام نئے ڈیپ کنورژن آئل ریفائنری منصوبے 31 دسمبر 2021 تک سرکاری منظوری کے ساتھ ملک میں کہیں بھی لگائے جائیں گے۔
انہیں کمیشننگ کی تاریخ سے آئندہ 20 سال تک انکم ٹیکس کی چھوٹ ہوگی۔
حکومت پروڈکٹ آف ٹیک لینے کی ضمانت نہیں دے گی اور ریفائنریز اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد اپنی یا دوسری مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ یا برآمد کرنے کے لیے آزاد ہوں گی۔
مزید پڑھیں: این او سی نہ ملنے کے باعث تیل اور گیس کی تلاش تاخیر کا شکار
کمپنیاں کسٹم ڈیوٹی، ہولڈنگ ٹیکس یا انسٹال کیے جانے والے کسی بھی سامان کی درآمد یا انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے بغیر تصدیق کے ریفائنری میں استعمال ہونے والے سامان پر ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
وہ ریفائنریز جو ایندھن کی تصریحات کو پورا نہیں کرتیں اور حلف نامہ فراہم کرنے میں ناکام ہوتی ہیں، ان کے لیے کوئی چھوٹ نہیں ہوگی اور انہیں 30 جون 2022 کے بعد اپنا پیٹرول یا ڈیزل فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اپ گریڈ، جدید کاری اور توسیع سخت مانیٹرنگ میکانزم کے تحت ہوگی۔