• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

وٹامن ڈی اور مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹ عارضہ دل کا خطرہ کم نہیں کرتے

شائع March 17, 2021 اپ ڈیٹ March 18, 2021
یہ دعویٰ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا — شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ مچھلی کے تیل کے کیپسول یا وٹامن ڈی سپلیمنٹس اس توقع کے ساتھ کھاتے ہیں کہ اس سے دل کی صحت بہتر بنانے میں مدد ملے گی تو پیسے خرچ کرنے سے پہلے ایک بار پھر سوچ لیں۔

دنیا بھر میں لاکھوں افراد اس توقع کے ساتھ مچھلی کے تیل یا وٹامن ڈی سپلیمنٹس کا استعمال کرتے ہیں کہ متعدد امراض سے تحفظ مل سکے گا۔

مگر ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان سے دل کی دھڑکن کے ایک عام مرض atrial fibrillation سے کسی قسم کا تحفظ نہیں ملتا۔

دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی والا یہ مرض مختلف پیچیدگیوں جیسے خون گاڑھا ہونے، فالج اور ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

طبی جریدے جاما میں شائع ہونے والی تحقیق میں تجزیہ کیا گیا کہ وٹامن ڈی یا اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں یا نہیں۔

تحقیق میں کہا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز یا وٹامن ڈی دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی روک تھام میں مدد نہیں ملتی۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہماری سفارشات یہ ہیں کہ مچھلی کے تیل یا وٹامن ڈی سپلیمنٹس سے دھڑکن کی بے ترتیبی کی روک تھام نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ ان سپلیمنٹس کی معمولی مقدار روزانہ استعمال کرنے والوں میں اس بیماری کا مجموعی خطرہ نہیں بڑھتا اور ان مریضوں کے لیے محفوظ ہیں جن کو دیگر وجوہات کی بنا پر ان سپلیمنٹس کے استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

یہ تحقیق 5 سال تک جاری رہی جس میں 25 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا جن کی عمر 50 سال یا اس سے زیادہ تھی جبکہ ان میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی کوئی تاریخ موجود نہیں تھی۔

انہیں وٹامن ڈی تھری سپلیمنٹس کی روزانہ 2000 آئی یو یا 840 ملی گرام اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کا استعمال کراکے اس عارضے کے خطرے میں کمی کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق کے دوران 3.6 فیصد مریضوں میں atrial fibrillation کی تشخیص ہوئی، مگر سپلیمنٹس کے استعمال سے دیگر افراد میں اس بیماری کے خطرے میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024