ملک بھر میں ہوئے بجلی کے بریک ڈاؤن کی ذمہ داری انتظامی مسائل پر عائد
اسلام آباد: نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی انکوائری کمیٹی نے ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے حالیہ بریک ڈاؤن کے لیے گورننس، ملکیتی مسائل اور انتظامی اختیارات کے ناقص سلسلے کی نشاندہی کی ہے لیکن اپنی خود کی ٹیم کو ہر ذمہ داری سے مبرا قرار دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 4 رکنی انکوائری کمیٹی نے اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کہ این ٹی ڈی سی نظام کی خامیوں کو اجاگر کررہی تھی، اپنی رپورٹ میں اپنے کچھ اراکین کی جانب سے بجلی کے پیداوار نظام، اس کے حفاظتی پروٹوکول اور آلات کو بہتر بنانے کے لیے لکھے گئے خطوط کا حوالہ بھی دیا۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ 'این ٹی ڈی سی کا کوئی اہلکار یا افسر اپنے فرائض کی انجام دہی میں غافل نہیں پایا گیا کیوں کہ وہ واقعہ این ٹی ڈی سی کے سسٹم میں نہیں ہوا تھا جس کی وجہ سے اتنے بڑے پیمانے پر بریک ڈاؤن ہوا بلکہ وہ سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ کے زیر کنٹرول 220 کلوواٹ کے گڈو اولڈ تھرمل پاور اسٹیشن میں ہوا تھا'۔
یہ بھی پڑھیں:ملک گیر بجلی کے بریک ڈاؤن کی تحقیقات کیلئے 3 رکنی کمیٹی قائم
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 'این ٹی ڈی سی کے حفاظتی نظام نے صحیح طریقے سے فالٹ کی نشاندہی کی اور درست ترتیب اور ہم آہنگی سے نظام کو الگ تھلگ کیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ جنریشن اسٹیشن بسبار میں ایک شدید طویل تھری فیز بولٹ کی خامی کے باوجود سسٹم کے کسی آلے کو عملی نقصان نہیں پہنچا تھا'۔
این ٹی ڈی سی نے کی انکوائری ٹیم نے سی جی پی جی سی ایل کے انتظامی اختیارات کے سلسلے کو بالخصوص 747 میگا واٹ کے گڈو پاور اسٹیشن، جہاں اصل میں فالٹ ہوا تھا، کے عہدیداروں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سی پی جی سی ایل میں اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی خلاف ورزی، تکنیکی مہارت کا فقدان، تعاون اور ٹیم ورک کا فقدان، کام کے لیے موزوں افراد نہ ہونا، ملکیتی اور ذمہ داری کا احساس نہ ہونا اور انتظامیہ اختیارات کے سلسلے کی پیروی نہ کرنے جیسے معاملات دیکھے گئے۔
مزید پڑھیں: ترسیلی نظام میں خرابی: کراچی، لاہور سمیت ملک کے کئی شہروں میں بجلی کا بریک ڈاؤن
ساتھ ہی انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ این ٹی ڈی سی کے موجودہ نیٹ ورک کے لیے پائیداری کی اسکیمز بشمول الیکٹریکل سینٹرز کے تعین، آئی لینڈنگ اسکیمز کی تجاویز کی تحقیق کے لیے منظوری پراسس میں ہے۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ 'مذکورہ مطالعے کی تیزی سے تکمیل کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، سسٹم کی بہتر پائیداری کے لیے لوڈ سینٹرز کے نزدیک اقتصادی طور پر قابل عمل بجلی گھر بنانے کی ضرورت ہے'۔
این ٹی ڈی سی کی انکوائری ٹیم نے سی پی جی سی ایل کی ٹیم پر اہم حقائق اور ڈیٹا ریکارڈنگ چھپانے کا الزام عائد کیا مثال کے طور پر کہا گیا کہ 'گدو 747 کی جانب سے سیکوینشیئل ایونٹ ریکارڈ کا ڈیٹا کمیٹی کے دورے سے قبل حذف کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی بندش کی وجہ قومی گرڈ میں حفاظتی نظام کی خرابی تھی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 220 کلوواٹ گدو پاور پلانٹ میں سوئچ یارڈ آلہ طویل عرصے سے خراب تھا 9 جنوری 2021 کو بریک ڈاؤن اس وقت ہونا شروع ہوا جب سی پی جی سی ایل کے عملے نے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی ہدایات کے بغیر 220 کے وی کے سرکٹ بریکر کو بند کرنے کی کوشش کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بریکر بند کرنے سے قبل عملے نے 220 کے وی آئیسولیٹر کا مستقل ارتھنگ سوئچ نہیں کھولا تھا۔