عالمی ادارہ صحت نے جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ ویکسین کی منظوری دے دی
عالمی ادارہ صحت نے جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز کووڈ 19 ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
اس طرح یہ تیسری ویکسین بن گئی ہے جس کی منظوری عالمی ادارہ صحت نے دی ہے، اس سے قبل فائزر/بائیو این ٹیک کی ویکسین اور آکسفورڈ/ایسٹرازینیکا کی تیار کردہ ویکسین کی منظوری دی گئی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کی منظوری دیئے جانے کے بعد عالمی سطح پر کورونا ویکسینز کی فراہمی کے لیے اضافی 50 کروڑ خوراکیں کوویکس پروگرام کو مل سکیں گی۔
خیال رہے کہ کوویکس پروگرام کی سربراہی مشترکہ طور پر عالمی ادارہ صحت، گیوی ویکسین الائنس، کولیشن آف اپڈیمیک پریپئرڈنس انوویشنز (سی ای پی آئی) کر رہے ہیں۔
اس کا مقصد غریب اور ترقی پذیر ممالک میں کووڈ کی روک تھام کے لیے ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرنا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کووڈ کے خلاف ہر نیا، محفوظ اور مؤثر ٹول وبا کو کنٹرول کرنے کے قریب لے جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اس ویکسین کی منظوری اس وقت دی جب 11 مارچ کو یورپی یونین نے بھی اس کی منظوری دی۔
اس ویکسین کو پہلے ہی امریکا، کینیڈا اور جنوبی افریقہ میں منظوری دی جاچکی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کو ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی ہے۔
توقع پے کہ مارچ میں چین کی سینوفارم اور سینوویک کے ساتھ ساتھ موڈرنا کی ویکسینز کو بھی عالمی ادارہ صحت کی جانب سے یہ منظوری حاصل ہوسکتی ہے۔
جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کو تقسیم کرنا بھی آسان ہے کیونکہ فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز کے برعکس یہ ویکسین فریج کے عام درجہ حرارت میں بھی 3 ماہ تک محفوظ رکھی جاسکتی ہے۔
کمپنی نے ویکسین تیار کرنے کے وقت کوویکس کو 50 کروڑ خوراکیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جو جولائی تک اس پروگرام کو فراہم کیے جانے کا امکان ہے۔
جانسن اینڈ جانسن نے جنوری کے آخر میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے نتائج جاری کیے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ یہ معتدل اور شدید بیماری کی روک تھام میں 66 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی، تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ شدید بیماری کے خلاف اس کی افادیت 85 فیصد تھی۔
کمپنی نے بتایا کہ امریکا میں یہ ویکسین معتدل اور شدید بیماری کے خلاف 72 فیصد، لاطینی امریکا میں 66 فیصد اور جنوبی افریقہ میں 57 فیصد مؤثر رہی۔
یعنی یہ ویکسین جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم کے خلاف صرف 57 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے شیئر کیے گئے بڑے کلینیکل ٹرائلز ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین بزرگ افراد کے لیے بھی مؤثر ہے۔
چونکہ اس کی صرف ایک خوراک استعمال کرنے کی ضرورت ہے تو عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس سے تمام ممالک میں ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔
دوسری جانب کمپنی نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ویکسین غیرمنافع بخش بنیادوں پر دستیاب ہوگی۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ایلکس گورسکے نے کہا کہ اس سنگ میل سے ہماری سنگل ڈوز ویکسین تک عالمی رسائی کی فراہمی میں پیشرفت ہوگی۔