• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر کے قتل میں لینڈ مافیا ملوث تھی، چارج شیٹ

شائع March 13, 2021
پروین رحمٰن کو 2013 میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا
—فوٹو: بشکریہ جسٹس فار پروین
پروین رحمٰن کو 2013 میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا —فوٹو: بشکریہ جسٹس فار پروین

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر ضمنی چارج شیٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ (او پی پی) کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن نے قتل ہونے سے 15 ماہ قبل انٹرویو کے دوران او پی پی کے دفتر کی 'زمین پر قبضہ کرنے والوں اور بھتہ خوروں' کی نشاندہی کردی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی ہدایت پر تشکیل دی جانے والی پانچویں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عدالت میں اضافی چارج شیٹ پیش کی۔

مزیدپڑھیں: پروین رحمٰن قتل کیس: تفتیشی افسر کو چارج شیٹ جمع کرانے کیلئے ‘آخری موقع’ دے دیا گیا

اضافی چارج شیٹ میں 5 ملزمان عبدالرحیم سواتی، ان کے بیٹے محمد عمران سواتی، ایاز شمزئی عرف سواتی، امجد حسین خان اور احمد خان عرف احمد علی عرف پپو کشمیری پر پروین رحمٰن کے قتل کا الزام عائد کیا گیا۔

اس وقت کی او پی پی کی سربراہ پروین رحمٰن کو اورنگی ٹاؤن میں اپنے دفتر کے قریب 13 مارچ 2013 کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

مقتولہ پروین رحمٰن کی بہن اکیلیہ اسمعیل نے سندھ پولیس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا اور عدالت عظمی سے درخواست کی تھی کہ وہ حکومت کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی نگرانی میں جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دے۔

یہ بھی پڑھیں: پروین رحمٰن قتل کیس: 5 سال میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،سپریم کورٹ برہم

سماعت کے دوران ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کی زیر نگرانی جے آئی ٹی کے ڈائریکٹر ڈی آئی جی پولیس بابر بخت قریشی نے ضمنی چارج شیٹ دائر کی۔

جس میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی ممبران نے نہ صرف پہلے سے موجود ریکارڈ کی جانچ کی بلکہ پروین رحمٰن کے قتل میں واٹر اور لینڈ مافیا کے مشتبہ ملوث ہونے کے حوالے سے کیس کی تحقیقات بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تازہ تفتیش کے دوران پوچھ گچھ کرنے والے افراد میں سیاستدانوں، صحافیوں اور لینڈ ڈیولپروں کو بھی شامل کیا۔

جے آئی ٹی کے مطابق فری لانس صحافی فہد دیش مکھ نے پروین رحمٰن سے انٹرویو کیا تھا جس میں انہوں نے ملزم رحیم سواتی کے ساتھ تنازع کا ذکر کیا تھا جو او پی پی آفس کی اراضی پر کراٹے کا مرکز قائم کرنا چاہتا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا اے ٹی سی کو قانون کے مطابق پروین رحمٰن قتل کیس کی سماعت نمٹانے کا حکم

چارج شیٹ میں کہا گیا کہ انٹرویو میں پروین رحمٰن نے رحیم سواتی کو 'زمینوں پر قبضہ کرنے والا اور بھتہ خور' قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ او پی پی کے دفتر کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ جے آئی ٹی نے صحافی فہد دیش مکھ کا بیان فوجداری طریقہ کار کوڈ (سی آر پی سی) کے سیکشن 161 کے تحت درج کیا ہے۔

چارج شیٹ کے مطابق فہد دیش مکھ، پروین رحمٰن کو جانتے تھے اور ان سے 3 مرتبہ ملاقات ہوئی تھی جب وہ ایکسپریس میڈیا گروپ میں کام کر رہے تھے۔

صحافی کا مزید کہنا تھا کہ اس نے 2013 میں پروین رحمٰن کے قتل کے بعد ایک مرتبہ انٹرویو کی آڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔

فہد دیش مکھ نے انٹرویو کے مندرجات کی تصدیق کی۔

چارج شیٹ میں کہا گیا کہ (انٹرویو) آڈیو کو فرانزک معائنہ کے لیے لیبارٹری میں بھیجا گیا۔

چارج شیٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ گواہوں کے شواہد اور بیانات کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پروین رحمٰن کو رحیم سواتی اور اس کے ساتھیوں نے قتل کیا۔

جے آئی ٹی کی اصل رپورٹس بھی عدالت میں پیش

سماعت کے دوران ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد بھی پیش ہوئے اور انہوں نے 2018 میں اپنی نگرانی میں قائم جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ پیش کی۔

مزیدپڑھیں: ’پروین رحمٰن کے قتل میں طالبان نہیں، لینڈ مافیا ملوث تھی‘

اس کے علاوہ اس کیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر فریدالدین نے بھی تین دیگر جے آئی ٹی کی اصل رپورٹس پیش کیں جنہیں قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔

ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رحمت اللہ ڈومکی اور خالد حسین شیخ بھی موجود تھے۔

عدالت نے جے آئی ٹی کی رپورٹوں پر مزید کارروائی اور سماعت کے لیے 20 مارچ تک سماعت ملتوی کردی۔


یہ خبر 13 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024