• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ملک کے 9 شہروں کے تعلیمی اداروں میں 15 تا 28 مارچ تعطیلات کا اعلان

شائع March 10, 2021
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور معاون خصوصی برائے صحت کی پریس کانفرنس کررہے تھے —تصویر: ڈان نیوز
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور معاون خصوصی برائے صحت کی پریس کانفرنس کررہے تھے —تصویر: ڈان نیوز

وفاقی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر اسلام آباد، پشاور اور پنجاب کے 7 شہروں میں ایک مرتبہ پھر 15 مارچ سے 28 مارچ تک تعلیمی ادارے موسم بہار کی تعطیلات کے سلسلے میں بند رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کورونا وائرس کیسز میں اضافے کے حوالے سے وزرائے تعلیم اور این سی او سی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کیا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ تعلیم کے تناظر میں بیماری کے پھیلاؤ کا جائزہ لیا گیا کیوں کہ 5 کروڑ طالبعلم مختلف تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں اور یہ ایسا شعبہ ہے جس پر بیماری کا براہِ راست اثر پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 2 ہفتوں سے بھی کم وقت میں کورونا کیسز 50 فیصد بڑھ گئے

انہوں نے بتایا کہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد دیکھا گیا کہ سندھ اور بلوچستان میں حالات ابھی تک ٹھیک ہیں اس لیے وہاں 50 فیصد بچے پہلے کی طرح تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے تعلیم حاصل کریں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پنجاب خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں مسائل نظر آئے ہیں اس لیے پیر سے کچھ مخصوص شہروں کے تمام تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی چھٹیاں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے جن اضلاع کے تعلیمی اداروں میں چھٹیاں دی جائیں گی ان میں فیصل آباد، گوجرانوالہ، لاہور، گجرات، راولپنڈی، سیالکوٹ اور ملتان شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کا اطلاق اسلام آباد پر بھی ہوگا اور وفاقی دارالحکومت کے بھی تمام تعلیمی ادارے پیر سے موسم بہار کی چھٹیوں کے لیے بند ہوجائیں گے اور 28 مارچ تک بند رہیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ آزاد کشمیر کی حکومت کی جانب سے مظفرآباد کے لیے بھی یہی فیصلہ متوقع ہے اور خیبرپختونخوا میں اس فیصلے کا اطلاق صرف پشاور میں ہوگا۔

مزید پڑھیں: ایک ہفتے میں کورونا وائرس کے کیسز 30 فیصد بڑھنے سے خطرے کی گھنٹی بج گئی

وفاقی وزیر نے کہا کہ باقی اضلاع اور شہروں میں جس طرح طالبعلم پہلے آکر تعلیم حاصل کررہے تھے وہی سلسلہ جاری رہے گا لیکن صوبائی حکومتیں ان معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لیتی رہیں گی اور جہاں محسوس ہوا کہ حالات بگڑ رہے ہیں وہاں اسکول یا شہر کو بند کیا جاسکتا ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ جن اسکولوں میں سالانہ امتحانات ہورہے ہیں یا کیمبرج اسکول سسٹم کے امتحانات جاری ہیں وہ اُسی طرح جاری رہیں گے ان پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

انہوں نے یاددہانی کروائی کہ نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات گزشتہ فیصلوں کے مطابق مئی اور جون میں ہی ہوں گے۔

پابندیوں، وائرس کی صورتحال کا 12 اپریل کو دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، معاون خصوصی صحت

علاوہ ازیں معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے اور کیسز کے مثبت آنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے جس سے ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انِ ڈور ڈائننگ، شادی کی تقریبات اور سینما گھروں پر 15 مارچ سے عائد پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر واپس لے لیا گیا ہے اور اب یہ پابندیاں 15 اپریل تک جاری رہیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا کیسز ایک بار پھر بڑھ رہے ہیں، ڈاکٹر فیصل سلطان

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ آوٹ ڈور شادیوں میں 300 کی تعداد کی پابندی اور ایس او پیز کا نفاذ جاری رہے گا۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ موجودہ پابندیوں اور ملک میں وائرس کی صورتحال پر 12 اپریل کو نظرِ ثانی کی جائے گی۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگر کوئی صوبہ یا وفاقی اکائی اپنی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ آج سے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کی ویکسینیشن کا آغاز ہورہا ہے جس کے لیے 1166 پر قومی شناختی کارڈ نمبر میسج کے ذریعے بھیج کر رجسٹریشن کروائی جاسکتی ہے۔

این سی او سی کے فیصلے

کوورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر این سی او سی میں مندرجہ ذیل فیصلے کیے گئے ہیں:

  • ماسک پہننے کی سختی سے تعمیل کی جائے۔

  • بیماری کے پھیلاؤ یا ہاٹ اسپاٹ کی بنیاد پر ایس ایل ڈی/ مائیکرو ایس ایل ڈی کا اطلاق جاری رہے گا۔

  • وفاقی اداروں کی صوابدید پر 50 فیصد ہوم پالیسی کا اطلاق ہوگا جبکہ آئی سی ٹی میں اس کا اطلاق فوری ہوگا۔

  • تمام تجارتی سرگرمیاں رات 10 بجے بند کردی جائے گئیں تاہم انتہائی اہم خدمات مثلاً فارمیسیز پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔

  • ملک بھر میں تفریحی پارکس شام 6 بجے بند رہیں گے۔

  • 15 مارچ سے ان ڈور شادیوں، انڈور ڈائننگ، سینما گھروں اور مزارات کو کھولنے کی اجازت دینے کے پہلے فیصلے کو واپس لے لیا گیا ہے تاہم آؤٹ ڈور ڈائننگ / پارسل دینے کا انتظام جاری رکھا جا سکے گا۔

  • این پی آئی کے بارے میں مذکورہ بالا ہدایت بیس لائن فیصلے پر مشتمل ہیں۔

  • مقامی سطح پر وبا کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی اکائیوں کے منتخب شہر اور اضلاع سخت این پی آئی کے نفاذ میں آزاد ہیں۔

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ وائرس کی دوسری لہر کے دوران نومبر میں تعلیمی ادارے بند کیے گئے تھے جو وائرس کی صورتحال بہتر ہونے پر 18 جنوری سے مرحلہ وار کھولے گئے تھے اور این سی او سی کی جانب سے 15 مارچ سے انِڈور شادیوں، ڈائننگ اور سینما گھروں پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں خاصہ اضافہ دیکھا گیا ہے اور مثبت کیسز کی مثبت شرح ساڑھے 4 فیصد سے بڑھ چکی ہے چنانچہ ان تمام فیصلوں پر نظرِ ثانی کی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وائرس سے مزید ایک ہزار 786 افراد متاثر ہوئے جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 95 ہزار 239 ہوگئی جبکہ مزید 43 افراد اس وبا کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024