احتساب عدالت نے ملک ریاض کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کردیا
اسلام آباد: ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض نے احتساب عدالت میں زیر سماعت بحریہ آئکون ٹاور ریفرنس میں حاضری سے مستقل استثنیٰ کے لیے رجوع کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک کی جانب سے ملک ریاض کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروایا گیا تو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریئل اسٹیٹ ڈیولپر کے بیٹے علی ریاض کے بارے میں استفسار کیا، وہ بھی اس ریفرنس میں ملزم ہیں۔
اس پر وکیل کی جانب سے عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ علی ریاض کے وارنٹ گرفتاری جاری نہ کریں ساتھ ہی انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ وہ آئندہ سماعت پر ان کی جانب سے بھی وکالت نامہ جمع کرائیں گے۔
مزید پڑھیں: نیب ملک ریاض کے ٹھکانے سے لاعلم، جج کا اظہار برہمی
علاوہ ازیں جب جج کی جانب سے مفرور ملزم منظور قادر کاکا کے بارے میں پوچھا گیا تو نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ وہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) فرار ہوگئے تھے۔
مزید برآں عدالت نے مذکورہ کیس میں ملک ریاض کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کردیا۔
واضح رہے کہ نیب ریفرنس کے مطابق ملزمان نے باغ ابن قاسم سے متصل ایک رفاہی پلاٹ کی غیرقانونی الاٹمنٹ اور اس پر کثیرالمنزلہ بحریہ آئکون ٹاور کی تعمیر کے ذریعے قومی خزانے کو 100 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا، یہ عمارت کراچی کے ساحل پر واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک ریاض ایک کھرب روپے کے اراضی اسکینڈل میں ملزم نامزد
نیب کی جانب سے گزشتہ سال احتساب عدالت کے رجسٹرار کے سامنے ایک ریفرنس دائر کیا گیا تھا، جسے رجسٹرار آفس نے اسکروٹنی کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے منتظم جج کے سامنے رکھا تھا۔
بحریہ ٹاور کیس ریفرنس جعلی اکاؤنٹس کیس کا شاخصانہ ہے جہاں ملک ریاض اور ان کے بیٹے کے علاوہ دیگر ملزمان میں ڈاکٹر ڈنشا انکل سریا، لیاقت قائم خانی، یوسف بلوچ، وقاص رفاعت، غلام عارف، خواجہ شفیق، عبدالسبحان میمن، جمیل بلوچ، افضل عزیز، سید محمد شاہ، خرم عارف، عبدالکریم پلیجو اور خواجہ بدیع الزمان شامل ہے۔
یہ خبر 03 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔