نیتن یاہو کا ایران پر اسرائیلی جہاز کو نشانہ بنانے کا الزام، تہران کی تردید
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران پر خلیج عمان میں گزشتہ ہفتے اسرائیلی جہاز پر دھماکے کا الزام لگایا ہے جبکہ تہران نے اس الزام کو مسترد کردیا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ’ایم وی ہیلیوس رے‘ مال بردار جہاز کو پانی کی لکیر کے اوپر دھماکے سے نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ جہاز کے دونوں طرف سراخ ہوگئے تھے۔
اس بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ دھماکے کے لیے لمپٹ مائنز کا استعمال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: جوہری سائنسدان کے قتل کیلئے اسرائیلی اسلحہ استعمال ہوا، ایرانی ٹی وی کا دعویٰ
تاہم اب اس پر اسرائیلی وزیراعظم کا بیان سامنے آیا ہے اور انہوں نے کان ریڈیو کو بتایا کہ ’یہ واضح ہے کہ یہ ایران کی جانب سے کیا گیا ایک آپریشن تھا‘۔
جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ آیا اسرائیل اس پر ردعمل دے گا تو اس کے جواب میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ آپ میری پالیسی جانتے ہیں، ایران اسرائیل کا سب سے بڑا دشمن ہے اور ہم پورے خطے پر اسے نشانہ بنا رہے ہیں۔
دوسری جانب ایران نے اس دھماکے میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کردی۔
تہران میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سعید خطیب زادہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ہم سختی سے اس الزام کو مسترد کرتے ہیں‘۔
ادھر کان ریڈیو کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کا یہ انٹرویو شام کی جانب سے اسرائیل پر جنوبی دمشق کے اطراف میزائل حملوں کا الزام لگانے سے قبل اتوار کی رات کو پہلے ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اگرچہ اسرائیل کی جانب سے ان حملوں کی تصدیق نہیں کی گئی تھی لیکن ماضی میں یہ کہا گیا تھا کہ وہ شام میں ایرانی ڈپلائمنٹ یا آرمز ہینڈاوورز کے خلاف تواتر سے فوجی کارروائیوں کا آغاز کر رہا ہے۔
ادھر نیتن یاہو کی سیکیورٹی کابینہ کے وزیر اور سابق نیوی ایڈمرل یوا گلانٹ کا کہنا تھا کہ جہاز کی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر سراخ بیرونی حصے پر لگائی گئی مائن سے کیا گیا اور بظاہر یہ رات کے وقت کیا گیا نیوی کمانڈو آپریشن میں کیا گیا۔
انہوں نے وائی نیٹ ٹی وی کو بتایا کہ حملہ آور کو اوپن سورس مواد سے جہاز کی اسرائیلی ملکیت سے متعلق معلوم ہوگا جبکہ یہ واقعہ ایرانی زیر انتظام سمندری پٹی کے قریب پیش آیا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے جنگ چھیڑنے کیلئے سائنس دان کو قتل کیا، ایرانی صدر
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان کے مشاہدے کی تصدیق باضابطہ تحقیقات میں ہوگئی۔
خیال رہے کہ نومبر میں ایران نے کہا تھا کہ وہ اپنے اعلیٰ جوہری سائنسدان کے قتل کا ’حساب کتاب‘ سے جواب دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران نے سائنسدان کے قتل کا الزام اسرائیل پر لگایا تھا جبکہ اسرائیل نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا تھا۔
واضح رہے کہ عوامی سطح پر کم مقبولیت رکھنے والے محسن فخری زادے کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری ہتھیاروں کی دریافت میں اہم متحرک نام کے طور پر جانا جاتا تھا، تہران کے قریب ہائی وے پر گھات لگائے ہوئے مسلح افراد کی جانب سے ان کی کار پر اندھا دھند فائرنگ کرکے انہیں قتل کردیا گیا تھا۔