برطانوی قسم کے کورونا وائرس والے 92 ممالک میں پاکستان بھی شامل
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان 92 ممالک میں شامل ہے جہاں کووڈ 19 کی برطانوی قسم پائی گئی ہے، لہٰذا لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ صحت کی ہدایات پر عمل کریں اور ویکسین لگوائیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک طرف حکومت کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا تو دوسری جانب گزشتہ روز سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ایک روز میں مزید ایک ہزار 315 مریض اور 33 اموات رپورٹ ہوئیں، جس کے بعد 6.49 فیصد مثبت شرح کے ساتھ مجموعی کیسز کی تعداد 5 لاکھ 78 ہزار 797 ہوگئی جبکہ اب تک 12 ہزار 837 افراد کا انتقال ہوا۔
وزارت قومی صحت خدمات (این ایچ ایس) کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق نئی قسم دنیا بھر میں دیکھی جارہی ہے اور پاکستان میں اس کے نمونوں کی جانچ جاری ہے، اگرچہ یہ نئی قسم زیادہ سنگین بیماری کا سبب نہیں بنتی لیکن اس کے ثبوت موجود ہیں کہ اس کی منتقلی تیزی سے ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز سامنے آگئے
بیان میں کہا گیا کہ یہ اس بات کی ضرورت پر زور دیتا ہے کہ حکومت کی جانب سے متعین کردہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) اور ہدایات پر عمل جاری رکھا جائے اور جب آپ کی باری آئے تو ویکسین لگوائیں، مزید یہ کہ وزارت مضبوط نگرانی کے نظام کے ذریعے صورتحال کا مسلسل جائزہ لینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس حوالے سے این ایچ ایس کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ برطانوی قسم کے کیسز زیادہ تر ان لوگوں میں پائے گئے جو بیرون ملک سے واپس آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی قسم کے کیسز کی جانچ کے لیے تمام مثبت نمونوں کے مناسب ٹیسٹنگ کا کام سونپا گیا تھا۔
دوسری جانب وزارت قومی صحت خدمات کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ لوگوں کو افواہوں پر کان نہیں دھرنے چاہئیں اور خود کو ویکسین لگوانی چاہیے کیونکہ یہ ہرڈ امیونٹی کے ہدف کو پورا کرنے میں مدد دے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کیئر ورکرز اور 60 سال سے زائد عمر کے شہریوں کی رجسٹریشن جاری ہے جبکہ مارچ کے پہلے ہفتے میں پاکستان کوویکس کے تحت ویکسین بھی حاصل کرلے گا اور پھر کچھ دنوں میں ویکسینیشن شروع ہوجائے گی۔
ویکسین 60 سال سے زائد عمر کے افراد کیلئے محفوظ
اس موقع پر اس الجھن کہ آیا 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو ویکسین لگوانی چاہیے یا نہیں؟ کے جواب میں ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ لوگوں کو جھوٹی معلومات پر کان نہیں دھرنے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ الجھن تب شروع ہوئی جب حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو چینی ویکسین نہیں لگائی جائے، یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا کیونکہ سائنو فارم کے کلینیکل ٹرائل میں 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کی ایک مناسب تعداد کو شامل نہیں کیا گیا تاہم آکسفورڈ-ایسٹرازینیکا ویکسین کے ساتھ اس طرح کا کوئی مسئلہ نہیں اور وہ مارچ کے پہلے ہفتے میں پاکستان پہنچ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ-ایسٹرازینیکا کسی بھی عمر کے شخص کو دی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل ہم نے ایک بیان جاری کیا تھا کہ 60 سے زائد ممالک میں کووڈ 19 ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے جس میں سے 32 ممالک بشمول برطانیہ آکسفورڈ-ایسٹرازینیکا استعمال کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی قسم زیادہ متعدی ہے، تحقیق
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ الجھن اس وقت پیدا ہوئی جب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ سائنو فارم 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو نہیں لگانی چاہیے۔
تاہم اگلے ہی روز انہوں نے واضح کیا کہ ان کا کہنے کا مطلب یہ نہیں تھا کہ ویکسین معمر شہریوں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ ’کلینیکل ڈیٹا یہ ظاہر نہیں کرتا کہ ویکسین 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو نہیں دی گئی، لہٰذا یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسے صرف زیادہ سے زیادہ 60 سال تک کی عمر کے لوگوں کو لگایا جائے‘۔
معاون خصوصی نے کہا تھا کہ دیگر ویکسین آکسفورڈ-ایسٹرازینیکا کا اس طرح کا کوئی مسئلہ نہیں اور ہوسکتا ہے کہ مسقبل میں ایک نئی تحقیقی کے تحت تمام عمر کے گرہوں کو سائنو فارم دی جاسکے۔