چینی کمپنی کا لاہور میں صنعتی پارک میں 15 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ
ایک چینی کمپنی لاہور اور قصور کی سرحد پر ایک صنعتی پارک میں 15 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہے جس میں امریکا، یورپ، ایشیا پیسفک اور دنیا کے دیگر خطوں کو پاکستان سے کھیلوں میں استعمال ہونے والے لباس برآمد کرنے کے لیے کپڑے کا جدید ترین یونٹ، رنگائی اور لباس تیار کرنے سہولیات موجود ہوں گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شنگھائی سے تعلق رکھنے والی کمپنی چیلنج کا یہ منصوبہ ممکنہ طور پر پاکستان کی برآمداتی صنعت میں پہلی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہے۔
یہ کمپنی پہلے ہی 2017 سے چیلنج اپیریل کے نام سے لاہور کے ملتان روڈ پر گارمنٹ تیار کرنے کا یونٹ چلارہی ہے اور کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق گزشتہ مالی سال 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا برآمداتی ریونیو کمایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکسٹائل کی برآمدات رواں مالی سال کے 7 ماہ میں 8 فیصد تک بڑھ گئیں
مینیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق انہیں اپنے موجودہ یونٹ سے رواں مالی سال 5 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی برآمدات ہونے کی توقع ہے۔
دوسری جانب آئندہ برس جولائی تک جب چیلنج فیشنن انڈسٹریل پارک فعال ہوجائے گا تو پاکستان سے اس کی اسپورٹس ویئر برآمدات پہلے مالی سال میں 12 کروڑ ڈالر اور آئندہ چند برسوں میں 40 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
پاکستان کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل کمپنی کی بھی برآمدات گزشتہ مالی سال کے دوران 30 کروڑ ڈالر سے کم رہی تھیں۔
کمپنی کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے ڈان کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ 'ہماری مکمل پیداوار برآمدات کے لیے ہے'، ہم دنیا بھر سے سب سے مؤثر، جدید اور ماحول دوست ٹیکنالوجی پاکستان لا رہے ہیں اور ہمارا مقصد پاکستان کو پولیسٹر سے بنے اسپورٹس ویئر کا حب بنانا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستانی برآمدات کے لیے مشکل وقت
اس وقت کمپنی میں 28 چینی شہریوں سمیت 3 ہزار ملازمین کام کرتے ہیں اور جب انڈسٹریل پارک مکمل طور پر فعال ہوجائے گا تو یہاں 10 سے 11 ہزار نوکریاں پیدا ہوں گی۔
چیلنج کی چین سے برآمدات کا حجم 15 کروڑ ڈالر ہے اور چین میں تیار ہونے والی مصنوعات اوسطاً 20 ڈالر میں فروخت ہوتی ہے اس کے مقابلے میں کمپنی کی لاہور میں یونٹ پرائس اوسطاً 8-9 ڈالر ہے جو پاکستانی گارمنٹ کمپنیوں کی اوسطاً یونٹ پرائس 4 ڈالر سے دگنی ہے۔
کمپنی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یونٹ پرائس کا فرق کپڑے کی کوالٹی کی وجہ سے ہے، اگر آپ اعلیٰ معیار کی چیز دے رہے ہیں تو صارف سے کوئی بھی رقم لے سکتے ہیں، پاکستانی کاٹن سے بنی گارمنٹ مقامی کپاس کے کم معیار کی وجہ سے کم یونٹ پرائس رکھتی ہیں۔
سرخ فیتہ حائل
دیگر چینی کمپنیاں پاکستان کیوں نہیں آرہیں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چینی ٹیکسٹائل انڈسٹری پاکستان منتقل ہونا چاہ رہی ہے کیوں کہ مزدوروں کی کمی اور معاوضوں میں اضافے کی وجہ سے کمپنیاں پاکستان آنا چاہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:دسمبر میں برآمدات میں 18.3 فیصد اضافہ
تاہم انہیں یہاں اپنی دکان لگانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ملتی کیوں کہ جب آپ اراضی خریدتے ہیں تو آپ کو گیس یا بجلی اور دیگر یوٹیلیٹیز نہیں ملتیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی کمپنیاں ایسی جگہ اپنا کاروبار منتقل کرنا چاہتی ہیں جہاں وہ 3-6 ماہ میں اپنا آپریشن شروع کرسکیں، جب آپ سمندر پار سرمایہ کاری کرتے ہیں حتیٰ کہ افریقہ میں صنعتی پارکس تیار ہیں آپ صرف جائیں اور جا کر 'پلگ اینڈ پلے' کی سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔