• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

حاملہ خواتین پر فائزر کی کووڈ ویکسین کے اثرات کی آزمائش

شائع February 20, 2021
— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

فائزر اور بائیو این ٹیک نے پہلی بار حاملہ خواتین میں اپنی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کے اثرات کی جانچ پڑتال کے لیے ٹرائل شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس ٹرائل کے لیے دنیا بھر سے 4 ہزار حاملہ خواتین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

بائیو این ٹیک کی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اوزلم ٹورسی نے ایک بیان میں بتایا 'دنیا بھر میں اس ویکسین کا استعمال ہورہا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ اگلے قدم کے طور پر دیگر خطرے سے دوچار طبقوں جیسے حاملہ خواتین پر اس کے اثرات کی جانچ پڑتال کی جائے، جس سے خواتین اور مستقبل کی نسل کو تحفظ مل سکے گا'۔

فائزر کے کلینیکل ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شعبے کے سنیئر نائب صدر ڈاکٹر ولیم گروبر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس ٹرائل کے نتائج 2021 کی چوتھی سہ ماہی تک جاری ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثر حاملہ خواتین میں بیماری کی شدت سنگین ہونے کا اممکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ حمل کی پیچیدگیوں کا خطرہ جیسے قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

کمپنیوں یہ بھی بتایا کہ وہ آنے والے مہینوں میں بچوں پر بھی ویکسین کے ٹرائل شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جبکہ کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد پر بھی ویکسین کی خوراکوں کی جانچ پڑتال کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

یہ اعلان اس وقت ہوا جب امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے کووڈ ویکسینز تیار کرنے والی کمپنیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ حاملہ خواتین پر اس کے اثرات کے لیے تحقیق کے عمل کو تیز کریں، جن میں وائرس سے سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، جبکہ ان میں ویکسینیشن کے حوالے سے گائیڈلائنز واضح نہیں۔

خیال رہے کہ فائزز/بائیو این ٹیک نے ویکسین کی تیاری کے دوران ٹرائلز میں حاملہ خواتین کو شامل نہیں کیا تھا۔

دونوں کمپنیوں نے یہ بھی واضح کیا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کے استعمال سے بانجھ پن کا خطرہ نہیں ہوتا۔

اب تک ابتدائی تحقیق میں یہ معلوم ہوا ہے کہ ویکسینز کے استعمال سے حاملہ خواتین پر مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

تاہم حتمی نتائج سے ان کو ویکسینیشن گروپ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔

کمپنیوں کے مطابق ویکسین کے ٹرائل کے دوران حاملہ خواتین کو اس لیے شامل نہیں کیا گیا تھا کیونکہ پہلے یہ یقینی بنانا ضروری تھا کہ ویکسینز محفوظ اور مؤثر ہیں یا نہیں۔

اس ٹرائل میں امریکا، کینیڈا، ارجنٹائن، برازیل، چلی، موزمبیق، جنوبی افریقہ، برطانیہ اور اسپین سے تعلق رکھنے والی 18 سال سے زائد عمر کی حاملہ خواتین پر ویکسین کے اثرات کو جانچا جائے گا۔

ان خواتین کو حملہ 24 سے 34 ویں ہفتے کے دوران ویکسین استعمال کرائی جائے گی اور بچوں کی پیدائش کے بعد پلیسبو گروپ میں شامل خواتین کو ویکسین فراہم کی جائے گی۔

ٹرائل میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ ویکسین استعمال کرنے والی حاملہ خواتین سے وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز بچوں میں منتقل ہوتی ہیں یا نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024