سینیٹ انتخابات: رہنما مسلم لیگ (ن) پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد
سینیٹ انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید کے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔
الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسر نے پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی پر لگائے گئے اعتراضات منظور کرلیے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے وکیل رانا مدثر نے اعتراض اٹھایا تھا کہ رہنما مسلم لیگ (ن) پنجاب ہاؤس کے 95 لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سینیٹ انتخابات کیلئے یوسف رضا گیلانی کے کاغذات نامزدگی منظور
جس پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے اپنے حکم میں کہا کہ پرویز رشید اپنے کاغذات نامزدگی میں پنجاب ہاؤس کے واجبات کے ثبوت دینے میں ناکام رہے۔
کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل کروں گا، پرویز رشید
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ جو کانٹے کی طرح کھٹکتے ہیں جن کی ایوان کے فلور پر کی گئی تنقید عمران خان سے برداشت نہیں ہوتی اور جن آوازوں کو وہ خاموش کرانا چاہتے ہیں انہیں انجینیئرڈ ڈیفالٹ کے ذریعے انتخاب سے باہر رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی زندہ مثال میں آپ کے سامنے موجود ہوں، مجھ پر ایک نام نہاد مطالبہ تخلیق کیا گیا، جس کے بارے میں مجھے کبھی کسی کی جانب سے اطلاع نہیں دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب میں اس نام نہاد مطالبے کو قانونی تقاضے پورے کرنے اور انتخاب میں حصہ لینے کا اپنا حق استعمال کرنے لیے جمع کروانے کو تیار تھا تو حکومت کے تمام محکمے بشمول جس نے مطالبہ کیا تو تمام افسران اپنی نشستوں اور دفاتر سے غائب ہوجاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے محروم ہونے والے بزنس ٹائیکون کو بی اے پی کا ٹکٹ مل گیا
انہوں نے کہا کہ پیسے لینے کے لیے کوئی میسر نہیں ہوتا اور نہ کوئی بینک اکاؤنٹ نمبر دیا جاتا ہے کہ جس میں وہ پیسے جمع کروادوں، میں نقدی لیے پھرتا ہوں کہ وصول کرلوں لیکن کوئی وصول کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت ملی بھگت سے اس قسم کے جعلی مقدمات بنا کر مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنماؤں کو زیر حراست رکھے ہوئے ہے اب انہوں نے اسی طرح کی ایک حرکت میرے ساتھ کی اور جعلی مطالبہ بنایا۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میں اس جعلی مطالبے پر بھی قانونی تقاضہ پورا کرنے کے لیے تیار ہوں، پیسے جمع کروانا چاہتا ہوں لیکن کوئی وصول نہیں کررہا کیوں کہ انہیں عمران خان سے یہ ہدایات ملی ہوئی ہیں کہ کوئی پیسے وصول نہ کریں تا کہ تکنیکی بنیادوں پر الیکشن کمیشن کے ذریعے مجھے انتخاب میں حصہ لینے سے روکا جاسکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے واجبات کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں موصول ہوئی اور میرا قانونی حق ہے کہ میں اس کے خلاف اپیل کروں اس لیے میں اپیل کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان 68 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
انہوں نے کہا کہ میری آواز صرف سینیٹ کے فلور پر نہیں اٹھتی، صرف پارلیمان میں نہیں پارلیمان کے باہر بھی اپنی آواز بلند کرتے ہیں، میں رکنِ سینیٹ ہوں یا نہیں آپ ایوان کے دروازے مجھ پر بند کردیں اور ان کے لیے کھول دیں جو 3-4 سال سے عدالتی فیصلوں، جعلی حلف ناموں کے باجود آپ کا سینیٹ کا ٹکٹ لیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ میرے لیے پارلیمان کا دروزاہ بند کرسکتے ہیں لیکن میری آواز بند نہیں کرسکتے، جو طرزِ حکومت آپ لے کر آئے اور اداروں کو اپنے مخالفین کے خلاف جس طرح استعمال کررہے ہیں اس کے خلاف میری آواز پہلے بھی بلند ہوتی رہی اور آئندہ بھی بلند ہوتی رہے گی۔