فوجی حکمرانی کے خاتمے تک لڑتے رہیں گے، میانمار کے عوام کا احتجاج
میانمار میں فوج کی حکومت سنبھالنے کے بعد احتجاج کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر زور پکڑنے لگا اور پہلی مرتبہ عوام کی اتنی کثیر تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور فوجی حکومت کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے فوج مخالف نعرے لگائے۔
عوام نے فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت چھوڑ کر واپس بیرکس میں چلے جائیں اور عوامی منتخب نمائندہ آنگ سان سوچی کو رہا کرکے اقتدار ان کے حوالے کردیں۔
میانمار میں فوج کی جانب سے عوام کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے اور آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے خلاف دنیا کے متعدد ممالک نے بھی احتجاج کیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
سب سے بڑے شر ینگون میں سب سے بڑے اجتماعات ہوئے اور عوام نے گاڑیوں سے سڑکوں کو بھی بلاک کردیا گیا تاکہ فورسز کی نقل و حرکت کو محدود کیا جائے۔
فوج اور پولیس کے اہلکار احتجاجی ریلیوں کے قریب دکھائی دیے لیکن عوام کے سامنے آنے سے گریز کیا اور گزشتہ کئی روز سے عوام کی جانب سے ہونے والی مزاحمت کا مقابلہ کرنے سے اجتناب کیا۔
ینگون میں 21 سالہ طالبہ نیلار نے کہا کہ 'ہمیں آخر تک لڑنا ہے، فوجی حکمرانی کے خاتمے تک ہمیں اپنے اتحاد اور طاقت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، عوام سڑکوں پر نکل آئیں'۔