• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

سینیٹ انتخابات کے شیڈول میں تبدیلی پر تنازع

شائع February 14, 2021
الیکشن کمیشن نے کاغذاتی نامزدگی کی تاریخ میں توسیع کی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
الیکشن کمیشن نے کاغذاتی نامزدگی کی تاریخ میں توسیع کی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ایک طرف جہاں ہفتے کو 78 امیدواروں نے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے وہیں الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے شیڈول میں کی گئی جزوی تبدیلی نے تنازع کھڑا کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی نے بتایا کہ جنرل نشستوں کے لیے 43، خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے 16، علما سمیت ٹیکنوکریٹس کی نشستوں کے لیے 14 اور غیرمسلموں کے لیے مختص نشستوں کے لیے 5 کاغذات نامزدگیاں جمع کرائی جاچکی ہیں۔

ان کاغذات نامزدگیوں میں خیبرپختونخوا سے 24، سندھ سے 20، پنجاب اور بلوچستان سے 15، 15 اور وفاقی دارالحکومت سے 4 شامل ہیں۔

انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں کچھ معروف شخصیات جیسے وزیر اطلاعات شبلی فراز، وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سینیٹ میں پی پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا، پی پی پی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور تاج حیدر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع

ای سی پی کے اعلان کردہ ترمیمی شیڈول کے تحت امیدوار 15 فروری تک کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے اہل ہوں گے۔

نامزد امیدواروں کے نام 16 فروری کو شائع کیے جائیں گے اور 17 اور 18 فروری کو ان نامزدگیوں کی جانچ پڑتال ہوگی۔

کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 19 اور 20 فروری کو جمع کرائی جائیں گی جبکہ ان اپیلوں پر فیصلہ 22 اور 23 فروری کو ہوگا اور امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 24 فروری کو جاری کی جائے گی۔

علاوہ ازیں کاغذات نامزدگی واپس لینے کے لیے آخری تاریخ 25 فروری ہوگی جبکہ پولنگ کے دن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور وہ 3 مارچ کو ہی ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ میڈیا رپورٹس میں یہ اجاگر کرنے کے بعد کہ امیدواروں کو کاغذات نامزدگیاں جمع کرانے میں قانونی تقاضوں کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے کے بعد تاریخوں میں تبدیلی کی۔

ای سی پی کا کہنا تھا کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 128 کے ساتھ آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے تحت تفویض کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے شیڈول میں ترمیم کی گئی۔

ساتھ ہی ای سی پی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں نے ’تحریری اور زبانی‘ طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔

اگرچہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس سلسلے میں کسی سیاسی جماعت کا نام نہیں لیا گیا تاہم پیپلزپارٹی جس نے اس کے لیے تحریری درخواست دی تھی اس نے ای سی پی پر تحریک انصاف کو سہولت فراہم کرنے کا الزام لگایا۔

پیپلزپارٹی نے الیکشن شیڈول تبدیل کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوالات اٹھائے۔

سیکریٹری جنرل پی پی پی نیئر بخاری کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ انہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کے لیے منطق اور دلائل کے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا لیکن انہوں نے اس مطالبے کو مسترد کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’اب الیکشن کمیشن نے تاریخ تبدیل کرکے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے (کیونکہ) ای سی پی کی جانب سے انکار کے صرف ایک روز بعد تاریخ میں توسیع کی گئی‘۔

نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ ای سی پی کو واضح کرنا چاہیے کہ کیوں اس نے پی پی پی کا مطالبہ مسترد کیا اور کس کے دباؤ پر تاریخ میں توسیع کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ تاریخ میں اس لیے توسیع کی گئی کیونکہ پی ٹی آئی سینیٹ انتخابات کے لیے ٹکٹوں پر حتمی فیصلہ نہیں کرسکی۔

سیکریٹری جنرل پیپلزپارٹی نے الزام لگایا کہ ’ای سی پی شیڈول تبدیل کرکے حکمران جماعت کے لیے سہولت کار کا کردار ادار کر رہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات کیلئے ٹکٹیں دینے پر پی ٹی آئی اور بی اے پی میں اختلافات

تاہم جب اس معاملے پر رابطہ کیا گیا تو الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال نے آئین کے آرٹیکل 224 (3) کا حوالہ دیا جو کہتا ہے کہ ’سینیٹ کی ان نشتوں کو پُر کرنے کی غرض سے جو سینیٹ ارکان کی مدت ختم ہونے پر خالی ہونے والی ہوں، انتخاب عین اس دن سے جس پر نشستیں خالی ہونے والی ہوں زیادہ سے زیادہ 30 دن پہلے منعقد ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ ای سی پی نے آئین میں درج مدت کے حساب سے شیڈول کا اعلان کیا لہٰذا یہ شیڈول 11 فروری کو جاری کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کاغذات نامزدگیاں جمع کرانے کے لیے تاریخیں الیکشن ایکٹ کے سیکشن 107 (2) (اے) کے مطابق ہیں جس کے تحت کمیشن نے شیڈول کے نوٹیفکیشن کے ذریعے کاغذات نامزدگی کے لیے آخری تاریخ مقرر کی، ’جو نوٹیفکیشن کی اشاعت کے بعد دوسرا دن ہوگا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے لیے آخری تاریخ میں توسیع کی درخواست 12 فروری کی شام میں دفتری اوقات کے بعد موصول ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 13 فروری (ہفتہ) کو حکومت سندھ کے نمائندے نے بھی انہی خیالات کا اظہار کیا تھا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے امیدواروں کو وقت کی کمی اور پیش آنے والی مشکلات کا معاملہ ای سی پی کے کمپلینٹ منیجمنٹ سسٹم پر بھی اٹھایا تھا۔

اسپیشل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ معاملہ ای سی پی کے سامنے رکھا گیا تھا جہاں ایک بحث و مباحثے کے بعد اور خواہش مندوں کو انتخاب میں شرکت کے موقع سے محروم رکھنے کے خطرے سے بچنے کے لیے فیصلہ کیا گیا کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں 2 روز کی توسیع کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ الیشکن ایکٹ کے سیکشن 128 کے مطابق ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024