جسٹن ٹمبر لیک کی برٹنی اسپیئرز اور جینٹ جیکسن سے 20 سال بعد معذرت
ہولی وڈ اداکار، گلوکار و پروڈیوسر 40 سالہ جسٹن ٹمبر لیک نے تقریبا دو دہائیوں بعد اپنے نامناسب رویے پر گلوکارہ و پاپ اسٹار 39 سالہ برٹنی اسپیئرز سے معافی مانگ لی۔
جسٹن ٹمبر لیک نے تقریبا ڈیڑھ دہائی بعد گلوکارہ جینٹ جیکسن کے ساتھ اختیار کیے گئے نامناسب رویے پر بھی معافی مانگی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جسٹن ٹمبر لیک نے 12 فروری کو انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں دونوں اداکاراؤں و گلوکاراؤں سے اپنے نامناسب اور زن بیزاری کے رویے پر دل سے معافی مانگی۔
جسٹن ٹمبر لیک نے اپنی پوسٹ میں اعتراف کیا کہ دو دہائیاں قبل ان کا رویہ برٹنی اسپیئرز کے ساتھ درست نہیں تھا اور ساتھ ہی اعتراف کیا کہ 2004 میں انہوں نے گلوکارہ جینٹ جیکسن کے ساتھ بھی غلط رویہ اختیار کیا۔
اداکار و گلوکار نے اپنے معافی نامے میں لکھا کہ انہوں نے لوگوں کی جانب سے بھیجے گئے تمام سوشل میڈیا پیغامات دیکھے ہیں اور انہوں نے وہ تمام پوسٹس بھی پڑھیں، جن میں انہیں مینشن کیا گیا۔
جسٹن ٹمبر لیک نے برٹنی اسپیئرز اور جینٹ جیکسن کے ساتھ اپنائے گئے اپنے رویے پر معذرت کی اور ساتھ ہی کہا کہ انہیں احساس ہے کہ دنیا کا معاشی نظام ہی زن بیزاری پر مبنی ہے۔
جسٹن ٹمبر لیک نے برٹنی اسپیئرز اور گلوکارہ جینٹ جیکسن سے ایسے وقت میں معافی مانگی ہے جب کہ حال ہی میں اسٹریمنگ ویب سائٹ ’ہولو‘ پر برٹنی اسپیئرز کی زندگی پر ایک دستاویزی فلم نشر کی گئی تھی۔
’نیو یارک ٹائمز پریزنٹس: فارمنگ برٹنی اسپیئرز‘ نامی دستاویزی فلم کو گزشتہ ہفتے 6 فروری کو ’ہولو‘ پر نشر کیا گیا تھا۔
مذکورہ دستاویزی فلم میں برٹنی اسپیئرز کے کیریئر، ان کے ذہنی امراض میں مبتلا ہونے اور ان کے تمام تر معاملات کو دوسرے لوگوں یعنی ان کے والد اور ایک وکیل کو سپرد کیے جانے کے حالات کو دکھایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: برٹنی اسپیئرز والد کی سرپرستی ختم کرانے کی خواہاں
دستاویزی فلم میں کئی شوبز شخصیات، اداکاروں، صحافیوں و گلوکاروں کے پرانے انٹرویوز کو بھی دکھایا گیا اور یہ بھی دکھایا گیا کہ کس طرح میڈیا نے برٹنی اسپیئرز کا استحصال کیا۔
دستاویزی فلم میں متعدد مرد و خواتین صحافیوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے برٹنی اسپیئرز کی کوریج کےدوران تعصب اور جنسی تفریق سے کام لیا اور ایک طرح سے انہوں نے گلوکارہ کا استحصال کیا۔
خواتین صحافیوں نے بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے اس وقت بھی برٹنی اسپیئرز کے حوالے سے قدرے منفی رپورٹنگ کی جب 2007 میں ان کی ذہنی حالت خراب ہوچکی تھی اور وہ دوسروں کے رحم و کرم پر آ چکی تھی۔
اسی دستاویزی فلم میں برٹنی اسپیئرز کے اس بیان کو بھی دکھایا گیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس وقت ہی اپنا ’کنوارپن‘ کھوئیں گی، جب وہ شادی کریں گی۔
تاہم ساتھ ہی دستاویزی فلم میں برٹنی اسپیئرز کے سابق بوائے فرینڈ جسٹن ٹمبر لیک کا 2000 میں ریڈیو کو دیے گئے ایک انٹرویو کی آڈیو کلپ بھی چلائی گئی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے اور برٹنی اسپیئرز کے درمیان جنسی تعلقات استوار ہوچکے ہیں۔
جسٹن ٹمبر لیک کی جانب سے ریڈیو پر سرعام اداکارہ کے ساتھ شادی سے قبل ہی جنسی تعلقات استوار کرنے کے اعتراف پر انہیں گزشتہ ہفتے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جسٹن ٹمبر لیک پر ان کے مرد ہونے اور سیاہ فام مرد ہونے کے الزامات لگا کر ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ بھی ایک طرح سے برٹنی اسپیئرز کی زندگی کو خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
ساتھ ہی جسٹن ٹمبر لیک پر یہ الزامات بھی دوبارہ لگائے گئے کہ انہوں نے 2004 میں سپر باؤل نامی میوزک فیسٹیول میں سیاہ فام گلوکارہ جینٹ جیکسن کی چھاتی کو پکڑ کر ان کے کپڑے اتار دیے تھے۔
مزید پڑھیں: برٹنی اسپیئرز کے والد مزید کچھ مدت کیلئے ان کے سرپرست مقرر
سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد جسٹن ٹمبر لیک نے 12 فروری کو برٹنی اسپیئرز کے ساتھ جنسی تعلقات اور جینٹ جیکسن کے ساتھ پرفارمنس کے دوران نامناسب رویے پر معافی مانگی اور کہا کہ ان کا رویہ واقعی خراب تھا۔
جسٹن ٹمبر لیک اور برٹنی اسپیئرز کے درمیان چند سال تک 1999 سے 2002 تک تعلقات رہے تھے، جس کے بعد دونوں میں علیحدگی ہوگئی اور بعد ازاں برٹنی اسپیئرز نے کیون فیڈرلائن سے شادی کی، جن سے 2007 میں طلاق کے بعد بچوں کی حوالگی کے وقت میڈیا کی منفی رپورٹنگ کے باعث برٹنی اسپیئرز ذہنی اضطراب میں مبتلا ہوگئیں۔
بعد ازاں 2008 میں امریکی شہر لاس اینجلس کی عدالت نے برٹنی اسپیئرز کی خراب ذہنی حالت کے باعث گلوکارہ کے والد جیمی اسپیئرز اور ایک وکیل کو ان کا ’سرپرست‘ (conservator) کیا تھا اور حال ہی میں اداکارہ کی درخواست پر اس میں تبدیلی کرکے ایک منیجمنٹ ادارے کو بھی ان کا سرپرست مقرر کیا گیا ہے۔
اداکارہ و گلوکارہ کے مداح گزشتہ کافی عرصے سے انہیں ان کی زندگی پر مکمل اختیار دینے اور ’سرپرستی‘ ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، مذکورہ ’سرپرستی‘ کے نظام کے تحت اداکارہ خود سے کوئی فیصلہ نہیں کر پاتیں بلکہ وہ اپنے سرپرستوں کے فیصلے پر عمل کرنے کی پابند ہیں۔