• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سعودی عرب: خواتین کی ڈرائیونگ کے لیے مہم چلانے والی گرفتار کارکن رہا

شائع February 11, 2021
لجین الھذلول کو مئی 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
لجین الھذلول کو مئی 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

سعودی عرب کی حکومت نے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے کی مہم چلانے والی خاتون کارکن لجین الھذلول، جو گرفتار تھیں، کو رہا کردیا۔

خبر رساں ادارے ایجنسی پریس فرانس (اے ایف پی) کے مطابق سعودی حکام نے 31 سالہ لجین الھذلول کو 10 فروری کو جیل سے آزاد کیا۔

آزاد کی گئی کارکن کی بہن لینا الھذلول نے ان کی گھر پہنچنے کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کی بہن 3 سال بعد گھر پہنچ گئیں۔

لجین الھذلول کو دیگر چند خواتین کارکنان کے ہمراہ مئی 2018 میں ایک ایسے وقت میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ چند ہفتے بعد سعودی حکومت نے تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی تھی۔

سعودی عرب میں جون 2018 میں باضابطہ طور پر خواتین نے ڈرائیونگ کرنا شروع کردی تھی تاہم حکومت نے 2017 میں خواتین کی ڈرائیونگ کی اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی لجین الھذلول گرفتار

لجین الھذلول ان چند خواتین میں شامل تھیں، جنہوں نے 2015 کے بعد خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے کی مہم چلائی تاہم انہیں دوسرے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

لجین الھذلول کو دہشت گردی اور شدت پسند تنظیموں سے روابط جیسے الزامات کے تحت گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا تھا اور دسمبر 2020 میں انہیں سعودی عرب کی عدالت نے مجموعی طور پر 5 سال 8 ماہ کی سزا سنائی تھی۔

لجین الھذلول خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت کی مہم چلانے میں متحرک تھیں—فائل فوٹو: رائٹرز
لجین الھذلول خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت کی مہم چلانے میں متحرک تھیں—فائل فوٹو: رائٹرز

تاہم عدالت نے لجین الھذلول کو سنائی گئی سزا میں سے ڈھائی سال کی سزا معطل کردی تھی، جس وجہ سے انہیں اب رہا کردیا گیا۔

لجین الھذلول نے جیل میں مجموعی طور پر تین سال کے قریب وقت گزارا اور ان کی قید کے دوران سعودی عرب پر عالمی دباؤ بھی رہا جب کہ عالمی تنظیمیں دعویٰ کرتی رہیں کہ خاتون سماجی رہنما پر بدترین تشدد بھی کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والے مزید 4 کارکن گرفتار

لجین الھذلول کی قید کے دوران ان کے اہل خانہ نے بھی ان پر بدترین تشدد کیے جانے کی باتیں کیں اور ساتھ ہی ان پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات کو بھی مسترد کیا تھا۔

خاتون کو تقریبا تین سال بعد رہا کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
خاتون کو تقریبا تین سال بعد رہا کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

لجین الھذلول کی رہائی پر فوری طور پر ان کے اہل خانہ یا سعودی حکومت نے دوسرا کوئی بیان نہیں دیا تاہم سماجی رہنما کی بہن نے ان کی آزادی کی تصدیق کردی۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا سعودی عرب میں قید سماجی کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ

لجین الھذلول کی رہائی پر عالمی تنظیموں اور عالمی برادری نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سعودی حکام کے فیصلے کو سراہا ہے تاہم ساتھ ہی حکومت سے انسانی حقوق کی بہتری کے لیے مزید قدم اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

گرفتاری کے بعد لجین الھذلول کی مقبولیت میں اضافہ ہوا—فائل فوٹو: ٹائم میگزین
گرفتاری کے بعد لجین الھذلول کی مقبولیت میں اضافہ ہوا—فائل فوٹو: ٹائم میگزین

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024