ٹی ای آر ایف کے تحت ایک ہفتے میں ریکارڈ 51 ارب روپے کی فنانسنگ
کراچی: ٹیمپریری اکنامک ریفنانس فیسیلیٹی (ٹی ای آر ایف) میں 28 جنوری کو اختتام پذیر ہونے والے ایک ہفتے کے دوران 51 ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا جبکہ مجموعی رقم 3 کھرب 74 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کووِڈ 19 کے باعث معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کو روکنے کے لیے ٹی ای آر ایف متعارف کروائی گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا کہ ٹی ای آر ایف میں گزشتہ 10 ماہ کے دوران نمایاں نمو دیکھی گئی جیسا کہ درخواست کردہ رقم میں اضافہ ہوا اور یہ اپریل 2020 کے اختتام پر 36 ارب 10 کروڑ روپے سے بڑھ کر 28 جنوری 2021 تک 6 کھرب 87 ارب 40 کروڑ روپے تک جا پہنچی۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود 7 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان
دوسری جانب اسی عرصے میں فنانسنگ 3 کھرب 74 ارب 30 کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے اور اب تک اس اسکیم کے تحت 450 منصوبوں کی منظوری دی جاچکی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے یہ اسکیم مارچ 2020 میں متعارف کروائی تھی جس کے بعد اس میں کچھ ترامیم بھی کی گئیں جنہوں نے اسکیم کی نمو پر مثبت اثر ڈالا۔
8 جولائی 2020 کو زیادہ سے زیادہ اینڈ یوزر ریٹ کو 7 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کا نتیجہ تعداد اور اس کے بعد والے مہینوں میں رقم کی درخواستوں میں نمایاں اضافے کی صورت میں نکلا۔
مزید پڑھیں: جی ڈی پی میں 1.5 سے 2.5 فیصد تک اضافے کا امکان
ٹی ای آر ایف کے تحت نئے منصوبے لگانے اور پہلے سے موجود منصوبوں، کاروبار کے توازن، جدت اور تبدیلی (بی ایم آر) کے علاوہ توسیع کے لیے نئے درآمد شدہ اور مقامی تیار کردہ پلانٹس کی خریداری کے لیے فنانسنگ فراہم کی گئی۔
اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ایک فیصد پر ریفنانس فراہم کیا جبکہ بینکوں کے لیے اسکیم میں 4 فیصد کا زیادہ سے زیادہ مارجن تھا۔
اس سہولت کے تحت دی جانے والی رقم استعمال شدہ مشینری، اراضی خریدنے یا سول ورک کرنے کے لیے استعمال نہیں کی جاسکتی۔
یہ بھی پڑھیں: جی ڈی پی میں 1.5 سے 2.5 فیصد تک اضافے کا امکان
ٹی ای آر ایف کے تحت صرف ایل سی اور اِن لینڈ ایل سی کے خلاف نئے درآمد شدہ اور مقامی تیار کردہ پلانٹس اور مشینری خریدنے کے لیے فنانسنگ کی اجازت ہے۔
اس کے ساتھ اسٹیٹ بینک نے ان کیسز میں بھی ٹی ای آر ایف کی سہولت کی اجازت دے رکھی ہے، جس میں ایل سی یا اِن لینڈ ایل سیز پہلے سے کھلی ہوئی تھی لیکن 17 مارچ 2020 کو یہ سہولت متعارف کرواتے وقت ریٹائر ہوچکی تھیں۔
یہ خبر 11 فروری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔