’مریخ‘ پر پہلے عرب مشن پہنچے پر یو اے ای میں جشن
متحدہ عرب امارات کی تحقیقاتی گاڑی ’ہوپ‘ سیارہ مریخ پر پہنچنے کے بعد یو اے ای میں سرکاری سطح پر جشن منایا جا رہا ہے۔
عرب اخبار خلیج ٹائمز کے مطابق ’ہوپ‘ نامی تحقیقاتی مشن کے مریخ پر پہنچتے ہی یو اے کی تمام ریاستوں میں جشن کا سماں ہوگیا جب کہ سرکاری عہدیداروں اور افسران بھی جشن مناتے دکھائی دیے۔
گلف نیوز کے مطابق ’ہوپ‘ کے مریخ کے مدار میں داخل ہوتے ہی یو اے ای پہلا عرب اور اسلامی ملک بن گیا جس کا تحقیقاتی مشن مریخ پر پہنچا اور مشن کے سرخ سیارے پر پہنچتے ہی ملک بھر میں جشن منانا شروع کیا گیا۔
خلیج ٹائمز کی ایک اور رپورٹ کے مطابق ’ہوپ‘ کے مریخ پر پہنچتے ہی دنیا کی سب سے بلند و بالا عمارت برج خلیفہ کو روشن کرکے جشن منایا گیا۔
یو اے اے نے گزشتہ برس 20 جولائی کو تاریخ رقم کرتے ہوئے عرب دنیا کا پہلا تحقیقاتی مشن مریخ پر روانہ کیا تھا۔
یہ مشن 7 ماہ کے سفر کے بعد تقریبا 50 کروڑ کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے 9 فروری کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 9 بج کر 14 منٹ پر مریخ کے مدار میں داخل ہوا۔
یو اے کی جانب سے بھجوائے گئے مشن کو ’ہوپ‘ یعنی امید کا نام دیا گیا تھا، جسے جاپان کے اسپیس سینٹر سے بھیجا گیا تھا۔
’ہوپ‘ مشن کے مریخ پر پہنچنے کے بعد یو اے ای نہ صرف پہلا عرب بلکہ پہلا مسلمان ملک بھی بن گیا، جس کا مشن کامیابی سے مریخ پر پہنچا۔
اب یو اے ای کا ’ہوپ‘ مشن مریخ پر ایک سال تک تحقیقات کرے گا اور وہاں سے حاصل شدہ ڈیٹا کو زمین پر بھیجے گا۔
یو اے ای سے قبل امریکا، سوویت یونین (حالیہ روس) یورپین یونین (ای یو) اور انڈیا کے مشن مریخ پر پہنچ چکے ہیں۔
یو اے ہی کی ’ہوپ‘ نامی تحقیقی مشین مریخ پر اترے گی نہیں بلکہ وہ وہاں پر چکر لگاکر حاصل ہونے والے ڈیٹا کو زمینی سینٹر پر منتقل کرے گی۔
یہ مشین مریخ کے نقشے بنانے کے لیے مواد حاصل کرے گی جو کہ مریخ کے ایک سال تک وہاں موجود رہے گی۔
ممکنہ طور پر ’ہوپ‘ مشن کا مکمل زیادہ تر ڈیٹا دسمبر 2021 تک زمینی سینٹر تک پہنچ جائے گا، تاہم اگر بعض وجوہات کی وجہ سے مشین ڈیٹا نہیں بھیج سکتی تو بھی ایک طرح سے یو اے ای تاریخ رقم کرنے میں کامیاب ہوچکا ہے۔
اگر ’ہوپ‘ مشین مکمل طور پر مریخ کا تجزیہ کرکے نقشے کے لیے ڈیٹا بھیجتا ہے تو یہ ایک نئی سائنسی تاریخ ہوگی۔
’ہوپ‘ نامی مشن مریخ کے ایک سال کے دوران وہاں کے موسموں کا نقشہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تو پہلی بار ہوگا کہ سرخ سیارے کے موسم کی مکمل تصویر انسانوں کے سامنے آسکے گی۔
اس ڈیٹا سے سائنسدانوں کو مریخ کے بدلتے موسموں اور ماحول کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی جو 14 ارب سال سے اسے تحفظ فراہم کررہا ہے۔
خیال رہے کہ ’ہوپ مشن‘ کے لیے متحدہ عرب امارات کے مقامی انجنیئرز اور سائنسدانوں نے امریکی اور جاپانی ماہرین کی معاونت سے خود گاڑی اور آلات تیار کیے۔
اس مشن کے لیے اماراتی ماہرین نے غیر ملکی ماہرین کے تعاون سے محض 6 سال کے عرصے میں جدید ترین خلائی گاڑی اور اس میں تحقیق کے لیے نصب کیے جانے والے تمام آلات تیار کیے۔
تیار کی گئی گاڑی کا وزن 1350 کلو گرام ہے اور اس میں جدید کیمرے اور لائٹس بھی نصب ہوں گی جو کہ مریخ کے ماحولیات کا جائزہ لے کر مواد زمین پر بھیجیں گی۔
ساتھ ہی ’ہوپ مشن‘ منصوبے کے تحت مریخ پر ہائیڈروجن اور آکسیجن گیس سے متعلق بھی تحقیق کی جائے گی اور یہ بھی دیکھا جائے گا کہ مریخ پر ماضی کے مقابلے پانی کی مقدار کم کیوں ہو رہی ہے؟