• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اسلام آباد: تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے پر سرکاری ملازمین کا شدید احتجاج، پولیس سے جھڑپ

شائع February 10, 2021

وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق فیصلہ نہ ہونے پر سرکاری ملازمین پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے سراپا احتجاج ہیں اور اس دوران ان کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی ہے جس کے بعد متعدد ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے

واضح رہے کہ گزشتہ روز کابینہ وفاقی سیکریٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے فیصلے پر نہیں پہنچ سکی تھی اور اس معاملے پر ملازمین کے نمائندوں اور وزیر داخلہ شیخ رشید کے درمیان ہونے والی فالو اپ میٹنگ بھی غیر نتیجہ خیز رہی تھی۔

بعد ازاں سرکاری ملازمین نے آج ہڑتال اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حمایت سے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمین کے احتجاج کے باعث اسلام آباد سیکریٹریٹ اور وزیر اعظم ہاؤس جانے والا راستہ بند کرتے ہوئے سیکیورٹی بھی بڑھادی گئی۔

سرکاری ملازمین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ سرکاری ملازمین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا جارہا ہے۔

سرکاری ملازمین کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کے مختلف مقامات پر احتجاج کیا جارہا ہے جن میں شاہراہ دستور، سیکرٹریٹ بلاک ، کیبنیٹ بلاک شامل ہیں۔

سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد نیشنل پریس کلب کے باہر اور ڈی چوک پر بھی جمع ہے۔

ڈپٹی کشمیر اسلام عیسیٰ حمزہ نے خبردار کیا ہے کہ مظاہرین اگر آگ لگانے کی کوشش کریں گے، گاڑیاں توڑیں گے تو ان کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سڑکیں بند کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کا بھی حکم موجود ہے، ہم نے مظاہرین کو احتجاج کے لیے جگہ دینے کا بھی کہا ہے۔

مظاہرین کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور سیکریٹریٹ میں اندر اور باہر جانے کے متبادل راستے کھول دیے ہیں۔

95 فیصد ملازمین کے مطالبات ماننے کو تیار ہیں، شیخ رشید

شیخ رشید نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک سے 16 گریڈ تک کے 95 فیصد ملازمین کے مطالبات جائز ہیں اور ہم انہیں ماننے کے لیے تیار ہیں تاہم انہوں نے آخری لمحے میں اسے 22 گریڈ تک کردیا جس سے بڑا فرق پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے ہمارے اختیار میں نہیں، ان کی بات صوبوں میں ہی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ کہتے ہیں کہ بیسک تنخواہ میں دی جائے اور ہم ایوریج میں دے رہے ہیں، کوئی نہ کوئی راستہ نکل آئے گا'۔

شیخ رشید نے بتایا کہ شام تک مظاہرین سے مذاکرات کے لیے وفد بھیجا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد میدان جنگ بن گیا

سینیٹر شیری رحمٰن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'آج اسلام آباد میدان جنگ بن گیا ہے، ملازمین کے پر امن مظاہرے پر لاٹھی چارج اور شیلنگ قابل مذمت ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پیپلز پارٹی نے ملازمین کی تنخواہ میں 125 فیصد اضافہ کیا تھا، تباہی سرکار آئے دن قیمتوں میں اضافہ کرتی ہے لیکن سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کر سکتی، کیا یہ ہے نیا پاکستان؟'۔

مریم نواز کا سرکاری ملازمین کی حمایت کا اعلان

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے سرکاری ملازمین کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین پر تشدد، آنسو گیس اور گرفتاری جعلی حکومت کے اوچھے اور ظالمانہ ہتھکنڈے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سرکاری ملازمین کی قربانیاں پاکستان میں ظالم، عوام دشمن، ووٹ چور، کمیشن خور حکومت کے خاتمے کا اعلان ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'تین سال میں ظالم حکومت نے عوام بالخصوص سرکاری ملازمین کو مہنگائی کی چکی میں پیس کررکھ دیا ہے، پہلی حکومت ہے جس نے چار گنا مہنگائی کے باوجود تین سال میں ایک روپے کا سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024