علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس، میشا کے خلاف چالان پیش نہ کیا جا سکا
سوشل میڈیا پر اداکار علی ظفر کو بدنام کرنے کے کیس میں اداکارہ عفت عمر نے حاضری سے استثنیٰ، ملزمہ لینا غنی نے بریت جب کہ علی گل پیر نے اپنی جگہ کونسل تعینات کرنے کی درخواست دائر کردی۔
لاہور ڈسٹرکٹ کورٹ کے جوڈیشل مجسٹریٹ ذوالفقار باری کی عدالت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان پر کیس کی سماعت ہوئی۔
مذکورہ عدالت میں ایف آئی اے نے گزشتہ برس 15 دسمبر کو گلوکار علی ظفر کو سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کے کیس میں گلوکارہ میشا شفیع سمیت 9 افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے تمام افراد کے خلاف کارروائی کی درخواست کی تھی اور پروسیکیوشن ٹیم کے جمع کرائے گئے چالان کو 17 دسمبر کو منظور کرلیا تھا۔
علی ظفر نے 2 سال قبل ایف آئی اے کو اپنے خلاف سوشل میڈیا پر ہونے والی منظم مہم کے خلاف شکایت درج کروائی تھی، جس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے تقریبا 2 سال تک تفتیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: تحقیقات میں میشا شفیع مجرم قرار
گلوکارہ میشا شفیع کی قانونی ٹیم نے ایف آئی اے کی جانب سے علی ظفر کی درخواست پر مکمل کی گئی تفتیش سے متعلق کہا تھا کہ اس میں ’نقائص‘ موجود ہیں۔
گلوکارہ کی قانونی ٹیم کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کا بنیادی قانونی نقطہ یہ ہے کہ وہ یہ بات ثابت کرے کہ میشا شفیع کیسے مجرم ہے اور تاحال اس کا تعین نہیں ہوسکا۔
ساتھ ہی میشا شفیع کی ٹیم نے اُمید ظاہر کی کہ انہیں یقین ہے کہ گلوکارہ اور مقدمے میں نامزد کیے گئے مزید افراد کو متعلقہ عدالتوں میں مجرم قرار نہیں دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں جوڈیشل کورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائے گئے عبوری چالان پر 24 دسمبر 2020 کو سماعت ہوئی تھی، جس میں عدالت نے ایف آئی اے سے میشا شفیع کے خلاف مکمل چالان پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم تاحال ایف آئی اے میشا شفیع کے خلاف مکمل چالان پیش نہیں کر پائی اور 9 فروری 2021 کو ہونے والی سماعت میں بھی وفاقی تحقیقاتی ادارہ میشا شفیع کے خلاف چالان پیش نہ کرسکا۔
مزید پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: میشا سمیت دیگر کیخلاف چالان منظور
مجسٹریٹ ذوالفقار باری کی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکلا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میشا شفیع اس وقت ملک سے باہر ہیں، جس کی وجہ سے ان کے خلاف حتمی اور مکمل چالان پیش نہیں کیا جاسکا۔
ایف آئی اے نے باقی تمام 8 ہی ملزمان کے خلاف حتمی چالان پیش کردیے ہیں اور عدالت نے 9 فروری کی سماعت پر باقی تمام ملزمان کو پیش ہونے کا حکم بھی دے رکھا تھا۔
سماعت کے دوران اداکارہ عفت عمر پیش نہ ہوسکیں اور انہوں نے عدالت میں مذکورہ کیس میں مستقل بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کردی۔
ساتھ ہی مذکورہ کیس کی ملزمہ لینا غنی نے بھی خود کو کیس سے بری کرنے کی درخواست دائر کی۔
عدالت میں گلوکار علی گل پیر نے بھی اپنی جگہ کونسل کو تعینات کرنے کی درخواست دائر کی جب کہ ایف آئی اے نے عدالت سے حتمی چالان پیش کرنے کی مہلت مانگی۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کےخلاف مہم چلانے کا کیس: میشا شفیع سے متعلق رپورٹ طلب
9 فروری کو ہونے والی سماعت میں ملزمہ فریحہ ایوب، حسیم الزمان اور سید فیضان سمیت 6 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے کیس کی مختصر سماعت کرتے ہوئے ایف آئی اے کو ہرحال میں 25 فروری تک میشا شفیع کے خلاف مجموعی اور حتمی چالان پیش کرنے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ یہ کیس علی ظفر اور میشا شفیع کے ہتک عزت کیس سے الگ ہے۔
علی ظفر کی جانب سے دائر کیا گیا ہتک عزت کا کیس بھی لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اس کا بھی تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔