رواں مالی سال کے 7 ماہ میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 14 ارب 96 کروڑ ڈالر ہوگیا
اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں پاکستان کا تجارتی خسارہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 13 ارب 82 کروڑ ڈالر سے 8.27 فیصد بڑھ کر 14 ارب 96 کروڑ ڈالر تک ہوگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار پاکستان کے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کیے گئے۔
تجارتی خسارے میں کمی کا رجحان بنیادی طور پر درآمدات خاص طور پر مقامی صنعت کے لیے استعمال ہونے والے خام مال اور نیم تیار مصنوعات میں اضافے کی وجہ سے دیکھنے میں آیا اور دسمبر 2020 سے تجارتی فرق میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
جنوری میں یہ 21.03 فیصد بڑھ کر 2 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 2 ارب 14 کروڑ ڈالر تھا تاہم ماہانہ بنیادوں پر اس میں 1.44 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔
مالی سال 2020 میں ملک کا تجارتی خسارہ 31 ارب 82 کروڑ ڈالر سے کم ہوکر 23 ارب 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے قریب آگیا تھا۔
مزید پڑھیں: جنوری میں تجارتی خسارہ 21 فیصد تک بڑھ گیا
اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے ڈان کو بتایا کہ لارج اسکیل مینوفکچرنگ (بڑی صنعتوں کی پیداوار) کے شعبے میں اضافے کی وجہ سے تجارتی خسارے میں اضافے کی توقع تھی۔
انہوں نے کہا کہ صنعتیں خام مال اور دیگر سامان کی درآمدات کر رہی ہیں جس کی وجہ بڑی صنعتوں کی زیادہ پیدوار ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس وقت ترسیلات زر میں اضافہ درآمدی بل کی معاونت کے لیے کافی ہے، بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برآمدات اور ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ آئندہ مہینوں میں درآمدی بل کو فنانس کرنے کے لیے کافی جگہ فراہم کرے گا تاہم برآمدات یا ترسیلات زر میں کمی کی صورت میں مسئلہ ہوگا۔
ادھر نجی طور پر یہ خیال کیا جارہا ہے کہ مالی سال 21 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جون کے آخر تک 4 سے 6 ارب ڈالر تک کی حد میں رہے گا۔
پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 21 کے 7 ماہ میں درآمدی مالیت 6.9 فیصد بڑھ کر 29 ارب 20 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 27 ارب 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھی۔
جنوری میں درآمدی مالیت گزشتہ سال کے اسی مہینے کی 4 ارب 12 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 4 کروڑ 73 لاکھ 30 ہزار ڈالر ریکارڈ کی گئی جو 14.85 فیصد کا اضافہ ہے تاہم ماہانہ بنیادوں پر درآمدی بل میں 5.43 فیصد کی کمی ہوئی۔
مالی سال 2020 میں درآمدی بل اس سے قبل گزرنے والے سال کے 54 ارب 79 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 10 ارب 29 کروڑ ڈالر یا 18.78 فیصد کی واضح کمی کے ساتھ 44 ارب 50 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا تھا۔
گزشتہ 2 برسوں میں درآمدات میں مسلسل کمی نے حکومت کو برآمدات میں کمی کے رجحان کے باوجود برآمدی اکاؤنٹس کو منظم کرنے میں کچھ جگہ فراہم کی تھی تاہم درآمدات میں دوبارہ اضافہ بیرونی دباؤ بڑھا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں مثبت اشارہ یہ رہا کہ ڈیوٹی فری درآمدات میں اضافہ زیادہ تر ایل ایس ایم شعبے کی جانب سے خام مال اور دیگر اشیا سے تعلق رکھتا تھا۔
دوسری جانب جنوری میں برآمدات سالانہ بنیادوں پر ایک ارب 97 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے 8.11 فیصد بڑھ کر 2 ارب 13 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہی۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مالی خسارہ بڑھ کر 11 کھرب 38 ارب روپے ہوگیا
مالی سال 2021 کے 7 ماہ میں برآمدات گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 13 ارب 49 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 5.53 فیصد بڑھ کر 14 ارب 24 کروڑ 20 کروڑ ڈالر رہی۔
وزارت تجارت کے مطابق ایک سال قبل کے مقابلے میں جولائی سے جنوری 21-2020 کے دوران ویلیو ایڈڈ اور نان ٹریڈیشنل مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہوا، خاص طور پر خیموں اور کینوس میں (49 فیصد)، جرسی اور کارڈیگنز (37 فیصد)، دواسازی (28 فیصد)، کٹلری (27 فیصد)، موزے (26 فیصد)، خواتین کے کپڑے (22 فیصد)، ہوم ٹیکسٹائل (17 فیصد)، ٹیکسٹائل میڈ اپس (9 فیصد) شامل ہے۔
برآمدات میں کمی کا رجحان زیادہ تر نان ویلیو ایٹڈ مصنوعات، جیسے کاٹن (96 فیصد)، مکئی (49 فیصد) خام چمڑا (30 فیصد)، کاٹن یارن (24 فیصد) اور کاٹن فیبرک (9 فیصد) کم ہوئیں۔
برآمدات کی ترقی کی بنیاد پر 7 ماہ کے لیے پاکستان کی سب سے بڑی منڈی انڈونیشیا (43 فیصد)، آسٹریلیا (22 فیصد)، امریکا (21 فیصد)، برطانیہ (21 فیصد)، پولینڈ (14 فیصد)، جرمنی (12 فیصد)، نیدرلینڈ (11 فیصد) اور چین (9 فیصد) رہی۔
تاہم جولائی سے جنوری کے 21-2020 کے دوران جن مارکیٹوں میں برآمدات میں کمی دیکھی گئی ان میں تھائی لینڈ (43 فیصد)، ملائیشیا (24 فیصد)، سری لنکا (23 فیصد)، یو اے ای (21 فیصد)، بنگلہ دیش (18 فیصد)، اٹلی (7 فیصد)، اسپین (5 فیصد) شامل ہیں۔