• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخابات 3مراحل میں کرانے کی تجویز

شائع February 6, 2021
ای سی پی نے 3 مراحل میں انتخابات کی تجویز دی—فائل فوٹو: ای سی پی فیس بک
ای سی پی نے 3 مراحل میں انتخابات کی تجویز دی—فائل فوٹو: ای سی پی فیس بک

اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے ملک بھر میں آنے والے بلدیاتی انتخابات کو 3 مرحلوں میں کروانے کی تجویز دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ عام انتخابات کے مقابلے میں 4 گنا بڑی مشق ہونے کے تناظر میں الیکشن کمیشن یہ جانب سے یہ تجویز دی گئی۔

رواں ہفتے کے آغاز میں بلدیاتی انتخابات پر الیکشن کمیشن کے ہونے والے مختلف اجلاس کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اب بھی تمام صوبے اپنے مقامی بلدیاتی قوانین میں نمایاں تبدیلیاں لانے کے اپنے مقصد کے بہانے انتخابات میں تاخیر چاہتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ شرکار بشمول صوبائی وزرا اور سینئر بیوروکریٹس کو بتایا گیا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیے مجموعی حلقوں کی تعداد 849 ہے جبکہ بلدیاتی انتخابات کے لیے صرف پنجاب میں حلقوں کی تعداد 25 ہزار ہے۔

مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات کروانے کیلئے الیکشن کمیشن قانونی مشکلات کا شکار

انہیں بتایا گیا کہ عام انتخابات میں ووٹر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے 2 ووٹ ڈالتا ہے جبکہ بلدیاتی انتخابات میں خیبرپختونخوا میں ایک ووٹر 6 ووٹس ڈالے گا اور پنجاب اور خیبرپختونخوا کے لیے مطلوبہ بیلٹ پیپرز کی تعداد بالترتیب 20 اور 10 کروڑ ہوگی۔

خیبرپختونخوا کے وزیر قانون سلطان محمد خان نے صوبے میں ایک ہی مرحلے میں انتخابات کی تجویز دی اور نکتہ اٹھایا کہ گزشتہ انتخابات بھی ایک ہی مرحلے میں ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے اور صوبائی کابینہ نے انتخابات کے لیے 15 ستمبر کی تاریخ تجویز کی تھی، ساتھ ہی زور دیا کہ انتخابات ستمبر سے پہلے نہیں ہونے چاہیے کیونکہ صوبے میں کووڈ 19 سے متعلق صورتحال ایک مرتبہ پھر خراب ہورہی ہے۔

خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل شمیل احمد بٹ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات پر فیصلہ کرتے وقت انسانی زندگی کے تحفظ پر غور کرنا چاہیے، انہوں نے نکتہ اٹھایا کہ انتخابی مہمات کے دوران بڑے اجتماعات وبا کے پھیلاؤ کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔

صوبے کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر کاظم نیاز نے کمیشن کو بتایا کہ قبائلی علاقوں کے صوبے کے ساتھ انضمام کے بعد ان علاقوں کے لیے انتخابی شیڈول کا اعلان کرنے سے قبل کچھ انتظامی معاملات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت صوبے میں 3 مراحل میں انتخابات کی تجویز پر راضی ہوگئی لیکن یہ بھی کہا کہ انتخابی عمل کو ڈویژن کی سطح پر تقسیم کیا جانا چاہیے نہ کے ضلعی سطح پر جیسا کہ ای سی پی کے منصوبہ میں کہا گیا ہے۔

پنجاب کے وزیر قانون اور پارلیمانی امور راجا محمد بشارت نے کہا کہ اگر کمیشن مرحلہ وار انتخابات کا فیصلہ کرے گا تو تجویز کردہ مراحل ڈویژن سے متعلق ہونے چاہئیں اور ہر مرحلے میں 3 ڈویژنز میں انتخابات ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے اس بات کو دوہرایا کہ پہلے بھی پنجاب مین 3 مراحل میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت پنجاب ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے۔

اس موقع پر ملٹری لینڈز اینڈ کنٹونمنٹ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے کمیشن کو بتایا کہ کنٹونمنٹ بورڈز کے لیے انتخابات کی مجوزہ تاریخوں کی سمری وزارت دفاع کے ذریعے وفاقی کابینہ میں پہلی ہی جمع کروائی جاچکی ہے اور وہ حتمی فیصلے کی منتظر تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی اس سلسلے میں فیصلہ ہو محکمہ انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے، ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی کہ کنٹونمنٹ بورڈز کے لیے انتخابات ایک مرحلے میں ہوسکتے ہیں۔

اسی دوران سندھ کے چیف سیکریٹری نے مؤقف اپنایا کہ مردم شماری 2017 کے عبوری نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیاں نہیں ہوسکیں اور یہ صرف مردم شماری کے نتائج کے باضابطہ طور پر جاری ہونے کے بعد ہوسکتا ہے۔

اجلاس کے دوران کمیشن نے سندھ کے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب سے پوچھا کہ آیا 1998 کی مردم شماری کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوسکتا ہے جس کے جواب میں مشیر کا کہنا تھا کہ اس طرح کا فیصلہ عملی طور پر ممکن نہیں کیونکہ سندھ میں نمایاں آبادیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے چیف سیکریٹری سندھ کی رائے کہ آئین اور قانون کے تحت مردم شماری کے عبوری نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتی ہیں کی تائید کی۔

بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سیکریٹری ای سی پی کا کہنا تھا کہ صوبے میں بلدیاتی اداروں کی مدت 27 جنوری 2019 کو ختم ہوگئی تھی، ای سی پی نے مردم شماری کے عبوری نتائج کی بنیاد پر 27 جنوری 2019 کو ہی نئی حلقہ بندیوں کے عمل کا آغاز کیا تھا لیکن 12 فروری 2019 کو بلوچستان ہائی کورٹ نے اس عمل ک معطل کردیا، مذکورہ معاملہ اب تک عدالت میں زیر التوا ہے اور اس کی آئندہ سماعت اپریل میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19، قانونی چیلنجز کے باعث سندھ میں بلدیاتی انتخابات مؤخر ہونے کا امکان

اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان نے سندھ کی جانب سے اپنائی گئی پوزیشن کی تائید کی کہ 2017 کی مردم شماری کے عبوری نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیاں نہیں کی جاسکتیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی اداروں کی 4 سالہ مدت 27 اگست 2019 کو ختم ہوئی۔

وہیں 4 مئی 2019 کو بلدیاتی محکموں کو تحلیل کرکے جس کی اصل میں مدت یکم جنوری 2020 کو ختم ہونی تھی، پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 اور پنجاب ولیج پنچایتس اور علاقائی کونسلوں کے ایکٹ 2019 نافذ کیا گیا۔

سندھ میں بلدیاتی اداروں کی 4 سالہ مدت 30 اگست 2020 کو ختم ہوئی تھی، مزید یہ کہ کنٹونمنٹ بورڈ کی مدت 9 دسمبر 2019 کو اختتام پذیر پوگئی تھی۔

وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات 30 نومبر 2015 کو ہوئے تھے اور اسلام آباد میٹروپولیٹن کارپوریشن کی مدت 14 فروری 2021 کو ختم ہوگی۔


یہ خبر 6 فروری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024