• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ایسٹرا زینیکا ویکسین کورونا کی برطانوی قسم کے خلاف بہت زیادہ مؤثر ہے، تحقیق

شائع February 5, 2021 اپ ڈیٹ February 6, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کورونا وائرس کی برطانیہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم کے خلاف بھی بہت زیادہ مؤثر ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

خیال رہے کہ مارچ میں پاکستان کو بھی یہ ویکسین مل جائے گی۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین اس نئی قسم بی 1.1.7 کے خلاف بھی اتنی ہی مؤثر ہے جتنی وائرس کی پرانی قسم کے خلاف۔

آکسفورڈ ویکسین ٹرائل کے سربراہ پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ برطانیہ میں ہماری ویکسین کے ٹرائلز کے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ویکسین پرانی قسم کی طرح بی 1.1.7 کے خلاف بھی مؤثر ہے۔

اس تحقیق کے نتائج کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور میں جاری کیے گئے ہیں۔

نتائج میں بھی ایک حالیہ تجزیے کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کا ایک ڈوز کووڈ 19 کے شکار افراد میں وائرس کے جھڑنے کا دورانیہ مختصر اور وائرل لوڈ کو کم کرسکتی ہے، جس سے وائرس کے آگے پھیلاؤ میں بھی کمی آئے گی۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن لوگوں میں وائرس کے خلاف بیماری کے نتیجے میں یا ویکسین سے مدافعت پیدا ہوچکی ہے، ان کے جسم میں بھی وائرس موجود رہ کر آگے پھیل سکتا ہے۔

جنوبی افریقہ اور برازیل میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کی افادیت کے لیے تحقیق جاری ہے، جس میں ای 484 کے میوٹیشن موجود ہے جو برطانوی قسم میں نہیں۔

یہ میوٹٰشن وائرس کی اسپائیک پروٹین کی ساخت پر اثرانداز ہوئی ہے اور مدافعتی ردعمل سے بچنے میں مدد ملتی ہے جو موجودہ ویکسینز سے پیدا ہوتا ہے۔

تاہم پھر بھی توقع ہے کہ ویکسینز ان اقسام کے خلاف مناسب تحفظ مل سکتا ہے۔

ایسٹرا زینیکا کے ریسرچ و ڈویلپمنٹ کے شعبے کے چیف ایگزیکٹیو مینی پینگولز نے بتایا کہ وہ جنوبی افریقی قسم کے خلاف ویکسینز کی افادیت میں کمی دیکھ کر حیران نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ کہنا ٹھیک ہوگا کیونکہ ہم دیگر ویکسینز کی افادیت میں کمی کو دیکھ چکے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی نے گزشتہ ماہ ویکسین کی نئی اقسام کی تیاری پر کام شروع کردیا تھا تاکہ ضرورت پڑنے پر ان کی تیاری مکمل ہو۔

ایسٹرا زینیکا کا کہنا ہے کہ ہمارا ماننا ہے کہ آکسفورڈ ویکسین کا تدوین شدہ ورژن نئی اقسام کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہوگا اور موسم خزاں تک تیار ہوجائے گا۔

کورونا وائرس کی برطانوی قسم کے خلاف ویکسین کی افادیت جانچنے کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے علامات والے اور بغیر علامات والے مریضوں کے سواب ٹیسٹوں کا تجزیہ کیا۔

ان ٹیسٹوں سے ماہرین نے تعین کیا کہ وہ مریض ویکسین یا پلیسبو لینے کے بعد وائرس کی کس قسم سے متاثر ہوئے۔

تفصیلی تجزیے سے انکشاف ہوا کہ ویکسین کی افادیت دونوں اقسام کے خلاف لگ بھگ ملتی جلتی تھی، بی 1.1.7 کے خلاف 74.6 فیصد اور پرانی قسم کے خلاف 84 فیصد تک مؤثر تھی۔

تاہم محقققین کا کہنا تھا کہ یہ کہنا ممکن نہیں کہ افادیت کی سطح مستقبل قریب میں بھی یہی رہتی ہے یا مختلف ہوسکتی ہے۔

دیگر تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوا تھا کہ جانسن اینڈ جانسن، موڈرنا اور نووا واکس کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسینز جنوبی افریقی قسم کے خلاف 60 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہیں۔ مگر یہ پرانی قسم کے مقابلے میں نئی قسم کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024