مودی کو جواب دینا ہے تو پاکستان میں جمہوریت قائم کرنی ہوگی، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر مودی کو جواب دینا ہے اور ہرانا ہے تو پاکستان میں سب سے پہلے جمہوریت قائم کرنا ہے تاکہ عوام کا منتخب نمائندہ اس کا جواب دے گا۔
مظفرآباد میں یوم یک جہتی کشمیر کے سلسلے میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے جلسہ گاہ میں تاخیر سے پہنچنے پر معذرت کی۔
مزید پڑھیں: ناجائز حکومت کو کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اورکشمیر کا 3 نسلوں کا ساتھ ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے ہم ہزار سال جنگ لڑیں گے اور بینظیر بھٹو نے کہا تھا کہ جہاں کشمیریوں کا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون گرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پر نالائق اورنااہل کو مسلط کیا گیا ہے اور سلیکٹڈ حکومت آج پاکستان میں راج کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں ماضی میں ہمارے وزرائے اعظم نے کشمیر کی آواز بلند کی اور تاریخی بیانات دیے اور آج جب کٹھ پتلی ہیٹھا ہوا ہے تو کشمیر پر تاریخ کا بدترین حملہ ہوتا ہے اور ہمارے کٹھ پتلی وزیراعظم کا بیان یاد رکھا جائے گا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جب کشمیر پر حملہ ہوا، پورے کشمیر کو جیل بنادیا گیا، جہاں 500 دن سے زیادہ لاک ڈاؤن چل رہا ہے وہاں قومی اسمبلی میں ہمارے وزیراعظم کا بیان اور مودی کو جواب کیا تھا کہ میں کیا کروں۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کا نالائق اورنااہل وزیراعظم نہ صرف پاکستانیوں کی آزادی کو خطرے میں ڈالتا ہے مگر وہ ہر کشمیری کی آزادی کو بھی خطرے میں ڈالتا ہے، ہم جانتے ہیں کہ اگر مودی کی فاشزم اور غیر جمہوری طریقے کا جواب دینا ہے تو فاشزم یا کسی کٹھ پتلی سے جواب نہیں دیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مودی کو جواب دیا جاسکتا ہے تو جمہوری پاکستان جواب دے گا، اگر مودی کو بے نقاب کرے گا تو پاکستان کا منتخب نمائندہ کر سکتا ہے، اگر مودی کو ہم نے ہروانا ہے تو سب سے پہلے پاکستان میں جمہوریت قائم کرنا ہے، پاکستان کا جمہوری وزیر اعظم منتخب کرنا ہے۔
حکومتی اقدامات پر تنقیدکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس قسم کا کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ نہیں چاہیے، جس نے یہاں کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ کشمیر کا سفیر بنے گا مگر کشمیر کا سفیر بننے کے بجائے کلبھوشن یادیو کا وکیل بننے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات کی قانون سازی کیلئے ہمیں عمران خان کے بڑوں کے فون آتے ہیں، مریم نواز
انہوں نے کہا کہ وہی شخص جہاں جاتا ہے چاہے اقوام متحدہ جاتا ہے یا کہیں اور جاتا ہے تو کہتا ہے کہ وہی راگ الاپتا ہے کہ میں این آر او نہیں دوں گا، وہ تو کلبھوشن یادیو کو این آر او دینے کی کوشش میں لگا ہوا ہے اور اس کے لیے آرڈیننس نکالا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو وکیل دینے کے لیے رات کے اندھیرے میں اسمبلی کو بتائے بغیر آرڈیننس نکالا اور کلبھوشن کو این آر او دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے بہادر پائلٹ بھارتی جہاز کو گرا دیتے ہیں، جنگی قیدی پکڑا جاتا ہے مگر بزدل اور سلیکٹڈ وزیراعظم اس کو چائے پلا کر واپس بھیج دیتا ہے، اگر کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کے فیصلے کی اجازت دی جائے، اگر کشمیر کے ہر بیٹے اور بیٹی کو فیصلے کی اجازت دی جائے تو وہ اپنی آزادی خود حاصل کر سکتے ہیں اور ہم آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی ذوالفقار علی بھٹو کے اس نعرے کے ساتھ ہیں کہ 'میرا نعرہ آپ کا نعرہ رائے شمار رائے شماری' ہے، جہاں ہمارا نعرہ رائے شماری ہے وہاں عمران خان کی سلیکٹڈ حکومت مشرف فارمولے پر چل رہی ہے، وہاں سلیکٹڈ حکومت نے کشمیر کا سودا کر لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے لے کر کشمیر تک کوئی پاکستانی عمران اور ان کے سہولت کاروں کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اس سرزمین، عوام کے حقوق، اس سرزمین کے مستقبل کا سودا کرے کیونکہ 'کشمیر پر سودا نامنظور' ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میں حکومت، حکومت کےسہولت کاروں کو پیغام بھیجنا چاہتا ہوں کہ آپ نے سن لیا ہے کہ کشمیر اور یہاں کے عوام کا نعرہ کیا ہے، آپ کو کشمیر کے عوام کے پیج پر آنا پڑے گا، کشمیر کے عوام وہ لوگ ہیں جو اپنی آزادی کے لیے لڑتے رہے ہیں اور وہ اب کسی کٹھ پتلی کو سودے بازی کی اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو عمران خان آج کہتا ہے کہ مودی فاشسٹ ہے، مودی ہٹلر ہے، آرایس ایس کو ہٹلر سے ملا رہا ہے اسی عمران خان نے الیکشن سے پہلے مودی کی جیت کے لیے دعا بھی کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر مودی جیتتا ہے تو ہم کشمیر کامسئلہ حل کریں گے اور آپ نےوہ حل دیکھ لیا ہے۔
عوام کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ کو اپنے اور اپنے بہن بھائیوں کے مستقبل کو جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کر بچانا ہے، ہم اس سلیکٹڈ حکومت کو بھگائیں گے، عام طور پر کہا جاتا ہے کہ وفاق میں جس کی حکومت ہوتی ہے وہ کشمیر میں حکومت بناتا ہے مگر کل پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ 26مارچ کو لانگ مارچ کا آغازہوگا، مہنگائی مارچ کا آغاز ہوگا اورملک کے ہر کونے سے نکلیں گے۔
مزید پڑھیں: 1948 میں کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ دنیا نے آج تک پورا نہیں کیا، عمران خان
انہوں نے کہا کہ آپ بھی اسلام آباد ضرور پہنچیں اور آپ کے انتخابات سے پہلے حکومت کو بھیج دیں گے اور ان شاللہ جب عمران خان وزیراعظم نہیں رہے گا اور ان حالات میں شفاف انتخابات ہوں گے اور آپ کشمیر کے اصل نمائندے منتخب کریں گے جو آپ کے مسئلے حل کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کٹھ پتلی والے سیم پیج کی رٹ لگا بیٹھے ہیں لیکن ہمیں اندازہ ہے کہ اگر کوئی سیم پیج پر ہے تو مودی اور عمران خان سیم پیچ پر ہیں، وہاں بھی مودی نے میڈیا پر پابندیاں لگائی ہیں، اپنے مخالفین خاص طور پر کشمیر سے گرفتار کرلیا ہے اور یہاں کے وزیراعظم جب کشمیر پر حملہ ہوا تھا تو وہ مودی سے لڑنے سے ڈرتا تھا مگر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی خواتین قیادت کو اسی وقت گرفتار کیا گیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اس ملک میں ایک دوسرے کے خلاف سیاست کرتے ہیں، ملک کی ثقافت اور روایات کے تحت ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہیں، ہم انتخابات میں ایک دوسرے کا مقابلہ تو کرتے ہیں مگر اس قسم کی حرکتیں جو مودی کی طرح کشمیر میں ہونے والی حرکت ہم سے کوئی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم انسانیت، پاکستان کی سیاست و ثقافت کے دائرے میں رہ کر اپنی سیاست کرتے رہیں گے اور اس کٹھ پتلی کو اجازت نہیں دیں گے وہ آپ کے حقوق پر سودا کرے اور ملک کی معیشت برباد کرے، تاریخی بے روزگاری، تاریخی غربت عمران خان کی وجہ سے آئی ہے لیکن ہم عوام کی مدد سے اس کو بھگائیں گے اور مل کر حقوق دلا کر رہیں گے۔